سپر پاور امریکہ کی ہر طرف دھاک بیٹھی ہوئی تھی اور جس طرح فلموں میں سپرمین جو کارنامہ چاہے انجام دے سکتا ہے اسی طرح امریکہ کے بارے میں بھی یہی تاثر پختہ ہوتا جا رہا تھا کہ اب امریکہ کو کوئی بھی آنکھ نہیں دکھا سکتا لیکن حقیقی سپر پاور نے سپر امریکہ کے لئے سپر سٹورم سینڈی کی شکل میں پاکستان جیسے ملکوں کو احساس دلایا کہ امریکہ بھی ایک عام ملک ہے جہاں اگر بحران آ جائے تو فوری طور پر اس پر قابو پانا آسان نہیں۔ اگر لاہور میں بارشوں سے نشیبی علاقوں میں پانی بھرنے کے بعد کچھ عرصہ تک موجود رہتا ہے تو نیویارک کے سب وے میں بھی پانی جمع ہو جائے تو فوراً نکاسی ممکن نہیں۔ اگر پاکستان میں بجلی چلی جائے تو فوراً واپس نہ بھی آئے تو چند گھنٹوں کے بعد واپس آ جاتی ہے لیکن نیویارک اور نیوجرسی میں بجلی چلی جائے تو واپس آنے میں کافی وقت لیتی ہے۔ کہنے والے تو کہتے ہیں کہ سپر سٹورم سینڈی کو سمندر ہی میں روک دینا چاہئے تھا لیکن کیسے؟ یہ کوئی نہیں بتاتا، اب بتایئے بھی کیسے، قدرت ہر چیز پر قدرت رکھتی ہے لیکن سینڈی کے سمندری طوفان میں پاکستان کیلئے بہت سے سبق ہیں۔ سب سے مثبت کام امدادی کاموں کی تیزرفتاری ہے، اس وقت پورے امریکہ کی مشینری صرف اس ایک نکتہ پر کام کر رہی ہے کہ سینڈی کے ختم ہونے کے بعد زندگی کو جلد از جلد نارمل کیسے کیا جائے، چنانچہ اس طرف پہلا قدم بڑھاتے ہوئے نیویارک کا کینڈی اور نیوواک ائرپورٹ جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے اور یونائیٹڈ امریکہ کی پہلی فلائٹ وہاں اتری لیکن صاف ظاہر ہے کہ اتنی جلدی معمول کی فلائٹس کو بحال کرنا تو ممکن نہیں۔ ایک روز پہلے لاہور سے نیویارک جانے والی پی کے 721 نمبر فلائٹ کینسل کر دی گئی۔ اگرچہ مسافروں کو اطلاع پہلے ہی دیدی گئی تھی لیکن پھر بھی مسافر احتجاج کر رہے تھے کہ انہیں طوفان زدہ نیویارک جانے کیلئے جہاز میں بٹھا دیا جائے۔ دوسری طرف امریکہ میں پاکستانی سفیر شیریں رحمن نے اسلام آباد پہنچ کر صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے اور سپر سٹورم سینڈی کے بارے میں بریفنگ دی اور افسوس کا پیغام بھی اس موقع پر جاری کیا گیا۔ اگرچہ نیویارک اور نیوجرسی میں مقیم پاکستانیوں کی اکثریت خیریت سے ہے۔ چند ایک کے بارے میں سنا ہے کہ کچھ متاثر ہوئے ہیں لیکن امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے عزیز پاکستان میں کافی پریشان ہیں۔ سمندری طوفان سینڈی نے نیویارک اور نیوجرسی سے زیادہ انشورنس کمپنیوں کو متاثر کیا ہے اور بین الاقوامی چینلز تو بتا رہے ہیں کہ سینڈی سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ پچاس ارب ڈالر کے قریب لگایا جا رہا ہے جس کی کمپنسیشن انشورنس کمپنیوں کو کرنی پڑے گی اور صرف اس وجہ سے بہت سی انشورنس کمپنیاں گھاٹے کی وجہ سے ڈوب بھی سکتی ہیں۔ امریکی میڈیا سب سے زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہا ہے اور کوئی بھی منفی خبر پیش نہیں کر رہا جبکہ قارئین جانتے ہیں کہ چند سال پہلے امریکہ میں چند گھنٹوں کیلئے بجلی چلی گئی تھی تو اس کے نتائج نو ماہ کے بعد معلوم ہوئے تھے۔