حکومتی پالیسی سے غیر ملکی جوتوں کی سمگلنگ 50کروڑ ڈالر کم ہوگئی سی ای او باٹا

لاہور (فاخر ملک/ احسن صدیق) باٹا پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) عمران ملک نے کہا ہے کہ 2017ء کے بعد گزشتہ تین سالوں کے دوران غیر ملکی جوتوں کی سمگلنگ میں 50 کروڑ ڈالر کی کمی آئی ہے جس کی وجہ سمگلنگ کے خاتمہ کیلئے حکومتی پالیسی ہے۔ گزشتہ روز نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان سے جوتوں کی برآمدات تین سالوں میں ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہیں بشرطیکہ حکومت درآمدی خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی اور جوتا  سازی کے تربیتی اداروں کے قیام کیلئے پاکستان فٹ ویئر ایسوسی ایشن کی تجاویز پر عملدرآمد کرے۔ عمران ملک جو کہ پاکستان فٹ ویئر ایسوسی ایشن کے چیئرمین بھی ہیں نے کہا کہ عیدالفطر کے موقع پر ملک میں 90 سے 100 ارب روپے کی جوتوں کی خریداری ہوتی ہے لیکن کرونا کی وباء کے باعث خریداری میں رواں سال کے دوران 35 سے 40 ارب روپے میں کمی آئے گی جبکہ گزشتہ برس کرونا کے باعث  عمومی  خریداری میں 25 سے 30 ارب روپے کی کمی کا سامنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جوتا سازی کے 20 اقسام کے خام مال پر گیارہ سے بیس فیصد ڈیوٹیاں نافد ہیں۔ انہوں نے کہا جوتا ساز ادارے 12 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی برآمدات کر رہے ہیں۔ جبکہ سمگلنگ کے خاتمہ کیلئے بنیادی طور مردوں کے لئے ایک جوڑا جوتوں کی درآمد پر پانچ ڈالر خواتین کے ایک جوڑا جوتوں پر چار ڈالر اور بچوں کے ایک جوڑا جوتوں پر 3 ڈالر کی درآمدی ڈیوٹی لگا دی جائے تو سمگلنگ میں کمی آ جائے گی۔ انہوں نے مختلف اوقات میں تیار ہونے والی رپورٹوں کے حوالہ سے کہا  کہ پاکستان کے بڑے شہروں جن میں لاہور‘ کراچی‘ پشاور اور کوئٹہ سمیت دیگر  شامل ہیںکی  شوز مارکیٹوں میں مختلف اندازوں کے مطابق 150 ارب روپے کا سمگلنگ کا سامان موجود ہے اور اس کی روک تھام کیلئے قانون  موجود ہونے کے باوجود عملدرآمد نہیں ہو رہا جبکہ اس مالیت کا سامان پاکستان میں تیار ہونے سے روزگار اور حکومتی ٹیکسوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا جوتا سازی کیلئے تربیتی اداروں کے قیام کے لئے اکنامک زونز میں فٹ ویئر ایسوسی ایشن کو جگہ فراہم کی جائے جس سے مقامی ہنرمندوں کی تعداد  میں اضافہ ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ سمگلنگ میں کمی سے مقامی انڈسٹری کو فائدہ ہوا۔

ای پیپر دی نیشن