مشرف کو ترقی نہ دی جاتی تو بےنظیر زندہ ہوتیں: جنرل (ر) ضیاءالدین

اسلام آباد (ریڈیو مانیٹرنگ + اے این این) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل(ر) ضیاءالدین بٹ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ اسامہ بن لادن کو مارنے یا پکڑنے کی نیت نہیں رکھتا تھا اگر امریکہ دلچسپی لیتا تو نائن الیون سے قبل یہ کام ہو سکتا تھا ،اگر نوازشریف حکومت کو مزید تین ماہ کا وقت مل جاتا تو اسامہ بن لادن کو پکڑ لیا جاتا، ملا عمر نے پانچ رکنی کمیشن بنا کر اسامہ بن لادن کے ٹرائل کی تجویز دی تھی جسے امریکہ نے مسترد کردیا تھا ، جشن مرغوث کے موقع پر بھی اسامہ بن لادن کو پکڑا یا مارا جا سکتا تھا لیکن امریکہ نے ٹال دیا ، سابق صدر پرویز مشرف آرمی چیف بننے کے اہل نہیں تھے اگرانہیں پیپلزپارٹی کے دور میں بریگیڈیئر سے میجر جنرل کے عہدے پر ترقی نہ دی جاتی تو آج بے نظیر بھٹو زندہ ہوتیں ،آرمی چیف بننے سے پہلے بھی پرویز مشرف نے کئی بار اس خواہش کا اظہار کیا کہ حکومت پر قبضہ کرلیں ہم سیاستدانوں سے بہتر طور پر ملک کو چلا سکتے تھے، نوازشریف حکومت کے خاتمے میں فوج نہیں چند لوگ ملوث تھے ان کا کورٹ مارشل نہ کیا گیا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے، پرویز مشرف نے نوازشریف کی حکومت کے خاتمے کی منصوبہ بندی 12اکتوبر1999ءسے پہلے کرلی تھی ، پرویز مشرف اور ان کے ساتھی امریکہ کے مخالف تھے ، جنرل محمود نے مجھے پیغام دیا تھا اسامہ بن لادن کی گرفتاری ملکی مفاد میں نہیں ہو گی۔ نجی ٹی وی کو دیئے انٹرویو میں انہوں نے کہا پرویز مشرف سے مجھ سمیت جنرل علی قلی خان ، جنرل خالد اور جنرل رانا بھی سینئر تھے، پرویز مشرف نے پرنسپل سٹاف آفیسر ( پی ایس او ) کے طور پر کبھی کام نہیں کیا تھا اس لیے وہ آرمی چیف بننے کے اہل نہیں تھے۔ پرویز مشرف نے ترقی کیلئے سفارشیں کرائیں اور اس وقت کے سیکرٹری دفاع جنرل افتخار کی ایڈوائس پر انہیں ترقی دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا یہ بات غلط ہے کہ میں صرف پاک فوج کی انجینئرنگ کور سے وابستہ تھا ، میرا سارا کیریئر انفنٹری سے رہا ہے اور میں نے لاہور میں انفنٹری ڈویژن کی کمان اور کور کمانڈر گوجرانوالہ بھی رہا ۔مجھے کور کمانڈر گوجرانوالہ نوازشریف کی سفارش پر نہیں لگایا گیا نہ میری کبھی نوازشریف کے والد سے ملاقات ہوئی۔ میرا تقرر اس وقت کے آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت نے کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ میں پرویز مشرف کو پی ایم اے اکیڈمی سے جانتا ہوں انہیں کوئی فوج میں سنجیدہ نہیں لیتا تھا۔ اپنے جھوٹوں کی وجہ سے وہ مشہور تھے اور انہیں فوج میں سی این این کہا جاتا تھا۔انہوں نے کہاکہ آرمی چیف بننے سے پہلے بھی پرویز مشرف نے کئی بار اس خواہش کا اظہار کیا کہ حکومت پر قبضہ کرلیں ہم سیاستدانوں سے بہتر طورپر ملک کو چلا سکتے تھے لیکن میں نے ہمیشہ اس بات سے انکار کیا انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کو جب بریگیڈیئر سے میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی جارہی تھی تو بے نظیربھٹو نے ان کی رپورٹس اور سزاﺅں کو دیکھ کر ان کا نام ڈراپ کردیا تھا لیکن پھر انہوں نے سفارشیں کرا کے ترقی کروا لی اگر وہ بریگیڈیئر سے میجر جنرل نہ بنتے تو آج بے نظیر بھٹو زندہ ہوتیں۔ انہوں نے کہا میں نے ماسوا سعید الظفر کے تمام کور کمانڈرز کو اپنی تقرری کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا اور جنرل عثمانی کو کہا تھا کہ پرویز مشرف سری لنکا سے واپس آئیں تو انہیں عزت کے ساتھ جی ایچ کیو لایا جائے۔ طالبان رہنما ملا عمر سے میری صرف دو ملاقاتیں ہوئی ہیں پہلی مرتبہ جب نوازشریف پر حملے کی کوشش کی گئی تو اس کی کڑیاں قاری سیف اللہ سے ملیں جسے طالبان نے افغانستان میں رکھا ہوا تھا ۔میں اس حوالے سے افغانستان گیا تو وہاں ملا عمر سے ملاقات ہوئی اس ملاقات میں ملا عمر نے وعدہ کیا تھا کہ قاری سیف اللہ کو پاکستان کے حوالے کردیا جائے گا اور دوسری ملاقات اسامہ بن لادن کو افغانستان سے نکالنے کے حوالے سے تھی ملاعمر نے کہا تھا اسامہ میرے گلے کی ہڈی ہے اسے نہ تھوک سکتا ہوں نہ نگل سکتا ہوں اگر اس کیخلاف کارروائی کی تو طالبان میرے خلا ف ہو جائیں گے اور وہ مجھے مار دینگے۔ پرویز مشرف کی نائن الیون کے بعد امریکہ سے دوستی بنی ۔ مشرف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی اگر پارلیمنٹ کا اجلاس بلا لیا جاتا تو ان کے پاﺅں اکھڑ جاتے۔ نوازشریف کی حکومت کے خاتمے میں پوری فوج نہیں بلکہ چند لوگ ملوث تھے جن میں پرویز مشرف ، جنرل محمود ، جنرل عزیز ، جنرل علوی اور جنرل شاہد عزیز جیسے لوگ شامل تھے ۔ان لوگوں کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے اگر ایسا نہ ہوا تو آئندہ بھی اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سابق صدر نے کارگل میں ناکامی کے بعد مجھے کہا نوازشریف کو کہیں کہ وہ امریکہ سے مداخلت کرائے ، میں نے نوازشریف کو فون کرکے پرویز مشرف کے ساتھ بھی بات کرائی اور مشرف نے منتیں کرکے نوازشریف کو امریکہ بھیجا ۔ چکلالہ ایئر بیس پر نوازشریف کو کارگل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جب نوازشریف چلے گئے تو پرویز مشرف نے پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ ہم جیت رہے تھے۔ پرویز مشرف دوہر معیار کے انسان ، جھوٹے اور محسن کش ہےں۔

ای پیپر دی نیشن