اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے بعد ہم نے وینٹی لیٹرز اور دوسرا طبی سامان بنانے کا سوچا حالانکہ جو ملک ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے اس کیلئے یہ کیا مسئلہ ہے۔ 22 کروڑ لوگوں کیلئے ہر چیز درآمد نہیں کی جاسکتی۔ جب تک وزیراعظم اور وزراء سرکاری ہسپتالوں میں علاج نہیں کرائیں گے ان کی حالت بہتر نہیں ہوگی۔ پہلے سرکاری ہسپتالوں پر سب کو اعتماد تھا اب پیسے والے لوگ سرکاری ہسپتال کا سوچتے بھی نہیں۔ ماضی میں حکمران بیرون ملک چیک اپ اور علاج کراتے تھے۔ کھانسی کا علاج کرانے بھی وزیراعظم، ان کے خاندان کے افراد، وزراء اور ارکان اسمبلی بیرون ملک جاتے تھے۔ اب وہاں خطرہ زیادہ ہے اس لیے جا نہیں سکتے۔ دنیا نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے وقت غریبوں کا نہیں سوچا، ایلیٹ نے فیصلہ کرلیا۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مودی اتنا ڈرپوک نکلا کہ کرونا کی وجہ سے پورا ملک بند کر دیا، مودی نے غریب لوگوں کا سوچا ہی نہیں۔ بھارت میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کی 'آرتی' اتاری جانے لگی۔ کرونا امیر اور غریب میں فرق نہیں کرتا۔ کرونا نے ہمیں سکھایا کہ اپنے پاؤں پرکھڑا ہونا ہے۔ حکمران اشرافیہ نے فیصلہ کیا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کرنا ہے لیکن کسی نے لاک ڈاؤن کرتے ہوئے دیہاڑی دار طبقے کا سوچا ہی نہیں۔ وزارت سائنس وٹیکنالوجی میں بہت پوٹینشل ہے۔ کرونا وائرس کی عالمی وبا سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ غریبوں کی بستیوں کا خیال نہیں رکھیں گے تو امیروں کی آبادیاں بھی محفوظ نہیں رہیں گی۔ فیصلے کرتے وقت کمزور طبقے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ امیروں کا جزیرہ جس میں غریبوں کا سمندر ہو کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ دنیا میں لاک ڈاؤن کرتے وقت غریبوں کا نہیں سوچا گیا۔ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے میڈیکل انفراسٹرکچر ٹھیک کرنا ہے۔ اب حکومت کی توجہ طویل المدت منصوبہ بندی پر مرکوز ہے۔ ملکی ترقی کا ویژن دیں گے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو کامسٹیک ہیڈکوارٹرز میں مقامی طور پر تیار کردہ طبی آلات و مصنوعات کی نمائش کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد، وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، فوکل پرسن برائے کووڈ ۔19 ڈاکٹر فیصل بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خود اعتمادی کی دولت سے مالا مال قوم کسی بھی صورتحال اور مشکل کا سامنا کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے بہترین مثال ہے۔ نو آبادیاتی نظام نے ہمیں ذہنی طور پر غلام اور مرعوب بنادیا۔ دنیا میں آزاد انسان اور قوم ہی آگے بڑھنے کے قابل ہوتی ہے۔ جب میں نے شوکت خانم ہسپتال بنانے کا سوچا تو کہا گیا یہ ممکن نہیں۔ ماضی میں نالج اکانومی، تعلیم اور تحقیق پر پیسہ خرچ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرونا کا شکار صرف غریب ہوتے تو تیزی نہ دکھائی جاتی جب دیکھا کرونا امیر غریب میں تمیز نہیں کر رہا تو اشرافیہ نے گھبرا کر لاک ڈاؤن کر دیا۔ اشرافیہ نے دیہاڑی داروں اور محنت کشوں کا نہیں سوچا۔ ہسپتال تب ٹھیک ہوں گے جب سیاستدان یہاں اپنا علاج کرائیں گے۔ حکمران طبقات میں دوسرے ممالک اور اقوام سے مرعوبیت کا احساس رہا اور ان میں خود اعتمادی نہیں تھی۔ مجبوری میں جب ہم نے طبی آلات یہاں بنانے شروع کئے تو پتہ چلا ہم یہ بناسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرونا وائرس سے یہ سامنے آیا کہ پہلے جو وبائیں آتی تھیں ان سے صرف غریب متاثر ہوتا تھا۔ کرونا امیر، غریب میں فرق نہیں کرتا۔ کرونا کا سبق یہ ہے کہ غریبوں کی بستیوں کا دھیان نہیں رکھیں گے تو امیروں کی بستیاں بھی محفوظ نہیں رہیں گی۔ بہت سے ملکوں نے لاک ڈاؤن کرتے وقت غریبوں اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے محنت کشوں کا نہیں سوچا۔ پاکستان میں فیصلے کرتے وقت کمزور طبقے اور کچی بستیوں کا سوچنا ہوگا۔ ملک آگے بڑھتا ہے تو صرف ایلیٹ کو ترقی دیکر نہیں بلکہ مجموعی طور پر آگے بڑھتا ہے۔ ماضی میں غریب کو اور ملک کو کھڑا کرنے کے بارے میں سوچا ہی نہیں گیا۔ امیروں کا جزیرہ جس میں غریبوں کا سمندر ہو آگے نہیں بڑھ سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے۔ اس سلسلے میں چین بہترین مثال ہے۔ دفاعی پیداوار کا پرائیویٹ کنکشن پیدا کرنا ہے۔ کچی بستیوں اور غریبوں کو اوپر اٹھانے کیلئے اقدامات کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرٹ سسٹم نہیں تھا جس کی وجہ سے ہمارا ٹیلنٹ باہر گیا۔ ملک کا نظام ٹھیک کریں گے تو ٹیلنٹ واپس آئے گا۔ ملک میں ہسپتالوں کی طرف توجہ دینے کیلئے انتہائی اہم ایشو ملا۔ ملک کے اعلیٰ طبقے نے کرونا وائرس کیلئے لاک ڈائون کرنے کا کہا لیکن کسی غریب دیہاڑی دار کی فکر نہیں کی، ہمیں اس وقت سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں گزرگیا اب قوم کو ایک ویژن دیں گے، یہ ویڑن کسی چھوٹے طبقے کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ہو گا، ملک کوایک ویژن کے تحت آگے لے کرجائیں گے۔ ہماری قوم کو اب اپنے پائوں پر خود کھڑا ہونا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ خود پر یقین رکھنے والی قومیں ترقی کرتی ہیں، خود اعتمادی لوگوں کو مشکلات سے نبردآزما ہونے کے قابل بناتی ہے انہوں نے کہا کہ 60کی دہائی میں پاکستان ترقی کی جانب گامزن تھا لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد ملک میں صرف ایک ایلیٹ طبقہ ہی آگے بڑھتا گیا اور ملک پیچھے جاتا رہا۔وزیراعظم نے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور وزیر دفاعی پیداوار کو طبی آلات و مصنوعات کی تیاری پر مبارکباد دی اور کہا یہ یہ نیا پاکستان ہے، وزیراعظم نے نمائش میں لگائے گئے سٹالز کا دورہ بھی کیا علاوہ ازیں کرونا وائرس اور اس کے پاکستان پر اثرات کے بارے میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ باقی دنیا سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان کے حالات بہتر ہیں اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پاکستان میں اموات کم ہیں۔ اللہ کا کرم ہے کہ کرونا کیسز ہماری سوچ سے بہت کم ہیں، بہت سے ملکوں کی نسبت ہمارے حالات بہت بہتر ہیں، عوام کورونا وائرس کے خلاف تعاو ن کررہی ہے، ہم 30اپریل تک جتنے کیسز کا اندازہ لگارہے تھے اتنے نہیں ہیں، امریکہ میں کورونا وائرس کے باعث60ہزار لوگ مرچکے ہیں، کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ کتنی دیر تک کورونا وائرس رہے گا۔ ساری دنیا کو سوچ سمجھ کے چلنا پڑے گا.حکومت، کورونا فنڈ میں عطیہ کئے ایک روپے کو 5 روپے کرکے بیروزگار لوگوں کو دے گی۔ سوچاتھا کہ اب تک انتہائی نگہداشت یونٹس بھرجائیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ یہ کورونا وائرس کب تک چلے گا جب تک اس کی ویکسین تیار نہیں ہوتی تب تک ساری دنیا کو بہت سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔ ہم سب کو پہلے دن سے احساس ہے کہ جب لاک ڈاؤن ہوگا تو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور، ریسٹورنٹ میں کام کرنے والے ویٹرز، ٹیکسی، رکشہ چلانے والے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اس کے لئے ہم نے سب سے پہلے ایمرجنسی احساس پروگرام شروع کیا۔ سب سے زیادہ پیسے سندھ میں دیے گئے۔ اب تک 66 لاکھ خاندانوں میں 81 ارب روپے تقسیم کئے گئے ہیں اور کوشش ہے کہ 7 سے 10 روز میں ایک کروڑ 20 لاکھ تک پہنچ جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ریلیف فنڈ شروع کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ یہ پیسہ صرف ان لوگوں کے لیے رکھا جائے گا جو کورونا وائرس کی وجہ سے بے روزگار ہوئے ہیں مستحق افراد ہمیں ایس ایم ایس کرسکیں گے اور دوسری طرف ہماری ٹائیگر فورس ہر یونین کونسل میں جاکر خود جا کر دیکھے گی کہ کون سے لوگ بیروزگار ہوئے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس میں کئی ایسے لوگ ہیں جو سفید پوش ہیں وہ سامنے نہیں آنا چاہیں گے اس لئے ٹائیگر فورس میں شامل افراد علاقے کے امام مسجد، زکواۃ دینے والے افراد سے تصدیق کرکے ان کی معلومات ڈیٹا میں شامل کریں گے جس کے بعد ان مستحق افراد کو کورونا ریلیف فنڈ کے تحت رقم فراہم کی جائے گی۔نہوں نے بتایا کہ ان کی ایرانی صدر حسن روحانی جبکہ ………… مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ خطے میں سب سے زیادہ ایران میں جانی نقصان ہوا۔ ایران نے شادی تقریبات، سکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کے علاوہ سارا کاروبار کھول دیا ہے۔ جبکہ مصر اور پاکستان کا لاک ڈاؤن ایک جیسا ہی ہے۔ مصر میں پہلے دن سے سکول، کالجز، یونیورسٹی اور بڑے اجتماعات کو بند کر دیا گیا تھا مصر نے کوشش کی دہاڑی دار طبقہ متاثر نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں، ہم انھیں واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے پاکستان نے کافی چیزیں بنانا شروع کر دی ہیں۔ دنیا کے مقابلے میں سستے وینٹی لیٹرز بننا شروع ہو گئے ہیں جبکہ کئی چیزوں کو ایکسپورٹ کرنے کا سوچ رہے ہیںوفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال قابو سے باہر نہیں ہے۔ آئندہ دنوں میں اموات کی تعداد بڑھے گی لیکن ہماری صورتحال دیگر ممالک کی طرح خراب نہیں۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات نے مزید کہا کہ 9 مئی کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے کا انحصار اس پر ہے کہ لوگ پابندیوں اور سماجی دوری کے اقدامات پر عمل کررہے ہیں یا نہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ حکومت کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کے تحفظ کے لیے پروگرام شروع کرے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے ٹائیگر فورس کو ملک گیر سطح پر آپریشنل کرنے کی منظوری دے دی اس سلسلے میں جمعرات کو وزیراعظم عمران خان سے معاونین خصوصی عثمان ڈار اور ثانیہ نشتر نے ملاقات کیوزیر اعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ پیر سے ٹائیگر فورس کوپورے ملک میں متحرک کر دیا جائے وزیراعظم نے رضا کار فورس سے خود خطاب کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے وزیراعظم عمران خان اور مصر کے صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے وزیرعظم نے مصر کی حکومت اور عوام سے موجودہ صورتحال میں اظہار یکجہتی کیا وزیراعظم عمران خان اور مصر کے السیسی صدر کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے باہمی تعاون پر بھی اتفاق کیا گیا وزیراعظم نے کہا کہ قرضوں میں ریلیف سے ترقی پذیر ممالک اپنے عوام کو بہتر سہولت دے سکتے ہیں مصرف صدر نے وزیراعظم کے قرضوں میں ریلیف کے مطالبے کی حمایت کی وزیراعظم عمران خان نے مصرف صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ وزیراعظم عمران خان سے رائس ایکسپورٹرز نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے رائس ایکسپورٹرز کے وفد کو وضاحت کی کہ چاول کی ایکسپورٹ پر پابندی نہیں ہے۔ وزیراعظم آفس چاول کی برآمد جاری رکھنے کیلئے اعلامیہ جاری کریگا۔
عوامی عطیے کے ایک روپے میں 4 ڈال کر بیروزگاروں کو دینگے: عمران
May 01, 2020