سنگ و خشت کی بنی ہوئی بلند و بالا عمارتیں، اونچے ایوان اس وقت معتبر ہو جاتے ہیں جب ان میں ”محمد سرور چودھری“ جیسا عوام دوست، محب وطن شخص آجائے۔ گورنر پنجاب کو مبارکباد کے لئے کال کیا۔ وہ لندن میں تھے ایک دن کے بعد ”گورنر پنجاب“ کی جوابی کال آگئی۔ فون بند کرنے کے بعد میں نے اپنے ”میاں صاحب“ سے پوچھا کہ واقعی فون لائن پر ”گورنر“ ہی تھے؟ انہوں نے ہنس کر جواب دیا کہ نئے نئے لندن سے آئے ہیں یقیناً ماحول، تربیت کا اثر ہے یقیناً ”گورنر پنجاب“ ہی ہیں۔ تو اس لمحہ دل سے دعا نکلی کہ ”یا اللہ تعالیٰ“ گورنر پنجاب کو بیوروکریسی اور روایتی سیاست سے محفوظ رکھنا۔ جوابی کال میں مبارکباد کے بعد میں نے انہیں ”حجاز ہسپتال“ کی بابت بتایا اور ایک وفد کی صورت ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔ ”29 اکتوبر“ کو ہمارا وفد ”گورنر ہا¶س“ پہنچا۔ وفد حاجی انعام الہٰی اثر بانی ہسپتال پروفیسر ایم اے اضرف، کرنل عبدالقیوم، یعقوب قریشی اور برخودار محمد میثاق قیوم پر مشتمل تھا۔ وقت مقررہ پر ہم ملاقاتی کمرہ میں تھے۔ پابندی وقت کے حسن نے خوش کر دیا۔ رسمی بات چیت کے بعد باتوں کا رخ پاکستان کے ایک اہم مسئلہ کی طرف مڑ گیا۔ ”گورنر صاحب“ نے کرنل صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کرنل صاحب“ یہ چیز مجھے بہت پریشان کر رہی ہے کہ سکولز میں بچوں کے لئے صاف پانی کی سہولتیں ناپید ہیں۔ ”گورنر صاحب“ نہ صرف اس معاملہ میں متفکر نظر آئے بلکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ وہ روایتی لفاظی سے کام لینے کی بجائے ”فلٹریشن پلانٹس“ لگانے کا آغاز بھی کر چکے ہیں اور وہ بھی و سیع پیمانے پر۔ ہمیں خوشی ہوئی کہ وہ لوگوں کے لئے ہمدردی کے جذبات رکھتے ہیں بلکہ عام آدمی کے مسائل کے حل اور دکھوں میں کمی کیلئے بھی عملی طور پر کوشاں ہیں۔ کچھ کر دکھانے کا جذبہ رکھنے والے ”محمد سرور چودھری“ جیسے لوگ لمحہ موجود کے پاکستانی گھمبیر مسائل کے تناظر میں کسی نعمت، اثاثہ سے کم نہیں۔ ”محمد سرور صاحب“ کوشش کریں کہ عوام سے ان کا رابطہ کٹنے نہ پائے۔ عوام اور ان کے مابین کوئی بھی بیورو کریٹک رکاوٹ‘ طور، طریقے گھسنے نہ پائیں۔ اپنی حفاظت کے لئے درکار معیار اور لیول کو برقرار رکھتے ہوئے جتنا ہو سکے عام آدمی کے مصائب اور تکالیف کے خاتمہ کے لئے بھرپور اور جاندار کردار نبھائیں۔ لمحہ موجود میں پیش آمدہ مسائل کا حل یہی ہے کہ ہر بچہ سکول ضرور جائے، ہر شخص تک صاف پانی کی فراہمی اور ہر بچے کی سکول میں لازمی اندراج اور تکمیل علم، دونوں کام جہاد مانند ہیں اور پرعزم پشت پناہی کے بغیر ہو نہیں سکتے۔ ہم ایک تکلیف دہ عہد سے گر رہے ہیں۔ یہ دور ”قیادت“ کی سیاسی اصابت کا امتحان ہے، اعلیٰ مناسب پر ذہین اور اپنے کام میں مہارت رکھنے والے افراد کی تقرری سے 80% مسائل کا حل ممکن ہے۔ قیادت کو چاہئے کہ وہ ہر شعبہ زندگی میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بناتے ہوئے پر معنی فیصلہ سازی کو فروغ دے۔ یقیناً بیرون ملک آباد لاکھوں پاکستانی ہم سے بہتر طور پر سیاسی بلوغت اور معاشی ناہمواریوں کا سبب اور حل رکھتے ہیں اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اہم، کلیدی عہدوں پر قابل اور بارسوخ افراد کے تقرر کو لازم بنائے۔ ملاقات کے دوران ہم نے ”گورنر پنجاب“ کو ”حجاز ہسپتال“ کے دورے کی دعوت کے علاوہ استدعا کی کہ وہ ”بیدیاں روڈ“ پر لائینز ہسپتال کی تعمیر نو کے لئے ایک ”فنڈ ریزنگ“ ڈنر کا انعقاد ”گورنر ہا¶س“ میں کروائیں اور ”ہسپتال“ کا سنگ بنیاد بھی اپنے ہاتھوں سے رکھیں۔ انہوں نے کمال مہربانی اور خوشی سے تجویز قبول کر لی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اپنے اچھے کاموں کے حوالہ سے ایک منفرد مثال بن جائیں۔اور دعا ہے کہ ”گورنر پنجاب“ ”محمد سرور چودھری“ کی طرح کامیاب ہوں۔ (آمین)