اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے بعد اور برطانیہ کے دورے کے موقع پر ڈرون حملہ قابل مذمت اور قابل نفرت ہے۔ تازہ امریکی ڈرون حملے سے طالبان سے مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے‘ شدت پسندوں کی طرف سے سکیورٹی فورسز اور عوام پر حملے سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے‘ طالبان سے امن مذاکرات میں تاخیر فطری عمل ہے وزیر داخلہ چودھری نثار طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت کے حوالے سے تمام مذہبی اور سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔ وہ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے بات چیت اور مختلف وفود اور پارٹی رہنمائوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے دورہ امریکہ کے دوران پہلی مرتبہ ڈرون حملوں کے حوالے سے متفقہ عوامی اور حکومتی نقطہ نظر پیش کیا‘ ضروری نہیں کہ پہلی ہی ملاقات کے نتیجہ میں ڈرون حملے رک جائیں۔ عالمی سطح پر ڈرون حملوں پر پاکستانی موقف سے ڈرون حملے رکوانے کیلئے پاکستانی موقف کو نئی جہت ملی ہے۔ گزشتہ روز ہوئے ڈرون حملے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی پالیسیاں تبدیل کرنا ہوں گی۔ فضل الرحمن نے کہا کہ ہم حکومت کو مذاکرات میں ہر طرح کی معاونت فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں کیونکہ پوری قوم امن چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں نے جہاں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا ہے وہاں وطن عزیز میں لگی آگ پر تیل چھڑکنے کا کردار ادا کیا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی عالمی قوانین کے پرخچے اڑا رہے ہیں لیکن ان کے نزدیک عالمی قوانین کی کوئی حیثیت ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈرون حملے تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک ہیں۔ دنیا جبر سے کام لینا چاہتی ہے لیکن اس سے مسائل بڑھتے ہیں اور پاکستان کو بے پناہ نقصان ہوتا ہے اور ملک میں جاری امن کی کاوشوں کو شدید دھچکا لگتا ہے۔ حکومت کو پاکستان میں قیام امن کیلئے سیاسی و عسکری قیادت کے فیصلے کے مطابق آگے بڑھنا ہی ہو گا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمان سے وزیر داخلہ چودھری نثار، فرانس، یو این کے سفیروں نے ملاقاتیں کیں۔ وزیر داخلہ اور فضل الرحمان نے طالبان سے مذاکرات کے لئے ہوم ورک پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چودھری نثار نے مذاکرات سے متعلق اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ ترجمان نے جے یو آئی کے مطابق حکومت جلد مذاکرات کے طریقہ کار کا اعلان کرے گی۔ فضل الرحمان نے یقین دلایا جہاں ضرورت پڑی جے یو آئی مدد کرے گی۔