لاہور(کامرس رپورٹر )سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے روس سے خام تیل درآمد کرنے کے دانشمندانہ حکومتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی باہمی رضا مندی سے دوست ممالک کی کرنسیوں میں ادائیگیوں کے فیصلے سے ڈالر کا دباو ¿ کم ہو گا۔ گزشتہ روزمسلم خان بونیری کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اچھا شگون ہے اور اس سے دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون اور دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا 35 فیصد روس سے درآمد کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان زیادہ تر خلیجی ممالک سے تیل کی درآمد پر انحصار کرتا ہے جس کی بنیادی وجہ قریبی سیاسی اور دوستانہ تعلقات ہیں اور یہ ممالک اکثر موخر ادائیگیوں جیسی سہولیات فراہم کرتے ہیں اور یہ تجارتی راستہ سستا بھی ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان آر ایم بی میں براہ راست ادائیگیوں اور کلیئرنگ کا حکومتی فیصلہ بھی خوش آئند ہے جس سے امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ میں تبدیلی کی وجہ سے ممکنہ تجارتی اتار چڑھاو ¿ کو بھی متوازن کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آر ایم بی میں کلیئرنگ فاسٹ ٹریک ہو گی جس کی وجہ سے دونوں ممالک کیلئے صنعتی فنانسنگ اور تجارت میں تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کا تجارتی حجم گزشتہ سال 11.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گیا ہے۔ اگر آر ایم بی میں کلیئرنگ اور سیٹلمنٹ کی مکمل حوصلہ افزائی کی جائے تو بیلٹ اینڈ روڈ ممالک میں تجارت کو مزید فروغ حاصل ہو گا اور مالی تعاون میں وسعت آئے گی۔ آر ایم بی انٹرنیشنلائزیشن رپورٹ 2022 کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سروے شدہ عالمی صنعتی اور تجارتی فرموں میں سے تقریباً 78.8 فیصد آر ایم بی کو اپنانے یا سرحد پار لین دین میں اس کے اندر اپنا حصہ بڑھانے کے بارے میں سوچ رہی ہیں۔ چونکہ یورپ اور امریکہ میں افراط زر اور توانائی کے بحران نے مارکیٹ کا اعتماد ختم کر دیا ہے اور چین کی معیشت کا حجم بھی یورپی یونین جتنا ہے اس لئے آر ایم بی سرمایہ کاروں کیلئے مستقبل کا محفوظ پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔ 2006 سے پاکستان اور چین کے درمیان سالانہ تجارت اوسطاً 17.61 بلین امریکی ڈالر رہی ہے اور بنک آف چائنا اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کے مابین معاہدے سے سرحد پار تجارتی لین دین میں مزید اضافہ ہو گا۔