ملتان (نمائندہ خصوصی) شاہ ٹائون پیراں غائب روڈ کے رہائشیوں کا پولیس گردری پر تھا نہ نیوملتان اور سیتل ماڑی کیخلاف بے گناہ شہری کے گھر پر دھاوے،مرد وخواتین،بچوں پر تشدد، توڑ پھوڑ،مبینہ لوٹ مار کے خلاف احتجاج تفصیل کے مطابقشاہ ٹائون پیراں غائب روڈ کے رہائشیوں عاطف، مختار احمد، محمد فیصل، جہانگیر، ابراراحمد،ملک اسلم، جنید احمد، عبدالحفیظ، عمران بھٹی کا کہنا تھا کہ تھانہ نیوملتان کے ایس ایچ او نے دیگرپولیس ملازمین کے ہمراہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جس پر اہل علاقہ میں تشویش اور غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ ذمہ داران کے خلاف فوری ایکشن نہ لیا گیا،تو ایڈیشنل آئی جی، آرپی او اور سی پی او آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ دریں اثناء پولیس گردی کا شکار محبوب عالم خان نے اپنی والدہ عابدہ بی بی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ہسپتال میں ٹیکنیشن کے طور پر جاب کرتا ہے۔ 23اپریل کو وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گھر میں موجود تھا کہ ایس ایچ او نیوملتان سعیداحمد دیگر ملازمین کے ہمراہ زبردستی ان کے گھر گھس آئے اور گھر کی تلاشی شروع کردی ۔اس پران سے معاملہ بارے استفسار کیاتواس نے ان کے دور کے ایک رشتہ دار محمد طاہر بابت پوچھا۔جس پر انہوں نے بتایا کہ اس کا ان سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی آنا جانا ہے۔ اگلے دن 24اپریل کو وہ متعلقہ علاقہ پولیس سیتل ماڑی کے ملازمین اور پرائیویٹ افراد کے ہمراہ دوبارہ ان کے گھر میں گھس آئے اور خواتین کے سامنے انہیں برہنہ کردیا گیا۔اس پر خواتین اور بچوں نے احتجاج کیا۔تو انہیں بھی پولیس نے مارنا شروع کر د یا ۔ایس ایچ او سعید نے غلط کال چلائی کہ پولیس سے ہاتھا پائی ہورہی ہے۔جس پر ایلیٹ فورس کی گاڑیاں پہنچ گئیں اور انہوں نے سب اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا ان کی والدہ جو شوگر کی مریضہ ہیں کو بھی تھپٹر اور گھونسے مارے۔دوبچوں 14 سالہ علی حسن اور 11سالہ زین کو مارتے پیٹتے ہوئے پولیس ڈالوں میں ڈال کر ساتھ لے گئے۔اسی رات ایس ایچ او سعید دوبارہ پولیس نفری کے ہمراہ ان کے گھس آیا اور ان کے ساتھ نہ تو خواتین اہلکار تھیں اور نہ کوئی سرچ وارنٹ،انہوں نے آتے ہی دوبارہ خواتین،بچوں،بڑوں کو زدوکوب کرنا شروع کردیا۔گھر کے دوروازے،شیشے،الماریاںتوڑدیں۔گھر میں موجود 9 تولے سونا، سی ڈی 70بائیک اور ساڑھے تین لاکھ روپیسے زائد کی نقدی لوٹ کے مال کی طرح اٹھا لی۔بعدازاں وہ نزدیکی واقع ان کے بہنوئی اور بہن کے گھر گھس گئے اور ان کا سامان بھی اٹھا لیا۔انہوں نے آرپی او دیگر پولیس حکام سے کہا کہ وہ اس سراسر زیادتی کا نوٹس لیں۔ ان کا پولیس کے کسی کیس یا ملزم سے تعلق نہیں ہے۔انہوں نے پولیس حکام سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ کی تحقیقات کرائیں اور اس میں ملوث پولیس ملازمین کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر انہیں پولیس حکام کی جانب سے انصاف نہ ملا،تو وہ ہائی کورٹ چوک پر خود سوزی کرلیں گے۔دریں اثناء آرپی او ملتان نے متاثرہ فیملی کی درخواست پر معاملہ کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ ایس ایس پی آپریشن کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے معاملہ کی چھان بین کرکے فوری رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پولیس دھاوا