لاہور(خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کرونا وائر س نے عالمی معیشت کو تبا ہ کر کے رکھ دیا ہے۔ صنعتیں اور کاروبار بند ہونے سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ نقصان مزدور طبقے کو ہوا ہے۔ اس عالمی وبا سے بچ جانیوالے مزدور بھوک کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ حکومت نے مزدوروں اور کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا۔ ہر طرف مہنگائی بے روزگاری کی وجہ سے عوام پریشانیوں اور مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھ رہے ہیں اور لاکھوں مزدوروں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ حکومت ہنگامی اقدامات کرے اور غریب محنت کشوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچانے کیلئے ان کی عملی مدد کی جائے۔ خاص طور پر دیہاڑی دار مزدوروں کے گھروں میں راشن پہنچانے کا فوری انتظام کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لاک ڈاؤن ناگزیر عمل ہے، لیکن اس سے مزدوروں کی قابل رحم حالت مزید آشکارا ہوگئی ہے۔ خود وزیراعظم نے کہا ہے کہ80فیصد مزدور رجسٹرڈ نہیں ہیں، ہیومن رائٹس واچ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے پاکستان میں غیر روایتی سیکٹر (انفارمل سیکٹر) میں مزدوروں کیلئے رجسٹرریشن کا سرے سے کوئی نظام ہی نہیں ہے لہٰذا فوری طور پر روایتی اور غیر روایتی سیکٹر میں مزدوروں کی سو فیصد رجسٹرریشن کیلئے موثراقدامات کیئے جائیں، روایتی سیکٹر(فارمل سیکٹر) میں تقریباََ ایک کروڑ لیبر رجسٹر نہیں ہے، یہ کام کارخانہ داروں اور حکومتی محکمہ جات کی ملی بھگت سے ہے، ٹھیکیداری اور یومیہ اجرت کے نظام کو اس لئے اپنایا گیا تاکہ ان پر لیبر قوانین اور سماجی تحفظ کے قوانین کا اطلاق نہ ہو، اس وقت اعداد وشمار کے مطابق فارمل سیکٹر میں ایک کروڑ لیبر ہے،جب کہ لیبر قوانین کا اطلاق صرف 35/36لاکھ پر ہے، اور سماجی تحفظ کے قوانین کا اطلاق بیس بائیس لاکھ ہے۔
کرونا سے عالمی معیشت تباہ‘ حکومت مزدوروں کے گھر راشن پہنچائے: سراج الحق
May 01, 2020