نیویارک (این این آئی)گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دنیا بھر میں تپ دق (ٹی بی) کی روک تھام کیلئے مختلف ممالک میں عام استعمال ہونے والی ویکسین کو نئے نوول کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے تحقیق کا آغاز ہوا۔بیسیلس کالمیٹی گیورن (بی سی جی) نامی ویکسین نومولود اور کم عمر بچوں کو ٹی بی سے بچانے کے لیے دی جاتی ہے۔ امریکا میں سائنسدانوں کا موقف ہے کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کے اثرات کی روک تھام کرسکتی ہے یعنی ہسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں کمی لائی جاسکتی ہے۔بی سی جی ویکسین کو ویسے تو ٹی بی سے تحفظ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے مگر امریکا میں اسے مثانے کے کینسر کے علاج کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔کچھ عرصے پہلے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جن ممالک میں اس ویکسین کا اب بھی عام استعمال ہورہا ہے، وہاں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اموات کی شرح ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔امریکا کی ٹیکساس اے اینڈ ایم پہلی یونیورسٹی بن رہی ہے جو انسانوں پر اس ویکسین کی آزمائش کرنے والی ہے اور طبی ورکرز کو اس کا حصہ بنایا جارہا ہے۔یونیورسٹی کے سائنس سینٹر کے پروفیسر جیفری ڈی کاریلو کے مطابق یہ ویکسین لوگوں کو بیماری سے بچانے میں مدد نہیں دے گی، درحقیقت اس ویکسین کو بڑے پیمانے پر مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے اگلے 2 سے 3 برسوں کے دوران بڑا فرق نظر آئے گا جب تک کووڈ 19 کے لیے ایک مخصوص ویکسین تیار نہیں ہوجاتی۔