زاہد علی خان
سیالکوٹ کے علاقہ بجوات سے شروع ہونے والی ایک سو پانچ کلو میٹر لمبی سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری لائن شکر گڑھ تک جاتی ہے اورچھ سیکٹروں بجوات، سجیت گڑھ ، ہرپال ،باجڑہ گڑھی ، ظفر وال اور شکر گڑھ پرمشتمل ہے ۔قیام پاکستان سے قبل سجیت گڑھ سیکٹر کو تجارت کیلئے استعمال کیا جاتا رہاہے تاہم قیام پاکستان کے بعد بھارت کے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ناجائز قبضہ ہوجانے کے بعد سجیت گڑھ سیکٹر آمدورفعت کیلئے بند کردیاگیا تاہم اب بھی ایک سڑک سجیت گڑھ جموںروڈ موجو دہے جوکہ سجیت گڑھ کے مقام پر بھارتی سیکورٹی فورسز اور پاکستان کے چناب رینجرز کے یہاں گیٹ نصب ہیں تاہم سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری لائن کی سیر کیلئے دونوں اطراف سے آنے والے شہری اس مقام پر اکٹھے ہوتے ہیںاور جہاںایک دوسرے سے تبادلہ خیال بھی کیا جاتا ہے ۔اس مقام کی حیثیت اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ ماضی میں مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارتی غاضبانہ قبضہ کے خلاف سجیت گڑھ سیکٹر پر احتجاج کرنے والوں پر بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے فائرنگ کردی گئی جس کے نتیجہ میں سیالکوٹ کے دونوجوان شہید ہوئے تاہم بھارتی عزائم ، خاردار تاریں ، سوڈیم لائٹس ، چوکیاں اور ٹاور نصب کرنے کے علاوہ بھارتی جارحیت کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام اورسیالکوٹ میں مقیم لاکھوں مہاجرین جموں وکشمیر کے درمیان محبت کا رشتہ 64سال سے زائد کاعرصہ گزر جانے کے بعد بھی قائم ہے ۔
بھارت ایسا ہمسایہ ہے کہ جس کے اپنے ہمسائیوں یعنی پاکستان، چین،بنگلہ دیش ، برمایہ ، بھوٹان اور دیگر سے تعلقات ٹھیک نہیں ہے کیونکہ ہندو ذہنیت میں اٹوک انگ کا کیڑا اسے ہمسایوں سے اچھے تعلقات سے دور رکھ رہا ہے۔ آئے روز کی بھارتی گولہ باری اور فائرنگ سے سرحدی دیہات میں آباد پریشان رہتے ہیں ۔ جب بھی کوئی خوشی کا موقع ہو تو وہ کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف ہماری چوکیوں پر فائرنگ اور گولہ باری شروع کر دیتا ہے بلکہ سرحدی دیہات میں بسنے والے معصوم اور نہتے شہریوں کو بھی نہیں بخشتا۔ ہمارے اس ہمسایہ نے آج تک ہمارے نہ وجود کو تسلیم کیا بلکہ وہ ہر لمحہ ہمارے خلاف پراپیگنڈہ کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔کنٹرول لائن پر گولہ باری بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتقامی سوچ کا نتیجہ ہے۔جب سے کشمیر میں بھارتی تسلط سے آزادی کی تحریک دوبارہ شروع ہوئی ہے اس دن سے بھارتی سیکورٹی فورسز اپنے کئے پر پردہ ڈالنے اور دنیا بھر کی توجہ ہٹانے کیلئے کبھی آزاد کشمیر اور کبھی سیالکوٹ کی ورکنگ باؤنڈری کے دیہات پر فائرنگ کرکے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو اپنی گولیاں اور گولوں کا نشانہ بناتی رہتی ہے۔
23اکتوبر کی رات کوساڑھے نو بجے مکار دشمن نے اپنے جنگی جنوں کی وجہ سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہماری سرحدی چوکیوں کے علاوہ چپراڑ، جھمیاں، پتوال، لونی، چاروہ ، ہرپال، جنگلوڑ ، معراجکے،کھچیاں، صالح پور ، لونی ، باجڑی گڑی ، نندپور ، عمرانوالی ، اور دیگر دیہات کی سول آبادیوں پر گزشتہ دنوں میں کئی سو مارٹر گولے اور آٹومیٹک ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں اب تک آٹھ شہری جن میں ایک ڈیڑھ سال کی بچی اور دو خواتین شامل تھی شہید ہوئے جبکہ چالیس سے زائد معصوم شہری جن میں بچے، خواتین اور بزرگ افراد شامل تھے زخمی ہوئے۔ بھارتی گولہ باری اور فائرنگ سے سرحدی دیہات چپراڑ کے رہائشی احمد علی کی جو روزگار کے سلسلہ میں بیرون ملک مقیم ہے کی ڈیڑھ سالہ معصوم حانیہ بی بی ، مجیداور قصبہ جنگلوڑ کا رہائشی محمد لطیف شہید ہو گئے جبکہ چپراڑ سیکٹر میں بھارتی گولہ باری سے 26سالہ یاسمین بی بی، 45سالہ رضیہ بی بی، 50سالہ بابر حسین،48سالہ اشرف، 36سالہ سمینہ بی بی،50سالہ شبیر، 55سالہ صدیق اور 46سالہ مجید، قصبہ جھمیاں میں محمد کلیم اور سلیم، معراجکے میں محمدبشیر، کھچیاں گاؤں میں توقیر سمیت پندرہ فراد زخمی ہو ئے۔
بارہ گھنٹے کے وقفہ کے بعد بھارتی سیکورٹی فورسز نے منگل25اکتوبر کی صبح کو دوبارہ سیالکوٹ کے چپراڑ سیکٹر کی سول آبادی پتوال، نندپور، صالح پور، نندپور، ملانے وغیرہ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجہ پتوال کے گاؤں میں باپ بیٹا اور ایک موٹر سائیکل سوار 30سالہ عمران گولہ لگنے سے شہید ہوئے جبکہ 50سالہ بشریٰ زوجہ محمد صدیق اور اخترسمیت چھ افراد زخمی ہوئے۔
تیسرے روز یعنی 26اکتوبر کو بی ایس ایف نے بجوات اور چپراڑ سیکٹرز کے دیہات پر شدید گولہ باری کی لیکن اس روز کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم قصبہ کرلوپ میں دو بزرگ اسی سالہ غلام رسول ولد خازن علی اور 65سالہ غلام رسول ولد فضل دین شدید زخمی ہوئے۔
چوتھے روز یعنی جمعرات27اکتوبر کے روز شکرگڑھ ، ہرپال، چاروہ، چپراڑ اور سجیت گڑھ سیکٹروں پر واقع دیہات پر بھارتی فائرنگ اور گولہ باری سے شکرگڑھ کے علاقہ میں دو خواتین شہید جبکہ تین سے زائد زخمی ہوئے جبکہ سیالکوٹ کے سرحدی قصبہ طاہر جوئیاں میں 55سالہ محمد اسلم اور اسکاپندرہ سالہ بیٹاوسیم ، 27سالہ محمد طارق اقبال، 16سالہ ارباب علی اور قصبہ کھونج پور میں ساٹھ سالہ محمد اشرف شدید زخمی ہوئے۔ بھارتی سیکورٹی فورسز کے مارٹر گولے کی وجہ سے چپراڑ سے ملحقہ دریائے مناو رتوی کے پل کو بھی نقصان پہنچا ہے جس سے صالح پور ، جھمیاں سمیت بارہ دیہات کا زمینی رابطہ میں دشواری پیدا ہو گئی ہے۔
بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ وگولہ باری کے واقعات کی وجہ سے درجنوں پاکستانی دیہات کے چالیس سے زائد سرکاری سکول بند ہیں اور ہزاروں طلبہ وطالبات تعلیم حاصل کرنے کیلئے سکولوں میں نہ آئے ہیں اور پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی بند رہے ۔
سرحدی دیہات میں آباد غیور اور بہادر لوگ آئے روز کی بھارتی فائرنگ سے تنگ ضرور ہوتے ہیں ، وہ اپنے بیوی بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیتے ہیں لیکن وہ اپنے دیہات کو خالی نہیں چھوڑتے اور نوجوان لڑکوں کو گاؤں میں چھوڑجاتے ہیںتاکہ گاؤں کی حفاظت کی جائے۔ جس دن سے بی ایس ایف نے ورکنگ باؤنڈری لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیہاتیوں پر فائرنگ اور گولہ باری شروع کی ہے اسی روز سے ہمارے بہادر اور نڈر پنجاب رینجرز کے جوانوں نے بھرپور انداز میں جوابی گولہ باری کی ہے تاکہ دشمن کو احساس ہو سکے کہ گولہ باری سے ہمارے نقصان ہوا ہے اسی طرح تمہارا نقصان بھی ہو گا۔
سیالکوٹ کے ریسکیو 1122کا عملہ بھی لائق تحسین ہے جنہوں نے مختلف سرحدی علاقوں کے قریب ریسکیو پوائنٹس قائم کر رکھے تھے تاکہ زخمیوں کو جلد از طبی امداد دی جائے اور جو لوگ زیادہ زخمی ہیں انہیں فوری طور پر کمبائنڈ ملٹری ہسپتال سیالکوٹ منتقل کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 2015میں بھی بھارتی سیکورٹی فورسز کی گولہ باری سے چھ شہری زخمی ہوئے تھے اور متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ سرحدی گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو ہماری پاکستانی مسلح افواج اسکا منہ توڑ جواب دیگی ۔ بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ انتہا پسندی ہے۔ ہماری پاک فوج ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنا بخوبی جانتی ہے ۔