سٹیٹ بنک کی مانٹیری پالیسی  اور اصل حقائق

سٹیٹ بنک کی مانیٹری پالیسی کے اعلان کے مطابق 7 ویں بار شرح سود کو 22 فی صد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جون 2023ءسے شرح سود مسلسل 22 فیصد پر موجود ہے۔ سٹیٹ بنک کے مطابق مہنگائی مالی سال 24ءکی دوسری ششماہی میں واضح طور پر کم ہونا شروع ہو جائے گی جبکہ ابھی تک اسکی سطح بلند ہے۔ ستمبر 2025ءتک مہنگائی کو 7.5 فیصد تک لانے کیلئے موجودہ شرح سود ضروری ہے۔ معاشی استحکام کے اقدامات مہنگائی اور بیرونی پوزیشن دونوں میں خاطر خواہ بہتری لانے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز نے پاکستان کیلئے 1.1 بلین ڈالر جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے، اسکے ساتھ ہی پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا معاہدہ مکمل ہو گیا ہے، پاکستان نے نو ماہ کیلئے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ 2023ءمیں کیا تھا، سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تکمیل کے بعد ایک مکمل پروگرام کیلئے جلد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت شروع ہونے والی ہے۔
سٹیٹ بنک کے مطابق مہنگائی مالی سال 2024ءکی دوسری سہ ماہی میں واضح طور پر کم ہونا شروع ہوئی ہے‘ معاشی استحکام کے اقدامات سے خاطرخواہ بہتری آرہی ہے جو خوش آئند ہی نہیں اس سے مزید مثبت اشاریے سامنے آئیں گے جو معیشت کی بہتری کی راہ ہموار کریں گے۔ سٹیٹ بنک کے مطابق اگر مہنگائی میں واضح کمی آرہی ہے تو اسکے اثرات کیوں نظر نہیں آرہے۔ عام آدمی اب بھی کسمپرسی کا شکار ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے 1.1 ارب ڈالر ملنے کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ معیشت میں بہتری اور مہنگائی میں مزید کمی آئیگی۔لیکن جب تک کم ہوتی مہنگائی کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچیں گے‘ عوام کی نظر میں ایسے اعلانات محض سیاسی شعبدہ بازی ہی تصور کئے جائیں گے۔ ہمیں آئی ایم ایف کی جانب سے ملنے والی اس ”بھیک“ پر مطمئن ہو کر نہیں بیٹھنا چاہیے۔ قدرت نے پاکستان کی سرزمین کو اپنے خزانوں سے مالامال کیا ہوا ہے‘ ان وسائل کو بروئے کار لا کر نہ صرف ملک کو قرضوں سے آزاد کرایا جا سکتا ہے بلکہ آئی ایم ایف جیسے مالیاتی اداروں سے بھی چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ اقتصادی ماہرین سر جوڑ کر بیٹھیں اور کوئی ٹھوس پالیسی مرتب کریں تاکہ ملک کو قرضوں سے نجات دلا کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن