نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم ہیم مشرا کو ایک دہائی سے زیادہ جیل میں گزارنے کے بعد عدالت نے نکسل سرگرمیوں سے منسلک ہونے کے الزامات سے بری کر دیا ہے جس سے بھارت میں انصاف کی فراہمی کے ناقص نظام کی عکاسی ہوتی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہیم مشرا سمیت کئی افراد کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (یو اے پی اے)کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم بمبئی ہائی کورٹ کے ناگپور بنچ نے حال ہی میں اس سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مشرا کو گھر جانے کی اجازت دی۔مشرا نے رہائی کے باوجود آگے بڑھنے میں دشواری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں وہ 10سال واپس نہیں لا سکتا۔انہوں نے خطرات کے باوجود ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ خاموشی بنیادی حقوق کے خاتمے کا سبب بنتی ہے۔مشرا جو اپنی گرفتاری سے قبل جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں چینی زبان کا کورس کر رہا تھا، اب اپنی تعلیم جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ وہ فی الحال یہ سوچ رہا ہے کہ آزمائش کے بعد اپنی زندگی کو کیسے دوبارہ شروع کیاجائے۔ ان کے کیس نے یواے پی اے کے غلط استعمال اور سماجی انصاف کی وکالت کرنے والے افراد پر اس کے اثرات کے حوالے سے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
نہرو یونیورسٹی کا طالبعلم10سال جیل میں گزارنے کے بعد بے گناہ قرار
May 01, 2024