محمد اسلم عادل
1886 میں شکاگو کے محنت کشوں کی لازوال قربانیوں کی یاد میں دنیا بھر میںہر سال یوم مئی منایا جاتا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ملکی سطح پر قوانین اور ادارے ہونے کے باوجود ہر سال یکم مئی کا دن کچھ نئی مشکلات اور مزدوروں کی اپنے حقوق سے محرومی کی نئی جہتیں سامنے لاتا ہے۔ آج کے دن مزدور طبقہ کی جد وجہد کو جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان میں بھی محنت کشوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود مزدوروں کے حالات پہلے سے بھی خراب تر ہیں۔ حکومت، سرمایہ دار، عالمی سرمایہ داری اور سامراجی حکومتوں کے علاوہ کئی نئے عالمی عوامل پیدا ہوگئے ہیں، جو مزدوروں کے حقوق پامال کر رہے ہیں۔ مفاد پرست قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیاسی جماعتوں کی طاقت کو اپنے گروہی اور ذاتی مفاد میں استعمال کرتے ہیں، اور مزدوروں کی اجتماعی طاقت کو منتشر رکھتے ہیں،انھوں نے مزدوروں کو مستقل، کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز میں تقسیم کردیا ہے۔ پاکستان میں مزدوروں کی حالت زار کا یہ عالم ہے کہ لاکھوں محنت کشوں کو آج بھی صحت کی بنیادی سہولتوں سمیت سوشل سکیورٹی تک دستیاب نہیں، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی لیبر قوانین موجود ہیں تاہم ان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں مزدوروں کی بڑی تعداد استحصال،جبری مشقت اور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہے،غیر ہنر مند مزدوروں کی کم از کم مقرر کی گئی اجرت 32 ہزار روپے تک نہیں دی جاتی،جبکہ ہنر مند بھی اصلی تنخواہ سے محروم ہے، بدقسمتی سے ملک میں امن و امان کی صورتحال کے بہانے یورپی سرمایہ کارپاکستان پر توجہ نہیں دیتے۔اس کڑے وقت میں دوست ملک چین نے تعاون کا ہاتھ آگے بڑھایا ہے چند واقعات نے ان کا حوصلہ نہیں توڑا، حکومت پاکستان چینی تعمیراتی کمپنیوں کی سیکیورٹی پر بھرپور دیتی ہے لیکن ان کمپنیوں میں مزدور یونینز کے حالات بہت کمزور ہیں،تاہم ورلڈ بنک فنڈڈ پروجیکٹس میں بنک نے تمام فریقین پر مشتمل(GRC) کے نام سے کمیٹی بنا رکھی ہے، جس میں مزدور اورمتعلقہ تمام فریقین مل جل کر مسائل حل کرتے ہیں۔ ان مسائل کے فیصلے ہونے میں اگرچہ عرصہ لگ جاتا اورمزدور بھی دل برداشتہ ہو جاتا ہے۔ چینی سرمایہ کار بعض اوقات مزدوروں کے اہم مسائل پر توجہ نہیں دیتے، واپڈا اتھارٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی لیبر لاز پر عمل درآمد کروائے لیکن واپڈا افسران کے پاس اس جانب توجہ دینے کا وقت ہی نہیں ہوتا۔
تربیلا پانچویں توسیعی منصوبہ پر چینی تعمیراتی کمپنی مقامی مزدوروں کے ذریعے کام مکمل کروا رہی ہے یہاں مزدوروں کیلئے مقرر کردہ اوقات کار اور ہفتہ وار چھٹیوں کے نظام پر عمل کروانے کی ضرورت ہے،تربیلا ٹی فائیو پروجیکٹ میں مزدوروں کو صحت کی بنیادی سہولتوں،حادثات کی صورت میں اچھے علاج معالجے، معیاری کھانے اور رہائش پر بھی توجہ درکار ہے۔، کام کے دوران سیفٹی آلات اور سیفٹی شوز سمیت مکمل ڈریس کٹ مزدوروں کی حفاظت کیلئے لازمی شرائط ہیں۔ان مسائل پر واپڈا حکام کو عملی اقدامات کر ناہوں گے ۔ تاکہ حادثات سے ممکنہ طور پر بچا جا سکے ۔ اس مقصد کے تحت سیفٹی کوڈ پر سختی سے عمل کروانا ہو گا اور یہاں مانیٹرنگ کا سسٹم بہتر بنانا ہوگا، واپڈا حکام اور کنسلٹنٹ کی ترجیحات میں اگرمزدوروں کے حقوق شامل نہیں ہوں گے تو مزدور ذہنی سکون ،تحفظ اور یکسوئی کے بغیر معیاری کار کردگی نہیں دکھا پائیں گے۔ اس کیلئے مزدوروں کو ان کے مسائل حل کرنیوالوںتک رسائی دینا ہو گی۔
پاکستان کئی سالوں سے شدید معاشی بحران میں مبتلا ہے، یہ معاشی بحران طویل عرصہ کے ریاستی بحران، آئین و قانون اور پارلیمنٹ کے ساتھ کھلواڑ کا نتیجہ ہے،بدقسمتی سے عدالتیں بھی اس کھیل کا حصہ رہی ہیں اور نظریہ ضرورت کے تحت طالع آزماؤں کو ریلیف فراہم کرتی رہی ہیں،اس کی قیمت محنت کش عوام کو مہنگائی ، لاقانونیت،غربت ،افلاس اور اپنے حقوق سے محرومی کی صورت میں ادا کرنا پڑ رہی ہے، اب معاملہ صرف ادارے کے اندر تک محدود نہیں،بلکہ ہرقسم کا مزدور خواہ وہ صنعتی مزدور ہو یا کھیت، گھریلو ہو یا دیہاڑی دار ، ماہانہ تنخواہ پر ہو یا پیس ریٹ پر، ذاتی ملازم ہو یا دکان دار غرض محنت کش کی تعریف میں ہر مرد و خاتون بدترین حالات کا شکار ہیں،ملک کی اشرافیہ جس کے اختیار میں تمام وسائل ہیں وہ ان حالات کو بدلنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتی، اور حالات کو بدلنا جن کی ضرورت ہے یعنی مزدور وہ متحد نہیں اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے ہوئے ہیں۔
ان حالات کو کیسے مزدوروں کے حق میں بنایا جائے،آج کے مزدوروں کے عالمی دن کا یہی سوال ہے، جس کا جواب ڈھونڈنا نہ صرف ضروری ہے بلکہ اس کا جواب ڈھونڈھ کر پھر ان حالات کو مزدوروں کے حق میں بدلنے کی حکمت عملی بنانا اس پر اتفاق کرنا اور آئندہ یکم مئی تک مزدوروں کو وسیع تر اتحاد میں شامل کرنا ہم سب کا فریضہ ہے۔
لیبر قوانین موجود، عمل درآمد ناپید
May 01, 2024