شہری نے مبینہ طور پر 5 کروڑ روپے سے زائد جعلی کرنسی بینک میں جمع کروادی

 شہری نے مبینہ طور پر 5 کروڑ روپے سے زائد جعلی کرنسی بینک میں جمع کروادی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ہارون نامی ملزم نے 5 کروڑ 82 لاکھ روپے کی رقم پشاور کے ایک نجی بینک میں 27 اپریل کو جمع کرائی، پہلے ملزم نے 29 اپریل کو لاہور سے 50 لاکھ روپے کیش کروائے، اس کے بعد ملزم ہارون نے مزید 2 کروڑ روپے کیش کروانے کے لیے ڈرافٹ تیار کروایا۔ بتایا گیا ہے کہ پشاور سے نجی بینک کی جانب سے ملنے والی اطلاع پر لاہور کے سندرداس روڈ پر واقع نجی بینک کے برانچ مینجر نے ملزم ہارون کو گرفتار کرایا، بینک حکام کا کہنا ہے کہ ’پشاور میں جمع کرائی گئی رقم جعلی تھی، ملزم پرانا کسٹمر تھا اس لیے موقع پرکرنسی نوٹ چیک نہیں کیے‘ جب کہ ملزم ہارون کا مؤقف ہے کہ ’2 دن بعد بینک کے عملے کو خیال آیا کہ نوٹ جعلی ہیں؟ موقع پر بینک عملے کو متعدد بار کرنسی چیک کرنے کا کہا، بینک حکام کی تسلی کے بعد گھر روانہ ہوا‘۔ حال ہی میں کراچی کے ایک نیشنل بینک میں مس پرنٹ نئے کرنسی نوٹ بھجوائے جانے کا انکشاف ہوا تھا ، اس حوالے سے بینک منیجر نے بتایا کہ بینک برانچ میں کیش آیا تو نئے نوٹوں کی ایک سائیڈ پر پرنٹنگ تھی اور دوسری سائیڈ سفید رنگ کی نکلی ، یہ بھی نہیں معلوم کہ اب تک ایک ہزار روپے کے نئے نوٹوں کی کتنی گڈیاں صارفین کو چلی گئیں، ایک صارف کی جانب سے مس پرنٹ کرنسی نوٹ واپس کیے گئے تو ہم نے دیکھا ان کی ایک سائیڈ سادہ سفید رنگ کی ہے، اس شکایت کے بعد جب ہم نے نوٹوں کے مزید بنڈل چیک کیے تو ان میں بھی نئے نوٹوں کی ایک سائیڈ بغیر پرنٹنگ کے نکلی، کرنسی نوٹوں کے پیکٹ میں اسی طرح کے دو دو مس پرنٹ نوٹ جڑے ہوئے تھے۔ بعد ازاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غلط پرنٹ شدہ کرنسی نوٹوں کے معاملے پر تفصیلی وضاحت جاری کی، ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے پاس غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹ الگ کرنے کا مضبوط نظام موجود ہے، بڑے پیمانے کی پروڈکشن کے عمل میں ایسے نقائص کا خدشہ رہتا ہے، تمام کوالٹی چیکس کے باوجود غلط پرنٹ شدہ بینک نوٹوں میں سے چند نوٹ بینکوں یا عوام تک پہنچنے کا امکان ہوتا ہے۔ اپنے بیان میں ترجمان اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ این بی پی ماڈل کالونی برانچ کو فراہم کیے گئے نوٹوں میں سے صرف 10 غلط شائع شدہ نوٹ سامنے آئے ، ملک میں پرنٹ ہونے والے اور زیر گردش نوٹوں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے یہ مقدار انتہائی معمولی ہے، غلط پرنٹ شدہ نوٹوں کی جگہ درست نوٹ ایس بی پی بی ایس سی کے کاؤنٹرز سے حاصل کیے جاسکتے ہیں، مستقبل میں اس قسم کے واقعے سے بچنے کے لیے اندرونی کنٹرولز کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن