لاہور میں عطائیوں کے کیبل پر اشتہار،گویا گھر گھر موت بانٹنے کا اہتمام۔
پیمرا کا پہرہ بہر حال بہرا ہے اور ان دنوں تو اندھا بھی ہوچکا ہے کیونکہ ہر سکرین پر پاکستانی و ہندوستانی چینلوں میں تمیز کرنا مشکل ہوگیا ہے،چینلز کے اکثر مالکان غلو سے کام لیتے ہیں اور اردگرد کے سارے عطائیوں،کالا جادو کرنے والوں اور دیگر واہیات پراڈکٹس کے اشتہارات زیادہ اور پروگرام کم چلاتے ہیں۔کیا پیمرا بے خبر ہے،اُس کو بس طلبِ زر ہے اور پھر یہ آزادی معلومات کا غلط استعمال اور عورت کو Seling Commodity بنادیا ہے۔یہ احترام نسائیت کے خلاف ہے، پیمرا پر بھی کوئی ماینٹرنگ سیل بٹھاناچاہئے اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈبہ پیروں اور عطائی حکیموں کے اشتہارات کی بھر مار سے کئی معصوم لوگ مرض سے نجات پانے کی کوشش میں موت کو جپھا مار چکے ہیں، اس معاملہ کا وزارتِ اطلاعات نوٹس لے،پیمرا کی زرپرستی کو خدا پرستی کا واسطہ ہی نہ دے اُسے قانون کے کٹہرے میں بھی کھڑا کرے۔
٭....٭....٭....٭....٭
پھر تیلی گلہری کی چھیڑ چھاڑ ،کتے کی دوڑ لگوادی۔
کتا بے چارہ سمارٹ گلہری کو دیکھتا رال ٹپکاتا ہوگا اور وہ کہتی ہوگی....ع
شیلا کی جوانی میں تیرے ہاتھ نہ آنی!
کتے نے اپنا پورا زور لگایا کہ کسی طرح پُھرتیلی گلہری کو لقمہ¿ تر بنالے مگر وہ پاکستانی عوام پر نہیں گئی تھی کہ بچ ہی نہ سکے اور پانچ برسوں میں انہیں نوچ نوچ کھایا گیا اور آخر اُس کو کہنا پڑا....
کاگا چن چن کھائیو ماس
نہ کھائیو مورے دو نیناں
انہیں پیا ملن کی آس
اب یہ جو دو آنکھیں باقی رہ گئی ہیں انہیں ذرا کھول کر رکھنا چاہئے کوئی کام کا پیا مسِ ہی نہ ہوجائے گلہری کا پیچھا تو کتا کرتا ہی رہے گا لیکن پُھرتی ہوشیاری بیداری، ہوتو غم نداری۔یہ صورتحال بھی نہیں ہونی چاہئے کہ کوئی صالح قیادت ابھرے ہی نہیں اور یہ ورد پکانا پڑے: ویہلیاں مسیتاں تے گالہڑ امام!
٭....٭....٭....٭....٭
قصور میں پسند کی شادی پربہن اور بہنوئی کو قتل کردیا گیا۔
پسند کیاگناہ تو نہیں کیا تھا پسند کی شادی کی تھی، جو سنتِ رسول ہے،پھر کیوں ایک بھائی نے اپنی شریعت نافذ کردی اور ایک شادی شدہ جوڑے کو موت کے گھاٹ اتاردیا،اسی قتل میں اُن لوگوں کابھی ہاتھ ہے جو مسلسل پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے بھائی کو طعنے دیتے تھے کہ ایک کمی نے تیری بہن سے شادی کرلی ،حیرانی ہے کہ ناپسند کی شادی جائز اور پسند کی شادی ناجائز قرار دی جاتی ہے جبکہ مسلمانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ لڑکی لڑکے کی پسند کے خلاف اُن کی شادی نہ کریں کہ اس طرح تو نکاح ہی منعقد نہیں ہوتا مگر ایک جبر مسلسل ہے جس نے ہمارے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،یہ ایک باہمی رضا مندی سے شادی کرنے والے جوڑے کا قتل کیا کھلی دہشت گردی نہیں اور کیا ایسی دہشت گردی کو روکنا معاشرے کا فرض نہیں۔پھر یہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ اسلام لانے کے بعدبھی مسلمان کمی ہی رہتا ہے اور اُس کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک کیاجاتا ہے، یہ تو نظریہ¿ پاکستان کے بھی خلاف ہے۔رسول اللہ نے ایک حبشی غلام کی مدینہ کے ایک اعلیٰ خاندان اور امیر ترین صحابی سعید ابن الحسیبؓ کی بیٹی سے شادی کرادی تھی کیا اُس وقت کمی کا تصور تھا،یہ تصور ہم مندر سے لائے اور حکم پڑھ کر بھی چھوڑنے پر راضی نہیں،ذرا لوگ عقل و ہوش سے کام لیں اور یوں جھوٹ موٹ کی غیرت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے کشمیر فتح کریں،ملالہ کے قاتل کو تلاش کرکے ماردیں، یوں ایک شادی شدہ جوڑے پر اپنی غیرت کا قاتلانہ مظاہرہ نہ کریں۔
٭....٭....٭....٭....٭
منظور وٹو فرماتے ہیں آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کو آٹے دال کا بھاﺅ معلوم ہوجائیگا۔
وٹو صاحب نے اتنا بھی نہ سوچا کہ اُن کی پارٹی کے دور میں آٹے دال کا جو بھاﺅ عوام کو معلوم ہوا ہے اسکے بعد تو وہ پیمانہ ہی ٹوٹ گیا جو آٹے دال کے بھاﺅ کا تعین کرتا ہے،وہ فاتح پنجاب بن کر کیا اپنے ہی گھر کو فتح کرینگے، اس سے بہترنہ تھا کہ وہ فاتحِ کشمیر کاکم از کم خطاب ہی اپنا لیتے تو کوئی پنجابی اُن کے پنجابی ہونے پر شرمندہ نہ ہوتا،یہ اچھا نہیںکہ وہ فاتحِ انتخابات کہلائیں، یہ پنجابی لیڈر کا پنجاب فتح کرنا تو ایسے ہے جیسے اُن کے اندر رنجیت سنگھ زندہ ہوگیا ہے ،اب تو وہ خیر سے مسلمان ہیں اپنے وٹو ازم کا الحاق بھٹو ازم سے کیوں کرتے ہیں، مسلم لیگ نون کو ہوش آتا جارہا ہے وہ لیگوں کو اکٹھا کرنے کا آغاز کرچکی ہے،پیر پگاڑا بھی سرگرم ہیں اس لئے آٹا اور دال دونوں بوہڑ تھلے آجائیں گے اور پھر پیپلز پارٹی کو کہنا پڑے گا....
قشقہ کھینچا، امریکہ بیٹھے
کب کا ترک پاکستان کیا
منظور وٹو نے ایک لحاظ سے اچھا بھی کیا کہ اُنہیں زنگ لگ گیا تھا چلو اب زرداری ورکشاپ میں وہ صیقل ہوجائیں گے مگروہ نہیں جانتے کہ بہت بھاری ہیں مسلم لیگ کے سریے کیونکہ اب وہ گردن سے نکل کر اسلام آباد کا رخ کرنے والے ہیں،مسلم لیگ ن نے حالات کو سمجھ لیا ہے اگر مسلم لیگ ق کو بھی مشرف بہ مسلم لیگ نون کرلے تو مینا اُسی کا ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭