اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی صدارت میں ایکنک کے اجلاس میں 249.91بلین روپے لاگت کے منصبوں کو منظور کر لیا گیا ،دریں اثنا مشیر خزانہ کی صدارت میں مالی ومالیاتی رابطہ بورڈ کا اجلاس بھی ہو جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کی برآمدات 21 سے 22 ارب ڈالر اور ملکی درآمدات کا حجم 42 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے جب کہ ترسیلات زر میں نمایاں کمی کا خدشہ ہے ،ایکنک کے اجلاس میں این 5 جس کے تحت لودھراں ملتان سیکشن کی تعمیر اور اس پر ریلوے کے دو کراسنگز پر فلائی اوور کی تعمیر شامل ہے کو منظور کر لیا گیااس پر12.4بلین روپے لاگت آئے گی ،منصوبہ 24ماہ میں مکمل ہو گا ،اس پر تین انٹر چینج جن میں سے ایک سپر چوک اور دوسرا بہاول پور چوک پر بنے گا اس منصوبے کا حصہ ہے ،اس منسوبے کی تکمیل ست ٹریفک میں سہولت پیدا ہو گی ،پنجاب ہیو مین کیپیٹل پراجیکٹ منظور کر لیا گیا ،اس پر 32ارب روپے لاگت آئے گی ،پرائمری صحت کو بہتر بنایا جائے گا ،غریبوں کو صحت کی سہولتوں سے استفادہ کے لئے نقد مدد بھی ملے گی ،نیوٹریشن کو بہتر بنایا جائے گا ،منصوبہ 5سال میں مکمل ہو گا اور اس میں صوبے کے گیارہ کم ترقی یافتہ اضلاع شامل ہوں گے جن میں بہاول پور ،بھکر،ڈیرہ غازی خان ،خوشاب ،لودھراں ،لیہ ،مظفر گڑھ ،راجن پور اور رحیم یار خان شامل ہیں ،اجلاس میں کے پی کے مربوط زراعت کی ترقی کا منصوبہ بھی منظور کت لیا گیا ا،اس پر30ارب روپے لاگت آئے گی اس کے تحت14ہزار260آبی گذر گاہیں بنائی جائیں گی ،5ہزار واٹر سٹوریج ٹینک بنیں گے ،500لیزر لیولنرز فراہم کئے جائے گے ،6سال میں مکمل کیا جانے والے منصوبے میں گیارہ اضلاع کو شامل کیا گیا ہے ،اجلاس مین دیا میر بھاشا ڈیم کے منصوبے کے ذمین کے حصول اور ری سیٹل مینٹ کے معاملہ پر غور کیا گیا ،اس کی اصولی منظوری دی گئی اور پلاننگ ڈویژن سے کہا گیا کہ اس منصوبے کے تنخواہ اور الائونس کے پہلو کے اخراجات کو کم کیا جائے ،اس پر 175ارب روپے کی لاگت آئے گی ،30ہزار 350 افراد بے گھر ہوں گے اور 4ہزار103 گھروں کو ری سیٹل کرنا پرے گا ،35ہزار 924ایکڑ زمیں حاصل کی جائے گی ،،تعلیمی ادادرے بنیں گے ،فشریز اور کیمپ مینیجمنٹ پلان تیار ہوں گے دریں اثنامشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت مالیاتی پالیسی بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں گورنرا سٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ اور ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ شرکا کو کورونا سے پہلے اور بعد کی صورتحال اور معیشت پر اثرات پر بریفنگ بھی دی گئی۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کورونا سے پہلے جی ڈی پی گروتھ 3.24 فیصد تھی جو اب کم رہنے کا امکان ہے تاہم اقتصادی ریلیف پیکج کے مثبت اثرات ہوں گے۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ پرائمری بیلنس جولائی سے مارچ تک 104 ارب سرپلس رہا۔ گورنرا سٹیٹ بینک کی مالیاتی خسارہ کم کرنے کی کوششوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم نے پالیسی ریٹ میں 425 پوائنٹس کمی کی ہے۔مشیر خزانہ نے ہدایت کی کہ میکرو اکنامک اہداف پر اتفاق رائے کیلیے فریقین رابطے فعال بنائیں اور مشکل حالات میں تمام ریاستی عناصراپنا موثر کردار ادا کریں تاکہ معاشی اہداف حاصل ہو سکیں ،۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ مختلف پالیسی ایکشن کیلیے موجودہ امورکار کا مربوط جائزہ لے کیوں کہ بہتر پالیسی ایکشن اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بورد کی بدولت پالیسی سازوں کو موقع ملتا ہے کہ وہ جامع پالیسیاں اختیار کریں تاکہ اندورنی اور بیرونی چیلنجز پر قابو پایا جا سکے ،جس یکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ٹھوس اقدامات سے اقتصادی بہتری آئی ہے، کرنٹ اکاوَنٹ اور فسکل خسارہ میں کمی اور زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں۔جولائی سے مارچ تک پرائمری بیلنس 104ارب روپے فاضل تھا ،گذشتی سال اس عرصہ میں یہ 474ارب روپے خساہ میں تھا ،کرونا وبا کی وجہ سے ملک کی معیشت کے لئے متنوع چیلنجز پیدا ہوئے ہیں ،ملک کی جی ڈی پی گروتھ میں نمایاں تنزل؛ آئے گا ،حکومت نے 1.24ٹریلین کا پیکج دیا ،کرونا کے اثرات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، گورنر سٹیٹ بینک نے مالی خسارہ مین کمی پر وزارت خزانہ کی تعریف کی ،بینک نے شرح سود میں 425بیس پوائنٹ کی کمی بھی کی ،رعایتی ری فنانس کی سکیمیں دیں ،جس مین ورکرز کی سیلری کی سکیم بھی شامل ہے ،ان کا مقصد بزنس کو سہولت دینا ہے ،ڈپٹی چئیرمین پلاننگ نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے صارفین اور سرمایہ کوروں دونوں کے اعتماد میں کمی اائی ہے ،حکومت کاروبار کو مذید سہولت دے اور ان کے انتظامی اخراجات مین کمی کے اقدامات کرئے ۔