جنوبی پنجاب صوبہ کسی کی ترجیح نہیں

May 01, 2022

سابقہ حکومت کا جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا منصوبہ بھی مکمل نہ ہوسکا،سیکرٹریز ڈبل مراعات حاصل کرنے لگے،ماہانہ لاکھوں کے بل پاس ،خزانے پر مزید بوجھ بڑ ھ گیا،جنوبی پنجاب کے عوام سرکاری کاموں کیلئے سیکرٹریز کے پیچھے پیچھے  اور  سیکرٹریزجنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں بیٹھنے کی بجائے لاہور کو ترجیح دینے لگے۔ حکومتی ترجیحات بدلنے سے منصوبے کو مقررہ ڈیڈ لائن میں مکمل کرنا بھی مشکل نظر آتاہے ۔ موجودہ صورتحال میں 3 ارب 51 کروڑ روپے کے منصوبے کے تخمینہ لاگت میں بھی اضافے کا امکان ہے۔ سابقہ حکومت نے جولائی 2021ء میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور عمارت کی تعمیر کیلئے ساڑھے تین ارب اکیاون کروڑ روپے کا بھاری بھرکم بجٹ منظور کرکے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی تعمیر کیلئے ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی کو تقریباًڈیڑھ ارب روپے کی خطیر رقم بھی فراہم کردی۔شروع میں تو ٹھیکیدار نے دن رات ایک کردیا مگر وقت گزرنے کے ساتھ  ساتھ  سابقہ حکومت کی عدم دلچسپی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹھیکیدار نے بھی کام کی رفتار میں کمی لانا شروع کردی اور منصوبہ سست روی کا شکار  ہوگیا۔ سابقہ حکومت نے  جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن ستمبر 2022ء مقرر کی گئی تھی  جبکہ متعلقہ کمپنی کے ٹھیکیدار نے منصوبے کے مکمل ہونے کے حوالے سے 2023ء کی نئی ڈیڈ لائن جاری کردی ہے۔موجودہ صورتحال میں 3 ارب 51 کروڑ روپے کے منصوبے کے تخمینہ لاگت میں بھی اضافے کا امکان ہے،جنوبی پنجاب کے ضلع راجن پور،ڈیرہ غازی خان اور رحیم یارخان کے عوام سرکاری کاموں کے حصول کیلئے سیکرٹریوں کے پیچھے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب جنوبی پنجاب میں تعینات سیکرٹری تا حال اختیارات سے محروم ہیں مراعات ڈبل ہونے کے باوجود سیکرٹریوں نے لاہور میں ڈیرے ڈال لئے اور ان کے دفاتر کے چکر لگانے پر مجبور شہریوں کے مسائل جوں کے توں ہیں۔
ضلع رحیم یارخان  کے عوا م کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومت نے عوام کو پونے چار سالوں میں لالی پاپ ہی دیا اور یہاں   بلڈنگ تک کھڑی نہ ہوسکی،سرائیکی صوبہ محاذ کا نعرہ لگانے والا پاکستان تحریک انصاف جنوبی پنجاب کا صدر مخدو م خسرو بختیار حکومت کا تختہ الٹتے ہی بیرون ممالک چلا گیا۔ ٹھیکیدار ڈیڑھ ارب سے زائد کی رقم ڈکار گیا ہے،سرکاری کاموں میں ملازمین سمیت ضلع کی عوام کو سیکرٹریز سے ملنے کیلئے ملتان اور لاہور کے چکر کاٹنا پڑتے ہیں۔ ،عوام لاہور اور ملتان کے سیکرٹریز کے درمیان شٹل کاک بن چکے ہیں،سیکرٹریز نے اختیارات ملنے کے باوجود جنوبی پنجاب صوبہ کو ترجیح نہ دی اور اپنی تمام ترترجیحات  صوبہ پنجاب کیلئے صرف کر رکھی ہے جبکہ جنوبی پنجاب کے عوام آج بھی اپنے حقوق سے محروم ہیں۔ بیشتر سیکرٹریز نے نئی پوسٹنگ کیلئے کاوشیں شروع کر دی ہیں جس سے ملتان میں بنائے گئے سیکرٹریز کے عارضی دفاتر بھی ویرانے کا منظر پیش کر رہے ہیں جس سے خطے کی محرومیاں دور کرنے کے حکومتی دعوے بھی دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ۔عوام ا س وقت حکومتی  پا لیسیوں پر نالاں ہیں اور اسی کیلئے جنوبی پنجاب کے شہریوں نے سیکرٹریٹ کی عمارت کو فوراً مکمل کرنے اور سیکرٹریوں کو با اختیار بنانے کیلئے احتجاج کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔

مزیدخبریں