آج مزدوروں کا عالمی دن ہے- دنیا بھر کے مزدور اپنے حقوق کے لیے ریلیاں نکالتے ہیں- لیبر ڈے ان مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہوں نے امریکہ کے شہر شکاگو میں یکم مئی 1886 کو اپنے اوقات کار 16 گھنٹے سے 8 گھنٹے کرانے کے لیے پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا جس پر پولیس نے گولی چلا دی - مزدوروں کے ہاتھوں میں سفید پرچم تھے جو امن کی علامت تھے- پولیس کی فائرنگ سے درجنوں مزدور جان بحق ہو گئے- چار مزدور لیڈروں کو پھانسی دی گئی جن میں سے ایک مزدور اینجل نے پھانسی کے پھندے کو اپنے گلے میں ڈالتے ہوئے کہا " سرمایہ دارو تم ہمیں مار سکتے ہو لیکن ہماری تحریک کو ختم نہیں کر سکتے-"شکاگو کے اس ہولناک سانحہ نے پوری دنیا کے مزدوروں کو متاثر کیا اور وہ ایک نظریاتی رشتے میں منسلک ہوگئے- یکم مئی کو شکاگو کے شہیدوں کی یاد منانے کے لیے دنیا کے ہر ملک میں مظاہرہ کئے جاتے ہیں فرق یہ ہے کہ شکاگو کے مزدوروں کے ہاتھوں میں سفید پرچم تھے مگر آج مزدوروں کے ہاتھوں میں سرخ پرچم ہوتے ہیں جو مزدور شہیدوں کے خون کی علامت ہیں-پاکستان میں مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کسی نہ کسی رنگ میں جاری ہے یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک استحصال کا خاتمہ نہیں ہو جاتا- یہ قانون قدرت نہیں ہے کہ مزدور کے گھر میں برسوں مزدور ہی پیدا ہوتے رہیں اور جو کسان دھرتی کا سینہ چیر کر اناج اگاتا ہے اس کے بچے نان جویں کو ترسیں- کپڑا بننے والے محنت کشوں کو اپنے بچوں کے جسم ڈھانپنے کے لیے کپڑا میسر نہ آئے -
ذوالفقار علی بھٹو ایک سوشلسٹ لیڈر تھے- پی پی پی عوامی نظریاتی جماعت تھی- ذوالفقار علی بھٹو نے 1972 میں مزدوروں اور محنت کشوں کے لیے پہلی جامع لیبر پالیسی باضابطہ طور پر جاری کی-اس پالیسی کے مطابق مزدوروں کے اوقات کار 8 گھنٹے مقرر کئے گئے ان کو سوشل سکیورٹی دی گئی- اولڈ ایج بینیفٹ دیا گیا ورکرز ویلفیئر فنڈ قائم کیا گیا اور جاب سکیورٹی کو تحفظ دیا گیا مزدوروں کے لئے انشورنس پالیسی جاری کی گئی- صنعتوں اور کارپوریشنوں کے منافع میں مزدوروں کا شیئر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا - مزدوروں کے بچوں کو مفت تعلیم اور صحت کی سہولتیں فراہم کی گئیں- مزدوروں کی بچیوں کے لیے جہیز فنڈ قائم کیا گیا- ذوالفقار علی بھٹو نے یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان کیا - لیبر ڈے پر وہ خود مزدور ریلی کی قیادت کرتے تھے-افسوس آج پاکستان کے مزدور اور محنت کش عوام لاوارث ہو چکے ہیں کوئی ایک بھی سیاسی اور مذہبی جماعت کو مزدوروں کی ترجمان قرار نہیں دیا جاسکتا-پاکستان کے مزدوروں اور محنت کش عوام کو سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے-محسن انسانیت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مزدوروں سے بڑی محبت کرتے تھے- ایک روز ایک شخص آپ صلی اللہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس کے میلے کچیلے کپڑے اور کھردرے ہاتھ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا کام کرتے ہو اس نے کہا پہاڑ کی چٹان کاٹ کر روزی کماتا ہوں- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس محنت کش کے ہاتھ چوم لیے-علامہ اقبال نے کم و بیش 100 سال پہلے کہا تھا
دست دولت آفریں کو مزد یوں ملتی رہی
اہل ثروت جیسے دیتے ہیں غریبوں کو زکات
آج بھی پاکستان میں مزدوروں کو ان کی محنت کی پوری اجرت نہیں دی جاتی - پی پی پی نے 1973 کے آئین میں مزدوروں کے استحصال کے خاتمے اور ان کو پوری اجرت دینے کے لیے آرٹیکل نمبر 3 شامل کیا تھا جس پر عمل نہیں کیا جاتا اور نہ ہی کبھی کسی جج نے اس سلسلے میں کوئی سو موٹو نوٹس لیا ہے-
موجودہ حالات میں مزدور محنت کش عوام زندگی کے پل صراط سے گزر رہے ہیں خود کشیاں ان کا مقدر بن چکی ہیں- ان کے پھول جیسے بچے خوراک دوائیں اور صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے مر جاتے ہیں- امیروں کے کتے دودھ پیتے اور امپورٹڈ خوراک کھاتے ہیں مزدور کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں جبکہ ایوان صدر اور پرائم منسٹر سیکریٹریٹ پر ہر روز کروڑوں روپے صرف کیے جاتے ہیں - اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نہ اسلامی نظام ہے اور نہ ہی عوامی جمہوریت ہے- پاکستان میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے کمر توڑ مہنگائی اور ناجائز منافع خوری نے محنت کش عوام کا جینا حرام کر دیا ہے بیڈ گورننس کی وجہ سے ہر با اثر شخص عوام کا استحصال کرنے میں آزاد ہے- پاکستان میں احتساب کا نظام ناکام ہو چکا ہے- جب تک استحصال پر مبنی سرمایہ دارانہ وجاگیر دارانہ نظام ختم نہیں کیا جاتا غریب عوام کو بنیادی حقوق نہیں مل سکیں گے-کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے-
جس دور میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی اس
اس دور کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے
مزدور اور محنت کش اس آفاقی پیغام کو بھول چکے ہیں کہ دنیا بھر کے مزدورو متحد ہو جاؤ تمہارے پاس کھونے کو کچھ نہیں اور پانے کے لئے دنیا بڑی ہے - مزدور محنت کش اور کسان جب تک اس پیغام کو نہیں سمجھیں گے ان کا استحصال ہوتا رہے گا - مزدور کسی لیڈر کا انتظار مت کریں اور قیادت اپنے طبقے سے تلاش کریں اور تقسیم ہونے کے بجائے اتحاد کا مظاہرہ کریں-قرآن کے پیغام کے مطابق وہ خود جب اپنے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کا آغاز کریں گے تو اللہ تعالی لازمی طور پر ان کی مدد کو آئے گا- علامہ اقبال نے فرمایا تھا -
تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
حکم حق ہے لیس للانسان الا ما سعی
کھائے کیوں مزدور کی محنت کا پھل سرمایہ دار
٭…٭…٭