اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ نوائے وقت نیوز) قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر قانون سازی کیلئے سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے جن پر آئندہ اجلاس میں ارکان دستخط کر دیں گے۔ ان سفارشات میں ریاست کے اختیارات محدود، شہریوں اور ریاست کے حقوق کے حوالے سے توازن قائم کیا جائے گا، لاپتہ افراد کی بازیابی مسئلہ کے مستقل حل کے لئے مسودہ قانون تیار کر لیا گیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے انسداد دہشت گردی کے موجودہ قوانین میں ضروری تبدیلیاں لانے کے لئے بین الاقوامی قوانین سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بدھ کو قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں برطانوی انسداد دہشت گردی کے قوانین کے ماہر لارڈ الیگزینڈر کار لائل چارلس جو ہاﺅس آف لارڈز کے رکن بھی ہیں نے ارکان کو برطانوی قوانین کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف برطانوی قوانین کے تحت تفتیش کے طریقہ کار، شہادت اور گواہی دینے والوں کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق اہم قانونی نکات سے آگاہ کیا۔ اجلاس کے بعد میاں رضا ربانی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری پارلیمنٹ کو قانون سازی کے حوالے سے دوسرے ممالک کے تجربات سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف ایسے قوانین بنانا ضروری ہیں جن کے تحت ریاست کے پاس لامحدود اختیارات ہوں اور نہ ہی انہیں عام شہریوں کے خلاف غلط طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔ ہم اپنے ملک کے لئے بنائے جانے والے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے مسودے میں کسی غیرملکی سے مشاورت نہیں کریں گے۔ پاکستان اپنے مخصوص حالات، روایت اور اقدار کو پیش نظر رکھ کر قانون سازی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کمیٹی لاپتہ افراد کے معاملے پر قانون سازی کے مسودے کو آئندہ اجلاس میں حتمی شکل دے دیگی اور اس پر دستخط کر دیئے جائیں گے۔ کمیٹی چاہتی ہے کہ انسداد دہشت گردی کے ایسے قوانین وضع کئے جائیں جو عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور ریاست کو عوام کے بنیادی حقوق کے پامالی کے اختیارات نہ دیں جب تک ان قوانین کی رپورٹ ایوان میں پیش نہیں ہو جاتی تب تک کسی غیرملکی کو اس کے بارے میں آگاہ نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان انوشہ رحمن، مہتاب خان عباسی، حاصل بزنجو، منیر خان اورکزئی، ندیم اختر چن، مشاہد حسین سید موجود تھے۔ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے برطانوی ماہر قانون کے تجربات سے آگاہی حاصل کی ہے۔