کراچی (سالک مجید) پیپلز پارٹی چھوڑ کر مسلم لیگ نواز میںشمولیت اختیار کرنے والے سینئر سیاستدان سید ظفر علی شاہ نے پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور اور صوبائی مشیر ضیاءالحسن لنجار کے خلاف شکایات پرمبنی آئینی درخواست سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دائر کردی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے دائر درخواست میںچیف سیکرٹری سندھ‘ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور آئی جی سندھ پولیس کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف ہے اس نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 212 سے نواز شریف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا۔ پیپلز پارٹی نے ریکارڈ دھاندلی کی اور ریٹرننگ افسر سابا راجپر پولنگ ایجنٹ کو اغواءکر کے کمرے میں بند کردیا جس کی رپورٹ پولیس اسٹیشن محراب پور میں درج کرائی گئی۔ ان کارروائیوں میں فریال تالپور اور ان کے لوگوں کا دخل تھا ایم این اے اصغر علی شاہ اور فریال تالپور کے کوآرڈینیٹر ضیا ءالحسن لنجار نے پی ایس 21 میں انتخابی عمل میں مداخلت کی۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے سابق نگراں وزیر اعلیٰ سندھ زاہد قربان علوی کو ہدایت کی جائے کہ وہ چیئرمین سندھ زکوٰة کونسل اور چیئرمین لینڈ کمیشن سندھ کے دو عہدوں میں سے ایک عہدہ خالی کریں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کے ضلع میں بلدیاتی حد بندیوں میں عوامی شکایات نہیں سنی جا رہی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر فریق بنا ہوا ہے اور پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں کے احکامات پر فیصلے کرتا ہے، ضلع میں ہماری حمایت کا الزام لگا کر متعدد سرکاری افسران کے تبادلے کردیئے گئے ہیں۔ میری بہن، بھائی اور رشتہ داروں کی زمینوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ بلدیاتی الیکشن پرانی حد بندیوں پر کرائے جائیں اور غیر منصفانہ اور بدنیتی پر مبنی تبدیلیاں اور تبادلے ختم کئے جائیں۔