چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دشمن عوام اور فوج میں دراڑ ڈالنے کی سازش کررہا ہے۔ ہماری پہلی اور سب سے بڑی ذمہ داری ریاست پاکستان کے ساتھ وفاداری اور افواج کو تفویض کردہ آئینی کردار سے وابستگی ہے۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ روز پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147ویں پی ایم اے لانگ کورس‘ 13ویں مجاہد کورس‘ 66ویں اینٹگریٹڈ کورس‘ چھٹے بیسک ملٹری ٹرینگ کورس اور 21ویں لیڈی کیڈٹس کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور پریڈ کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مادر وطن کے دفاع کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے‘ دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کیلئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں۔ دشمن ہماری ریاستی اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں ظاہر اور چھپے دشمن کو پہچاننا ہوگا۔
جنرل عاصم منیر نے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی‘ اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ عالمی برادری جان لے کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے بغیر علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ کشمیری عوام کئی دہائیوں سے اپنی آزادی کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ پاکستان کشمیر کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کیلئے انکی تاریخی جدوجہد اور انکے حق خودارادیت کیلئے ہمیشہ انکے ساتھ کھڑا رہے گا۔ انہوں نے کہا‘ عالمی برادری یہ جان لے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام بھی ہماری سلامتی کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارا شروع دن کا دشمن بھارت ہماری سلامتی کیخلاف اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے ہماری اندرونی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے موقع کی تاک میں رہتا ہے اور موقع ملتے ہی وہ ہم پر اوچھا وار کرنے سے گریز نہیں کرتا۔ بالخصوص ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور مودی سرکار میں تو باضابطہ طور پر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے ایجنڈے کے تحت ہماری سول اور عسکری صفوں میں کمزوریاں تلاش بھی کی جاتی ہیں اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کمزوریاں پیدا کرنے کی بھی سازشیں کی جاتی ہیں۔ اس کیلئے بھارت جہاں ہماری صفوں میں اپنے ایجنٹ داخل کرتا ہے وہیں سوشل‘ پرنٹ‘ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے ہمارے دفاعی عسکری معاملات‘ سماج اور سسٹم کے حوالے سے بے سروپا پراپیگنڈا کرکے اقوام عالم میں پاکستان اور اسلام کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرنے کی مذموم حرکتیں کرتا اور ہمیں عالمی تنہائی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کرتا ہے۔
بھارت ایسی حرکتیں محض اس لئے کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیری عوام اور بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کیخلاف اسکی جاری ریاستی دہشت گردی پر دنیا کی توجہ مرکوز نہ ہو سکے اور وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی بنیاد پر مہابھارت کے ایجنڈے پر کاربند رہے۔ مودی سرکار کے انہی عزائم کے تحت پہلے فروری 2019ء میں اپنی ساختہ پلوامہ دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اسکی سالمیت پر حملہ آور ہونے کی سازش کی جس کا پاک فضائیہ نے فوری اور ٹھوس جواب دیا جس کے بعد بھارت نے پانچ اگست 2019ء کو اپنے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کراکے اس پر شب خون مارا اور مقبوضہ وادی کے دو حصوں جموں اور لداخ کو الگ الگ حیثیت میں جبراً بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنادیا۔ اسکے ساتھ ہی مودی سرکار نے کشمیریوں کو اس جبری ہتھکنڈے کیخلاف اقوام عالم میں آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی اپنی دس لاکھ سکیورٹی فورسز کے حوالے کرکے کشمیریوں کو انکے گھروں میں محصور کر دیا۔ کشمیری عوام آج 1364ویں روز بھی اپنے گھروں میں محصور ہیں اور بھارتی جوروستم کا سامنا کررہے ہیں۔ ان جبری ہتھکنڈوں کے باوجود بھارت کشمیریوں کی آواز دبا سکا نہ اپنے مظالم اقوام عالم کی نگاہوں سے اوجھل کر سکا۔
پاکستان نے اپنے دیرینہ اصولی موقف کی بنیاد پر بھارت کے پانچ اگست 2019ء کے اقدام کیخلاف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے عالمی برادری بشمول نمائندہ عالمی اور علاقائی اداروں میں شدومد کے ساتھ آواز اٹھائی جس میں برادر چین ہمارے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا نظر آیا جس کی تحریک پر یواین سلامتی کونسل کے یکے بعد دیگرے تین ہنگائی اجلاس منعقد ہوئے جن میں کشمیر کی پانچ اگست سے پہلے والی حیثیت کی بحالی اور یواین قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دیا گیا۔ یہی تقاضا یورپی اور برطانوی پارلیمنٹ نے بھی اپنی قراردادوں کے ذریعے کیا اور امریکی کانگرس میں بھی بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت ردعمل سامنے آیا مگر سیکولر بھارت کو کٹڑ ہندو ریاست میں تبدیل کرنے والی مودی سرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے نہ صرف کشمیر پر اپنی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی اور کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے بلکہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہونے پر پاکستان اور چین کی سلامتی و خودمختاری کیخلاف بھی گھنائونی سازشوں میں مصروف ہے۔
بھارت نے لداخ کے راستے سے چین کے علاقے اروناچل پردیش میں دو بار اپنی فوجیں داخل کرنے کی کوشش کی اور دونوں بار چینی فوجوں کے ہاتھوں منہ کی کھائی۔ ایسی گھنائونی بھارتی سازشوں اور اسکے توسیع پسندانہ عزائم ہم سے بلاشبہ قومی اتحاد و یکجہتی کے متقاضی ہیں تاکہ اسے دفاع وطن کیلئے پوری قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا ٹھوس پیغام جائے۔
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں طاقت و اختیار کی چھینا جھپٹی اور منافرت کی سیاست نے ہمیں اس قدر سیاسی عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے کہ ہمارے دشمن کو ہماری سلامتی کمزور کرنے کیلئے ازخود کوئی سازش کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ وہ ہماری صفوں میں موجود اپنے ایجنٹوں اور سہولت کاروں کے ذریعے ہی پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنا ایجنڈا آگے بڑھاتا نظر آرہا ہے۔ یہ صورتحال یقیناً قومی تفکر کی متقاضی ہے اور ہمیں قوم اور افواج پاکستان کے مابین اعتماد کا رشتہ کمزور کرنے کی دشمن کی سازشوں کو بہرصورت ناکام بنانا ہے۔ آرمی چیف نے اسی سپرٹ کے تحت دفاع وطن کیلئے افواج پاکستان کے ہمہ وقت چوکس رہنے کا ٹھوس پیغام دیا ہے اور قوم اور فوج کے مابین اعتماد کا رشتہ کمزور کرنے کی اندرونی و بیرونی سازشیں ناکام بنانے کا عزم باندھا ہے۔ قوم کو مطمئن ہونا چاہیے کہ ملک کی بقاء و سلامتی افواج پاکستان کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ ہے۔ عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو بھی خطے کے امن و استحکام کے تقاضے اسی تناظر میں نبھانے چاہئیں۔