لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے ڈوےژن بنچ نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو سرکاری میڈیکل کالجوں سے قبل داخلے نہ کرنے کےلئے دائر رٹ درخواست پر وفاقی حکومت، پی ایم ڈی سی، پنجاب حکومت اور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ جوڈےشل اےکٹوزم پےنل کی طرف سے دائر درخواست مےں محمد اظہر صدےق اےڈووکےٹ نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتاےا کہ پاکستا ن مےڈےکل اور ڈےنٹل کونسل اور ےونےورسٹی آف ہےلتھ سائنسز نے پابندی لگائی ہے کہ جب تک سرکاری مےڈےکل کالجز مےں داخلہ نہےں ہو جاتا اس وقت تک پرائےوےٹ مےڈےکل کالجز داخلوں کا عمل روک دےں۔ اس کے باوجود پرائیویٹ مےڈےکل کالجز نے اخبارات مےں اشتہارات دے دئیے ہےں جو کہ غےر قانونی ہے۔ پرائےوےٹ مےڈےکل کالجز سرکاری مےڈےکل کالجز کے داخلوں سے پہلے طلبا کو لالچ دے کر اور ڈونےشن کے نام پر داخلے کر رہے ہےں۔ اےسے طالب علم جو بارڈر لائن پر ہےں وہ اس بہکاوے مےں آکر داخلہ لے لیتے ہیں اور اپنی سےٹ رےزرو کروا لےں گے اگر بعد مےں وہ سرکاری مےڈےکل کالجز مےں داخل ہو جاتا ہے تو پرائےوےٹ مےڈےکل کالج ان کو فےس اور ڈونےشن واپس نہےں کرتے، اس عمل سے سرکاری مےڈےکل کالجز کا نام اور مےرٹ خراب ہو رہا ہے۔ پرائےوےٹ مےڈےکل کالجز اےک طالب علم سے تقرےباً 50 لاکھ فےس کے نام پر وصول کر رہے ہےں۔ لاہور ہائیکورٹ نے شےخ زےد مےڈےکل ہسپتال کی فےس بھی (دو لاکھ) 2,00,000/- روپے سے زےادہ لےنے سے روک دےا تھا۔