محمد انور
یوم مئی۔مزدوروں کا عالمی دن
آج سے 130سال قبل1886ئ یکم مئی کو امریکہ کے صنعتی شہر شکاگو کے مزدوروں نے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھے۔ جس سے جبری مشقت لی جاتی تھی اور ان کے اوقات کار بھی طے نہیں تھے۔ مزدوروں کا یہ مطالبہ تھا کہ وہ 24گھنٹوں میں آٹھ گھنٹے کام کریں گے اور آٹھ گھنٹے گھر کے کاموں کو دیں گے اور باقی آٹھ گھنٹے آرام کریں گے۔ مزدور اپنے مطالبات منوانے کے لیے ہاتھوں میں سفید جھنڈے (جو امن کا نشان ہے) لے کر پرامن جلوس نکالنے کے لیے آئے۔ سرمایہ داروں کی حامی پولیس نے پرامن جلوس پر گولیاں چلا دیں اور بے گناہ مزدور مارے گئے اور زخمی ہوئے۔ مزدور رہنماﺅں کو گرفتار کر لیا گیا ان پر جھوٹے مقدمے بنائے اور پھانسیوں کی سزا سنائی گئی۔ ان رہنماﺅں میں سے ایک رہنما نے پھانسی چڑھنے سے قبل کہا کہ:”تم ہمیں مار سکتے ہو ہماری تحریک ختم نہیں کر سکتے۔“اس مزدور رہنما کے یہ الفاظ سچ ثابت ہوئے اور یوم مئی دنیا بھر کے محنت کشوں کا عالم دن بن گیا۔ اس دن محنت کش تجدید عہد کرتے ہیں کہ وہ اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مزدور جلوس نکالتے ہیں، جن میں محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مطالبات کیے جاتے ہیں۔
بہتر حالات کا ر انسانی حقوق کے زمرے میں آتے ہیں پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 37-Cبھی یہ کہتا ہے کہ ریاست قوانین کے ذریعے اچھے حالات کار اور محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ ہر طرح کے استحصال کو ختم کرے اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان نے اقوام متحدہ کے ڈیکلریشن پر 1948ئ میں دستخط کیے تھے۔ جس میں کام کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ہر شخص کو یہ آزادی ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق بہتر حالات کار میں کام کرے۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں پرامن صنعتی ماحول قائم ہو اور صنعت ترقی کرے تو ہمیں محنت کشوں کے جائز مطالبات تسلیم کرنا ہوں گے۔ کیونکہ ایک صحت مند مطمئن مزدور ہی خوشحال اور ترقی یافتہ معاشرے کی ضمانت ہے۔ جس معاشرے میں محنت کش کو اس کا حق نہیں ملتا تو اس معاشرے میں بے سکونی ہوتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کی تاریخ میں پہلے وزیراعظم تھے جنہوں نے مزدوروں کے حقوق کی بات کی اور 1972ئ میں پہلی بار ذوالفقار علی بھٹو نے یوم مئی پر عام تعطیل کا اعلان کیا اور تب سے یہ دن سرکاری سطح پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں ہر سال یکم مئی کو مزدور تنظیمیں جلوس نکالتی ہیں۔ سیمینار منعقد کیے جاتے ہیں، پرنٹ میڈیا یوم مئی پر خصوصی ایڈیشن شائع کرتا ہے اور الیکٹرانک میڈیا میں بھی یوم مئی کی بھرپور کوریج دی جاتی ہے۔ جس میں محنت کشوں کی عظمت اور ان کے حقوق کا ذکر کیا جاتا ہے۔
ہمارے میڈیا کے صحافیوں ،قلم کاروںاور ادیبوں کو اپنے قلم سے محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنا چاہیے۔ اپنی تحریروں میں استحصال کے خاتمے ،انصاف کی فراہمی کے لیے آواز اٹھانی چاہیے کیونکہ محنت کش پاکستانی صنعت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔وہ مزدور جو صنعت کار کو اور طاقت ور بناتا ہے اس کی صنعت کو ترقی دیتا ہے۔ جب مزدور اس کو اس کا حق نہیں ملے گا تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا، بے چینی جنم لے گی جو بے شمار مسائل پیدا کرے گی۔
آیئے ہم یوم مئی پر عہد کریں کہ ہم اپنے مادر وطن پاکستان کو خوشحال ترقی یافتہ ملک بنائیں گے اور محنت کش اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض دل جمعی سے اور جذبے سے سرانجام دیں گے۔
آج سے 130سال قبل1886ئ یکم مئی کو امریکہ کے صنعتی شہر شکاگو کے مزدوروں نے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھے۔ جس سے جبری مشقت لی جاتی تھی اور ان کے اوقات کار بھی طے نہیں تھے۔ مزدوروں کا یہ مطالبہ تھا کہ وہ 24گھنٹوں میں آٹھ گھنٹے کام کریں گے اور آٹھ گھنٹے گھر کے کاموں کو دیں گے اور باقی آٹھ گھنٹے آرام کریں گے۔ مزدور اپنے مطالبات منوانے کے لیے ہاتھوں میں سفید جھنڈے (جو امن کا نشان ہے) لے کر پرامن جلوس نکالنے کے لیے آئے۔ سرمایہ داروں کی حامی پولیس نے پرامن جلوس پر گولیاں چلا دیں اور بے گناہ مزدور مارے گئے اور زخمی ہوئے۔ مزدور رہنماﺅں کو گرفتار کر لیا گیا ان پر جھوٹے مقدمے بنائے اور پھانسیوں کی سزا سنائی گئی۔ ان رہنماﺅں میں سے ایک رہنما نے پھانسی چڑھنے سے قبل کہا کہ:”تم ہمیں مار سکتے ہو ہماری تحریک ختم نہیں کر سکتے۔“اس مزدور رہنما کے یہ الفاظ سچ ثابت ہوئے اور یوم مئی دنیا بھر کے محنت کشوں کا عالم دن بن گیا۔ اس دن محنت کش تجدید عہد کرتے ہیں کہ وہ اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مزدور جلوس نکالتے ہیں، جن میں محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مطالبات کیے جاتے ہیں۔
بہتر حالات کا ر انسانی حقوق کے زمرے میں آتے ہیں پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 37-Cبھی یہ کہتا ہے کہ ریاست قوانین کے ذریعے اچھے حالات کار اور محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ ہر طرح کے استحصال کو ختم کرے اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان نے اقوام متحدہ کے ڈیکلریشن پر 1948ئ میں دستخط کیے تھے۔ جس میں کام کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ہر شخص کو یہ آزادی ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق بہتر حالات کار میں کام کرے۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں پرامن صنعتی ماحول قائم ہو اور صنعت ترقی کرے تو ہمیں محنت کشوں کے جائز مطالبات تسلیم کرنا ہوں گے۔ کیونکہ ایک صحت مند مطمئن مزدور ہی خوشحال اور ترقی یافتہ معاشرے کی ضمانت ہے۔ جس معاشرے میں محنت کش کو اس کا حق نہیں ملتا تو اس معاشرے میں بے سکونی ہوتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کی تاریخ میں پہلے وزیراعظم تھے جنہوں نے مزدوروں کے حقوق کی بات کی اور 1972ئ میں پہلی بار ذوالفقار علی بھٹو نے یوم مئی پر عام تعطیل کا اعلان کیا اور تب سے یہ دن سرکاری سطح پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں ہر سال یکم مئی کو مزدور تنظیمیں جلوس نکالتی ہیں۔ سیمینار منعقد کیے جاتے ہیں، پرنٹ میڈیا یوم مئی پر خصوصی ایڈیشن شائع کرتا ہے اور الیکٹرانک میڈیا میں بھی یوم مئی کی بھرپور کوریج دی جاتی ہے۔ جس میں محنت کشوں کی عظمت اور ان کے حقوق کا ذکر کیا جاتا ہے۔
ہمارے میڈیا کے صحافیوں ،قلم کاروںاور ادیبوں کو اپنے قلم سے محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنا چاہیے۔ اپنی تحریروں میں استحصال کے خاتمے ،انصاف کی فراہمی کے لیے آواز اٹھانی چاہیے کیونکہ محنت کش پاکستانی صنعت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔وہ مزدور جو صنعت کار کو اور طاقت ور بناتا ہے اس کی صنعت کو ترقی دیتا ہے۔ جب مزدور اس کو اس کا حق نہیں ملے گا تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا، بے چینی جنم لے گی جو بے شمار مسائل پیدا کرے گی۔
آیئے ہم یوم مئی پر عہد کریں کہ ہم اپنے مادر وطن پاکستان کو خوشحال ترقی یافتہ ملک بنائیں گے اور محنت کش اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض دل جمعی سے اور جذبے سے سرانجام دیں گے۔