لاہور (کامرس رپورٹر) صنعتکار اور کاروباری برادری نے کاروبار کے لئے سازگار ممالک کی فہرست میں پاکستان کے ایک درجہ مزید نیچے گرنے پر کہا ہے کہ حکومت کی حقائق کے برعکس اقتصادی پالیسیوں، کاروبار کے لئے سہولیات دینے کی بجائے ٹیکسوں کے ظالمانہ نظام، سرکاری محکموں کی کرپشن، سیاسی ابتری، توانائی کا بحران اور امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث پاکستان میں کاروبار کرنا روزبروز مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ لاہور ایوان صنعت و تجارت کے سابق سینئر نائب صدر شیخ محمد ارشد، پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم رضا احمد، آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی، انجمن تاجران لاہور کے صدر میاں طارق فیروز، انجمن لنڈا بازار کے جنرل سیکرٹری نعیم بادشاہ، آٹو پارٹس مارکیٹ بادامی بازار کے صدر وقار اے میاں، انجمن تاجران منٹگمری روڈ کے صدر اعجاز بٹ، لوہا مارکیٹ بادامی باغ کے تاجر فاروق عاقل نے کہا کہ حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں، توانائی کے بحران، ٹیکسوں کے ظالمانہ نظام، دھرنوں کے باعث ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں 40فیصد اور بیرونی سرمایہ کاری میں 8.2فیصد تک کمی ہو چکی اور کاروباری سرگرمیوں کا مجموعی حجم 31.1کروڑ ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال 33.9کروڑ ڈالر تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ملک میں کاروبار کے لئے سازگار ماحول پیدا نہ کیا تو نہ صرف انڈسٹری اور تجارت تباہ ہو جائیں گے بلکہ بے روزگاری کا طوفان آئے گا، مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہو گا۔ انہوں نے مسلم لیگ ن کی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنے منشور کے مطابق اقتصادی پالیسیاں بنائے اور توانائی کا بحران حل کرے۔