ملک بھرکی طرح لاہور میں بھی چینی کا بحران ایک بار پھر شدت اختیار کرگیا ہے اورچینی نایاب ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی قیمت بھی نوے روپے فی کلو سے زائد ہوگئی ہے

Nov 01, 2010 | 05:46

سفیر یاؤ جنگ
ملک کے ہر طبقے کے لئے چینی ایک جیسی چیز ہے اسے ہرکوئی استعمال کرتا ہے اورشاید اس کا استعمال ہی عام شہریوں کے لئے وبال جان بن گیا ہے۔ گزشتہ سال تیس روپے کلو میں بکنے والی چینی کی قیمت دیکھتے ہی دیکھتے بڑھنا شروع ہوگئی۔ دو روز پہلے اس کی قیمت بیاسی روپے فی کلو تھی جو اچانک  نوے روپے کلو ہوگئی ہے۔ دکاندراوں کا کہنا ہے کہ منڈی میں اس وقت چینی کا پچاس کلوکا تھیلا چار ہزارچارسو روپے کا ہے۔ وہ جس قیمت پر چینی لے رہے ہیں، اسی پر بیچ رہے ہیں، چینی کی کمیابی یا قیمت میں طوفانی تیزی کے ذمے دار سٹاکسٹ اور شوگرمافیا ہیں
چینی ہرگھرکی ضرورت ہے اورہرشہری چینی کی تلاش میں نکلا ہوا ہے مگر نوے روپے کلو کا ریٹ سننے کے بعد اسے ایک مرتبہ دن میں تارے ضرور نظرآتے ہیں اور وہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ چینی شاید اس زمین پر نہیں بنتی جو اس کی قیمت اتنی زیادہ ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت ہرگزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ یوٹیلیٹی سٹور پرپرچی کے بغیرچینی کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے جبکہ عام دکانوں پرچینی کا رویہ محبوب کی ماند ہے کہ کہیں جھلک نظرآتی ہے اور کہیں یہ چھپ جاتی ہے
دوسری طرف پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ قیمتیں کنٹرول کررہے ہیں اور چینی کی قیمت بڑھانے کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔ شاید شوگرمافیا اور سٹاکسٹ نے سلیمانی ٹوپیاں پہنی ہوئی ہیں جو پرائس کنٹرول مجسٹریٹوں کو نظر نہیں آتے۔ چینی کی قیمت اوررسد کوکنٹرول کرنا وفاقی یا صوبائی ذمہ داری ہے اس کے بارے میں تو ارباب اختیار ہی بتا سکتے ہیںَ۔ مگر اس کا خمیازہ ہر اس شہری کو بھگتا پڑرہا ہے جس کے ووٹوں سے منتخب ہو کر سیاستدان ایوان اقتدار میں پہنچتے ہیں
مزیدخبریں