فروری 2024ءکومنعقد ہونے والے ملک کے ایک اور قومی انتخابات کا آخری مرحلہ 21اپریل کو پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگیا ۔ یہ انتخابات ملکی تاریخ کے انتہائی اہم اور نازک موڑ پر ہوئے جبکہ ملک دہشت گردی اور معاشی گرداب میں بری طرح پھنسا ہوا ہے ۔ بلاشبہ انتخابات آج کے مہذب اور جدید ترقی یافتہ جمہوری دور میں ترقی کی علامت ہوتے ہیں ۔ تمام بڑے ترقی یافتہ ممالک میں الیکشن ہر پانچ سال بعد باقاعدگی اور تسلسل سے ہوتے ہیں ۔ کیونکہ الیکشن سے عوام کی سوچ کا پتہ چلتا ہے اور عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع ملتا ہے ۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں کبھی جمہوری عمل باقاعدہ نہیں چل سکا، اس لئے یہاں صحتمند جمہوری روایات بھی پنپ نہیں سکیں ۔ الیکشن میں ہار جیت کو جنگ تصور کرلیا جاتا ہے اور دشمنیاں سالہا سال چلتی ہیں۔دھاندلی کے الزامات کی بوچھاڑ ہوجاتی ہے ، پاکستان میں کبھی کسی ہارنے والی پارٹی نے کھلے دل سے الیکشن نتائج کو قبول نہیں کیا اورکم ہی جیتنے والی پارٹی کو مبارکباد دی ہے۔
21اپریل کو قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پرضمنی الیکشن میں پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے ایک دفعہ پھر11 نشستوں پرکامیابی حاصل کرکے اپنی ملک گیر کامیابی کا تسلسل قائم رکھا ہے‘اور شہبازشریف اور مریم نواز کی چھوڑی گئی سیٹیں بھی جیت لیں ‘دیگر پارٹیوں میں سنی اتحادکونسل کو 2‘پیپلز پارٹی2‘ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی‘بی این پی کو ایک ایک سیٹ ملی‘خیبرپختونخواہ کے علاقے باجوڑمیں تحریک انصاف کوبری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ایک آزاد امیدوارمبارک زیب نے ہی تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کو ہراکر قومی اورصوبائی اسمبلی کی نشست پر میدان مارلیا‘ جبکہ پنجاب کے ضلع گجرات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر پی ٹی آئی کے چوہدری پرویز الہٰی کو بھتیجے موسیٰ الٰہی نے عبرتناک شکست دے دی اور مونس الٰہی بھی ہارگئے ‘ نارووال میں ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کے بیٹے احمد اقبال کامیاب ہوگئے۔ جبکہ قمبر شہداد کوٹ میں بلاول بھٹو کی خالی کردہ نشست بھی دوبارہ پیپلزپارٹی کو واپس مل گئی۔ن لیگ نے پی ٹی آئی سے وزیرآباد کی سیٹ بھی چھین لی۔ لاہور میں ن لیگ اور اتحادیوں نے کلین سویپ کیا۔ مجموعی طورپر پولنگ پرامن رہی تاہم ٹرن آﺅٹ نسبتاً کم رہا۔
ایک نظرچنداہم انتخابی نتائج پر ڈالی جائے تو الیکشن میں عوام کا بدلتاموڈ واضح طور پر نظر آتا ہے جس سے لگتا ہے کہ عوام اب انتشار اور محاذآرائی کی سیاست کا مزید تسلسل نہیں چاہتے ۔ وہ دھرنوں کی سیاست سے بیزار ہوچکے ہیں ۔ این اے119 لاہورسے مسلم لیگ(ن) کے علی پرویز ملک 60 ہزار 918 ووٹ لیکر جیت گئے‘اس حلقے سے 8فروری کو مریم نواز نے کامیابی حاصل کی تھی‘این اے 132لاہورمیں مسلم لیگ (ن) کے ملک رشیدایک لاکھ 46 ہزار 849 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوگئے۔بلوچستان اسمبلی کے بی پی-22 لسبیلہ میں مسلم لیگ (ن) کے محمد زرین خان مگسی نے 49 ہزار 777 ووٹ حاصل کیے اورصوبائی اسمبلی کے رکن بن گئے ۔
حالیہ ضمنی الیکشن کے مجموعی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ سمیت ملک بھر کے عوام نے نفرت و انتشار کی سیاست اور پی ٹی آئی کا جھوٹا بیانیہ مسترد کر دیا ہے اور مسلم لیگ(ن) ملک کے چاروں صوبوں کی مقبول جماعت بن کر ابھری ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک میں معاشی اصلاحات سے عوام میں امید کی کرن پیدا ہوئی، آج معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں آ رہی ہیں، حکومت نے مہنگائی میں کمی، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور معیشت کی بحالی کے لئے جو اقدامات اٹھائے اورسنجیدگی کے ساتھ معاشی مسائل کے حل کے ذریعے جن پالیسیوں اور عملی اقدامات کا آغاز کیا، ان پر آج عوام نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑنے بجا کہاہے کہ تحریک انصاف کے ووٹرز شدید مایوسی کا شکار ہیں ان کے لیڈر کے جیل سے متضاد اور جھوٹ پر مبنی بیانات آ رہے ہیں، انہوں نے جیل میں بیٹھ کر ملک اور ملک کے دفاعی اداروں کے خلاف سازشیں کیں، پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی، دوست ممالک کے خلاف بیانات دیئے، ریاست مخالف بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے کام سب کو نظر آ رہے ہیں، ضمنی انتخابات کی ہر نشست پر مسلم لیگ (ن) کی واضح برتری وفاق اور پنجاب کے اندر مسلم لیگ (ن) کی کامیاب پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ اب انشااللہ ملک کے حالات بہتر ہوں گے، عوام نے مسلم لیگ ن پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے ، وہ اس پر پورا اترے گی ،ملک کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلوائے گی، معاشی مسائل حل کر کے عوام کو ریلیف دے گی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کئی مرتبہ اقتدار میں آئی ہے، اس کی حکومتوں کو ٹِک کر کام نہیں کرنے دیا گیا اور اس کی قیادت کو قید و بند اور جلاوطنی کاسامنا کرنا پڑا ۔ اس عدم استحکام کے باوجود مسلم لیگ نے میاں نوازشریف کی قیادت میں عالیشان منصوبے مکمل کئے ، جن کی وجہ سے ملک کا چہرہ روشن اور تروتازہ ہوگیا ہے ۔ مسلم لیگ ن کی یہی کارکردگی ملکی سطح پر ووٹروں کو پسند آئی، اسی لئے انہوں نے چوتھی بار مسلم لیگ ن کو حکومت بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے ۔ جبکہ ملک کی کوئی دوسری سیاسی پارٹی اس طرح کی پیہم کامیابیاں حاصل نہیں کرسکی ۔ لہٰذا امیدکی جانی چاہئے کہ اب ملک میں سیاسی استحکام آئے گااور مسلم لیگ ن کو عوامی خدمت کا بھرپور موقع ملے گا۔
٭٭٭
8 ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی شاندار کامیابی
May 01, 2024