ایکشن اور رومانٹک فلم سایۂ خدائے ذوالجلال

سیف اللہ سپرا!
فلم تفریح کے ساتھ ساتھ ابلاغ کا ایک مؤثر ذریعہ بھی ہے، اگر کسی فلم میں تفریح کے ساتھ ساتھ کوئی اچھا میسج بھی ہو تو لوگ اسے پسند کرتے ہیں وہ فلم بزنس کرتی ہے۔ جس سے فلم انڈسٹری کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور فلم دیکھنے والوں کو بھی۔ ایسی ہی ایک فلم بنانے کا خیال معروف معالج ڈاکٹر توصیف رزاق کو تقریباً تین سال پہلے آیا۔ انہوں نے اس فلم کا سکریٹ معروف رائٹر انعام قادری سے لکھوایا جس کے سکرین پلے کچھ انعام قادری سے لکھوائے اور کچھ خود لکھے۔ اس فلم کی ڈائریکشن کی ذمہ داری معروف فلم ڈائریکٹر عمیر فضلی کو سونپی۔ موسیقی انتھونی سوشل اور عرفان سلیم سے تیار کروائی۔ فلم کی ایڈیٹننگ فرحان علی عباسی نے کی۔ گلوکاروں میں عرفان سلیم، اسجد، ریمبو، کامران مجاہد اور کرکٹر شعیب اختر شامل ہیں۔ کاسٹ میں جاوید شیخ، فردوس جمال، معمررانا، ارباز خان‘ سہیل سمیر، کامران مجاہد، عامر قریشی، ریمبو، شفقت چیمہ، اسد ملک، نیئر اعجاز، افتخار ٹھاکر، عمر چیمہ، احسن نجم، حسن خان‘ عیسیٰ چودھری‘ سلیم البیلا‘ آمنہ ملک، جیا علی، ریچل گل، نمرہ خان‘ نور بخاری اور نائمہ خان شامل ہیں۔ اس فلم کا نام سایہ خدائے ذوالجلال رکھا گیا ہے۔ فلم کی تیاری میں آئی ایس بی آر کا تعاون بھی شامل ہے۔ فلم کی عکس بندی کا کام مکمل ہو گیا ہے اور آج کل پوسٹ پروڈکشن کا کام ہو رہا ہے۔ فلم میں تفریح کے ساتھ ساتھ 1965ء کی جنگ کے ہیروز کی خدمات کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس اہم موضوع پر بننے والی فلم کے ڈائریکٹر‘ پروڈیوسر اور کاسٹ کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے جس کے منتخب حصے قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں۔
فلم سایہ خدائے ذوالجلال کے ڈائریکٹر عمیر فضلی نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم کا موضوع روٹین کی فلموں سے ذرا ہٹ کر ہے اس لئے اس فلم کو بنانا ذرا مشکل کام تھا۔ میں نے اسے ایک چیلنج سمجھا اور اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر فلم پر خوب محنت کی۔ فلم کا سبجیکٹ بہت مضبوط ہے۔ پھر فلم کی موسیقی کیمرہ ورک اور اداکاری سمیت ہر شعبے پر بھرپور توجہ دی گئی ہے فلم کی عکس بندی مکمل ہو گئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پہلے ایسی فلم نہیں بنی، فلم میں تفریح کے ساتھ ساتھ ایک اچھا میچ بھی دیا گیا ہے میں اور میری ٹیم اس میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں اس کا اندازہ فلم کی ریلیزکے بعد ہی ہو گا۔
فلم کے پروڈیوسر ڈاکٹر توصیف رزاق نے کہا کہ میں بہت عرصے سے سوچ رہا تھا کہ ایک اچھے موضوع پر فلم بنائی جائے۔ تین سال قبل میں نے سایہ خدائے ذوالجلال کے نام سے فلم شروع کی اور سوچا کہ فلم میں تفریح کے ساتھ ساتھ کوئی اچھی بات بھی کی جائے، جو قوم کے مفاد میں ہو چنانچہ میں نے اس فلم کے ذریعے 1965ء کے ہیروز کو ٹریپوٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فلم کے لئے میں نے انعام قادری سے سکرپٹ لکھوایا پھر ان کے ساتھ مل کر فلم کے سکرین پلے لکھے۔ انتھونی سوشل اور عرفان سلیم سے موسیقی تیار کروائی، اس کے بعد عرفان سلیم، اسجد، ریمبو‘ کامران مجاہد اور کرکٹر شعیب اختر کی آوازوں میں گانے ریکارڈ کرائے۔ پھر کرداروں کی مناسبت سے اداکاروں کا انتخاب کیا۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ سایہ خدائے ذوالجلال پاکستان کی فلمی تاریخ کی سب سے بڑی کاسٹ کی فلم ہو گی اور سب سے بڑے بجٹ کی فلم ہو گی۔ اس فلم میں کل نو گانے ہیں فلم ایکشن اور رومانٹک ہے۔ فلم کی عکس بندی آزاد کشمیر‘ لاہور شمالی علاقہ جات سمیت ملک کے 70 مقامات پر کی گئی ہے فلم کی عکس بندی میں آئی ایس پی آر نے تعاون کیا‘ جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں میں نے کوشش کی کہ اس فلم کے ذریعے لوگوں کو تفریح بھی دوں اور انہیں یہ بات بتائی جائے کہ برصغیر کے مسلمانوں نے حضرت قائداعظم اور علامہ اقبال کی قیادت میں الگ وطن کے لئے کیوں تحریک چلائی یہ فلم مکمل ہے اور بہت جلد نمائش کے لئے پیش کی جائے گی۔
فلم سایہ خدائے ذوالجلال میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ جیا علی نے کہا کہ اب اچھی فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں، جن میں ایک فلم سایہ خدائے ذوالجلال ہے۔ اس فلم میں میرا نیگٹو رول ہے۔ ایسا کردار میں پہلی دفعہ کررہی ہوں جس پر میں نے بڑی محنت کی ہے امید ہے کہ میرا یہ کردار میری فلم لوگوں کو پسند آئے گی۔
فلم سایہ خدائے ذوالجلال میں اہم کردار ادا کرنے والے اداکار معمر رانا نے کہا کہ فلم سایہ خدائے ذوالجلال ایک اچھے موضوع پر فلم بنائی گئی ہے فلم کا سبجیکٹ بہت مضبوط ہے اس لئے میں نے اس فلم میں کام کرنے کی حامی بھری۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اب اچھی فلمیں بننا شروع ہوگئی ہیں سایہ خدائے ذوالجلال بھی ایک اچھی فلم ہے محرم کے بعد ریلیز ہوگی امید ہے کہ یہ فلم لوگوں کو پسند آئے گی۔
فلم کی ہیروئین نمرہ خان نے کہا کہ اس فلم میں میں ہیروئین کا کردار ادا کر رہی ہوں۔ میں نے اپنے اس کردار پر بہت محنت کی ہے امید ہے کہ میرا یہ کردار فلم بینوں کو پسند آئے گا۔
اداکار فردوس جمال نے کہا کہ میں نے ایک طویل عرصے کے بعد کسی فلم میں کام کیا ہے وہ اس لئے کہ اچھی فلمیں نہیں بن رہی تھیں اب صورت حال کچھ بہتر ہوئی ہے میں سمجھتا ہوں کہ اگر سایہ خدا ذوالجلال جیسی فلمیں بنائی جائیں تو پاکستان کی فلم انڈسٹری بہت جلد کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گی۔
اداکار جاوید شیخ نے کہا کہ میں نے بے شمار فلموں میں اداکاری بھی کی ہے، ہدایت کاری بھی کی ہے اور خود فلمیں پروڈیوس کی ہیں لیکن جب فلم انڈسٹری کے حالات ٹھیک نہ رہے تو میں بھی دوسرے اداکاروں کی طرح ٹی وی سکرین کی طرف متوجہ ہو گیا۔ دو تین سال سے فلم انڈسٹری کے حالات کچھ بہتر ہوئے ہیں اور اچھی فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں یہ بات خوش آئند ہے میں نے فلم سایہ خدائے ذوالجلال کا کردار جب سنا تو فوراً ہاں کر دی اور کوشش کی کہ اپنے کردار کے ساتھ پوری طرح انصاف کروں اس میں کہاں تک کامیاب ہوا ہوں اس کا پتہ فلم ریلیز ہونے پر ہی چلے گا۔

ای پیپر دی نیشن