اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں اے این پی، (ق) لیگ اور بی این پی عوامی نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی طرف سے ایوان میں غلط جواب واپس لینے تک سینٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے تاہم اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ اپنے آئندہ لائحہ عمل کے بارے میں فیصلہ کرے گی اور دھمکی دی ہے اگر وفاقی وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ کو غلط جواب دینے پر معذرت نہ کی تو ان کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے گی۔ احتجاج کا سلسلہ قومی اسمبلی تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اپوزیشن نے اس بات کا عندیہ دیا ہے اگر حکومت نے اپنا طرز عمل نہ تبدیل کیا تو اپنی ریکوزیش پر اجلاس بلا کر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی، وزیراعظم کے دورہ امریکہ، آئی ایم ایف سے معاہدہ، پٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سمیت حال ہی میں جاری کئے گئے صدارتی آرڈیننسوں کو زیر بحث لایا جائے۔ اس بات کا اعلان سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن جماعتوں کے بند کمرہ اجلاس کے بعد عوامی نیشنل پارٹی، ق لیگ، اور بی این پی (عوامی) کے سینیٹرز کے ہمراہ ایک پریس ک انفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایم کیو ایم نے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ پریس کانفرنس میں قومی اسمبلی میں قائد خزب اختلاف سید خورشید شاہ بھی موجود تھے سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرنے میں ناکام رہی اپوزیشن احتجاج کو گلی کوچوں تک لے جائے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے حکومت کو یرغمال بنا رکھا ہے اب وہ پارلیمنٹ کو بھی یرغمال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت نے سینٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کیا تو متحدہ اپوزیشن ریکوزیشن کے ذریعے اجلاس بلائے گی۔ حکومت کو پارلیمنٹ سے راہ فرار اختیار نہیں کرنے دیں گے، ایم کیو ایم وفاقی اور صوبائی وزارت داخلہ کے اثر سے باہر نہیں نکل سکتی۔ خود وزارت دفاع نے جواب دیا ہے کہ ڈرون حملوں میں 2160 دہشت گرد ہلاک ہوئے اور 67 شہادتیں ہوئیں، مسلم لیگ (ن) کی حکومت یہ جواب دے کر ان حملوں کو جواز فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا چودھری نثار علی خان غلط جواب دینے پر معذرت اور اس جواب کو واپس لینے کا اعلان کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ نثار علی خان کو دیکھ کر گھبراتے ہیں۔ اگر قائد ایوان نے حکومتی وزیر کی غلطی تسلیم نہ کی تو ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے پر مجبور ہو جائیں گے اور (آج) جمعہ کو یہ فیصلہ کریں گے کہ کیا حکمت عملی اختیار کرنی ہے۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں اگر بات نہیں کرنی آتی تو ہم اسے بات کرنا سکھا دیں گے۔ کسی کی تذلیل نہیں ہونے دیں گے، بزنس ایڈوائزری میں کئے گئے فیصلوں سے بھاگنے کے لئے حکومت نے خودساختہ ڈرامہ رچایا تاکہ ایوان کی کارروائی نہ چل سکے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمنٹ لیڈر سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ اپوزیشن ایوان کی کارروائی کا حصہ بننا چاہتی ہے تاکہ کارروائی کو آگے چالایا جا سکے۔ حکومت نے سینٹ سے راہ فرار حاصل کرنے کے لئے کل کا واقعہ دانستہ طور پر کھڑا کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پارلیمنٹ کو بالکل نظرانداز کر دیا۔ اسرار اللہ زہری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بلوچستان اسمبلی کو یرغمال بنا رکھا ہے اب سیاسی لوگوں کو اغوا کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چودھری نثار حزب اختلاف رہے ہیں انہیں غیر پارلیمانی رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے وزیراعظم کو دورہ برطانیہ سے واپسی پر حکومتی رویئے پر شرمندگی اٹھانا پڑے گی، چودھری نثار علی خان قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رہے ہیں انہیں غیر پارلیمانی رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے جس کے باعث پارلیمان روایات کو پامال کیا جائے۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ نے کورم پورا نہ ہونے پر ایوان بالا کا اجلاس آج تک ملتوی کر دیا۔ اپوزیشن نے وزیر داخلہ کی جانب سے معذرت تک سینٹ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ جمعرات کو ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینٹ کی صدارت میں شروع ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی، (ق) لیگ اور اے این پی کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ جاری رکھتے ہوئے اجلاس میں شرکت نہیں کی جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما سنیٹر اسلام الدین شیخ نے ارکان کی عدم حاضری کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کورم کی نشاندہی کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر چیئرمین سینٹ نے اجلاس کی کاروائی آدھے گھنٹے کے لئے ملتوی کر دی۔ بعدازاں اجلاس پونے گھنٹے کی تاخیر سے جب دوبارہ شروع ہو ا تو چیئرمین سینٹ نے دوبارہ گنتی کروائی تاہم حکومت کی کوشش کے باوجود صرف 12 ارکان سینٹ موجود تھے جس پر چیئرمین نے اجلاس کورم نہ ہونے کے باعث آج جمعہ تک کے لئے ملتوی کر دیا۔ اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم نے اپوزیشن کے بائیکاٹ کا ساتھ نہیں دیا جبکہ اپوزیشن لیڈر سینیٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ جب تک وزارت داخلہ کی جانب سے سینٹ میں دئیے گئے سوالات کے غلط اعداد و شمار وزیر داخلہ واپس نہیں لیتے اور اپنے روئیے پر معذرت نہیں کرتے اس وقت تک اپوزیشن سینٹ کا بائیکاٹ جاری رکھے گی۔ قبل ازیں جمعرات کی ص بح سینٹ کا اجلاس شروع ہوا تو حزب اختلاف بائیکاٹ پر تھی، اس دوران حزب اختلاف کے رہنماؤں کا پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ایک چیمبر کے اندر اجلاس جاری رہا۔