کراچی کی آبادی پر شب خون مارا تو مزاحمت کرینگے‘ جماعت اسلامی کراچی

کراچی (کامرس رپورٹر) جماعت اسلامی کراچی کے تحت ڈیجیٹل مردم شماری میں اہل کراچی کے ساتھ دھوکا ، خانہ شماری میں ہزاروں بلاکس اور آدھی آبادی کو غائب کرنے‘ سنگین بے ضابطگیوں اور دھاندلی کے خلاف اتوار 30اپریل کو 4بجے شام شاہراہ فیصل پر ہونے والے عظیم الشان اور تاریخی ’’  فراڈ مردم شماری نامنظور مارچ ‘‘ منعقد کیا گیا جس میں شہر بھر کے تمام طبقات اور زبانیں بولنے والے ، مختلف شعبہ ہائے زندگی اور مکاتب فکر سے وابستہ افراد، مرد و خواتین ، نوجوان ، بچے ، بزرگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پُر جوش نعروں کی گونج میں شرکاء کے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج پورا کراچی نکل آیا ہے اور شاہراہ فیصل پر سراپا احتجاج ہے ، وڈیروں ، جاگیرداروں سن لو ، یہ سارے سر گن لو ، سب مظلوم مل کر اب تم سے اپنا حق لیں گے ۔ کراچی کے عوام ساڑھے تین کروڑ ہیں اور اہل کراچی خود کو ساڑھے تین کروڑ گنوا کر دم لیں گے ۔اگر آبادی پر شب خون مارا اور عوام کی پیٹھ پر چھرا گھونپا گیا  اور گنتی پوری نہ کی گئی تو ہم  شدید مذاحمت کریں گے اور کراچی کا حق اب نہیں مارنے دیں گے ۔کراچی کی گنتی جتنی بڑھے گی سندھ اسمبلی سے وڈیروں ، جاگیرداروں کی اجارہ داری اتنی کم ہو گی ، سب مل کر ان وڈیروں ، جاگیرداروں سے انتقام لیں گے ، نواز لیگ ، پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت اور ادارہ شماریات سن لیں کراچی کی آبادی کو اگر مستقل پتوں کی بنیاد پر فائنل کیا گیا تو اسے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا ۔ ہم مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی ، اے این پی ، جے یو آئی سمیت ملک کی تما م جماعتوں سے کہتے ہیں کہ کراچی کی گنتی پوری کروانے کے لیے آواز اُٹھائیں ، آصف علی زرداری اور مراد علی شاہ سے بھی ہم کہتے ہیں کہ سندھ کی آبادی کی بات تو کرتے ہیں کراچی کی گنتی پوری کروانے کے لیے کچھ کیوں نہیں بولتے اگر یہ کراچی اور کراچی کے عوام سے خیر خواہی چاہتے ہیں تو کراچی کی گنتی پوری کروائیں ۔کراچی کے مقامی اداروں میں کراچی کے لوگوں کو ملازمتیں نہیں دی جاتیں جب ہم عوام کے حق کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ان مطالبات کو لسانیت کا رنگ دیتے ہیں ، ماضی میں کراچی کا مینڈیٹ حاصل کرنے والوں کو اب عوام نے مسترد کر دیا ہے لیکن ایک بار پھر یہ ہی لوگ کراچی کی آبادی کی قیمت پر اپنی وزارتوں ، گورنر شپ اور ایڈمنسٹریٹر کی خاطر عوام کی پوری گنتی پر سودے بازی کر رہے ہیں ، ، مردم شماری میں حق مارکر کراچی کے عوام کا استحصال کیا جاتا ہے ، کراچی کی نمائندگی ،وسائل اور ملازمتوں میں حق پر ڈاکا مارا جاتا ہے اور سندھ میں تو دیہی اور شہری بنیادوں پر بھی کوٹہ سسٹم لاگو ہوتا ہے اور کراچی کے نوجوانوں کے ساتھ مزیدزیادتی کی جاتی ہے ۔ جب ہماری گنتی پوری ہوگی تو کراچی سے سندھ اسمبلی کی سیٹیں 42 سے بڑھ کر 65ہو جائیں گی اسی لیے سب مل کر کراچی کی آبادی کم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ،کراچی سے ہی آئی ٹی منسٹر ہے لیکن بد قسمتی سے اس پارٹی کا ہے جو وڈیروں اور جاگیرداروں کے ہاتھوں عوام کا مینڈیٹ فروخت کرنے والی پارٹی ہے ، کراچی کے عوام نے ہمیں بلدیاتی انتخابات میں مثالی مینڈیٹ دیا ہے ، جماعت اسلامی اپنے ایک ایک ووٹ اور سیٹ کا تحفظ کرے گی ،کوئی مانے یا نہ مانے ،عزت کے ساتھ قبول کرے یا نہ کرے کراچی کا میئر تو جماعت اسلامی کا ہی ہوگا اور پھر کراچی میں تعمیر و ترقی کا سفر وہیں سے شروع کرے گا جہاں سے نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے چھوڑا تھا۔ مارچ سے نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ،محمد اسحاق خان،جے آئی یوتھ سندھ کے صدر امتیاز پالاری ،اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم بلال احمد، گرینڈ الائنس کراچی کے صدر اسلم خان و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔جبکہ جماعت اسلامی کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ نے گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ اور شہر میں بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کے حوالے سے قرار دادیں پیش کیں ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ سندھ پر مسلط وڈیروں و جاگیرداروں نے اندرون سندھ کے عوام کا بھی استحصال کیا ہے اور کراچی کے شہریوں کو بنیادی سہولیات اور ضروریات سے محروم رکھا ہے ، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ سے زائد شہریوں کو ان کا جائز اور قانونی حق دینے کے بجائے ان کی آدھی آبادی کو ہی غائب کر دیا گیا ہے ۔2017کی مردم شماری میں بھی ایسا ہی کیا گیا اور آج ڈیجیٹل مردم شماری میں بھی آدھی آبادی پر ڈاکا مارا جارہا ہے تاکہ کراچی کو اس کی حقیقی نمائندگی ، وسائل نہ دینے پڑیں ، جاگیرداروں ،وڈیروں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ملی بھگت سے حق مارا جارہا ہے ، جماعت اسلامی کی قیادت میں کراچی کے عوام سراپا احتجاج ہیں اور آج کا یہ مارچ اس بات کا ثبوت ہے کہ اہل کراچی اس جعلی اور فراڈ مردم شماری کو مسترد کردیا ہے ۔محمد اسحاق خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  جماعت اسلامی نے حق دو کراچی تحریک سے کراچی کے مسائل کو اجاگر کیا۔ حکومت میں نہ ہونے کے باوجود بھی عوامی مسائل حل کروانے کی جدوجہد کی۔حکمرانوں نے ہمیشہ سے کراچی کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا۔ کراچی میں جو جہاں رہتا ہے اسے شمار کیا جانا چاہیے۔  بلال احمدنے کہا کہ  کراچی کے ساڑھے تین کروڑ شہری سراپا احتجاج ہیں۔ شہر کراچی وہ شہر ہے جس میں اڑتالیس ہزار طلبہ و طالبات ایسے ہیں جنہیں داخلے نہیں دیے جاتے۔ شہر کراچی میں نئے اسکولز،نئی کالجز اور نئے جامعات بنائی جائیں۔ ہمارا بنیادی حق ہے کہ ہمیں درست شمار کیا جائے اور سرکاری سطح پر تعلیم دی جائے۔امتیاز پالاری نے کہا کہ  کراچی کے شہری خوش نصیب ہیں جنہیں حافظ نعیم الرحمن جیسا لیڈر ملا ہے جس نے جاگیردار اور وڈیروں کے خلاف آواز بلند کی ہے، کراچی کے شہریوں کے ساتھ ہمیشہ مردم شماری میں دھوکا دہی کی جاتی ہے۔ جاگیردار اور وڈیرے اندرون سندھ کی طرح کراچی پر بھی وڈیرہ شاہی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی سن لے کہ ہم ایک کروڑ چالیس لاکھ نہیں ساڑھے تین کروڑ ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...