سردار یار محمد رند کو ٹرائل کورٹ سے قتل کے مقدمہ میں عمرقید کی سزا ہوئی تھی جس کیخلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ اپیل کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ سرداریار محمد رند کےوکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے مؤکل کو سندھ ہاؤس میں رکھا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون سب کے لیے ایک ہے کسی سے امتیازی سلوک نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سردار یارمحمد رند کو تھانہ سیکرٹریٹ میں رکھا جائے۔ اس موقع پر یار محمد رند کاکہنا تھا کہ انہیں تمام سزائیں عدم موجودگی میں ہوئیں اور وزیر اعلیٰ بلوچستان ان کے بیٹے کے قاتل ہیں۔