لاہور (نوائے وقت رپورٹ + نمائندگان) جماعت اسلامی کے زیراہتمام کسانوں کے مطالبات کے حق میں مظاہرے کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کاہنہ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے مانگا منڈی میں، امیر لاہور ضیاء الدین انصاری اور مرکزی سیکرٹری جنرل کسان بورڈ ڈاکٹر عبدالجبار نے جی ٹی روڈ شاہدرہ میں اور صدر کسان بورڈ سردار ظفر حسین نے فیصل آباد میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری یقینی بنائے اور ان کے مطالبات منظور کیے جائیں۔ گرفتار کسانوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔ حکومت کسانوں سے زیادتی پر معافی مانگے۔ پنجاب اور سندھ کے کسان رْل گئے۔ امیر العظیم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حکم پر زراعت پر سبسڈی ختم کی گئی۔ چھوٹے کسانوں کا استحصال ہو رہا ہے۔ دریں اثناء گوجرانوالہ‘ گجرات‘ فیصل آباد‘ پاکپتن‘ ساہیوال‘ ملتان‘ شیخوپورہ اور دیگر شہروں میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ جماعت اسلامی کے زیراہتمام حافظ آباد میں کسانوں اور کاشتکاروں نے گندم کی خریداری نہ کئے جانے کے خلاف علی پور روڈ سے فوارہ چوک تک احتجاجی ریلی نکالی، جس میں کسانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ امان اﷲ چٹھہ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ایک دانہ گندم بھی نہیں خریدی جو اس کی کسان دشمن اور عوام دشمن پالیسی کا ثبوت ہے۔ کھلی منڈی میں گندم کی قیمت انتیس سو روپے من تک گر جانے سے کسان بھاری خسارہ سے دوچار ہو رہا ہے۔ دریں اثناء قصور کسان اتحاد کے ضلعی صدر شہادت علی بھٹی رہا ہو گئے۔ حکومت کی ناقص گندم پالیسی کے خلاف جماعت اسلامی ضلع قصور کے امیر سردار نور احمد ڈوگر، چوہدری عبدالناصر کمبوہ، احمد جمال ایڈووکیٹ صدر جے آئی یوتھ ضلع قصور، کسان بورڈ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان کی قیادت میں ہلہ منیساں میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مقررین نے کہا حکومت کسان دشمنی پر اتر آئی ہے اور حکومت سے کسی خیر کی امید نہیں۔ انجمن کاشتکاراں قصور کے صدر چوہدری ثناء اللہ اور دیگر کسانوں، چوہدری کرامت علی، چوہدری حیدر علی، چوہدری محمد رضا، چوہدری صفدر علی، شان علی ایڈووکیٹ، وقار علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت زمینداروں کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ جبکہ حکومت کھاد مافیا کے آگے مکمل ناکام ہو چکی۔ کھاد ڈیلر کھاد بلیک میں فروخت کر رہی ہیں۔ سونا یوریا کھاد 5ہزار، ڈی اے پی 15ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔