لاہور (نامہ نگاران) پنجاب میں پولیس کا تحریک انصاف کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاﺅن جاری ہے۔ پولیس نے صوبے کے مختلف اضلاع میں رات گئے سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو اسلام آباد روانگی سے روکنے کیلئے پکڑ دھکڑ شروع کررکھی ہے۔ پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ کا کہنا ہے اب تک لاہور، ملتان، فیصل آباد، سرگودھا اور گوجرانوالہ سمیت مختلف شہروں سے 1900 سے زائد کارکنوں کوحراست میں لیا گیا ہے۔ حراست میں لئے گئے کارکنوں کی اکثریت کا تعلق تحریک انصاف کے یوتھ ونگ سے ہے۔ پولیس کا کہنا ہے راولپنڈی اور اٹک سے بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پنجاب بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنماﺅں کے مکانوں پرچھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکن پولیس سے بچنے کیلئے روپوش ہوگئے ہیں جبکہ کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق وزیر داخلہ نے ہدایت پر تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل اور عارف علوی کو رہا کردیا۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے بنی گالہ جانے کی اجازت نہ دینے پر عارف علوی اور عمران اسمعیل نے کورنگ چوک پر دھرنا دے دیا تھا جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں رہنماوں کو گرفتار کرلیا ، وفاقی وزیر داخلہ نے فوری طور پر دونوں رہنماوں کو رہا کرنے کا حکم دےدیا۔ اوکاڑہسے نامہ نگار کے مطابق اوکاڑہ پولیس نے تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اکلوتے ایم پی اے چودھری مسعود شفقت ربیرہ کو ایک ماہ کے لئے ڈسٹرکٹ اوکاڑہ جیل میں نظر بند کر دیاگیاپولیس نے راﺅسفیان عالم کی گرفتار ی کے لئے اس کے گھر چھاپہ ماراتو وہ دستیاب نہ ہوسکے تو اس کے چھوٹے بھائی 13سالہ حافظ محمد عثمان کوگرفتار کرلیاچک39تھری آر میں عبدالستار واہلہ کی گرفتار ی کے لئے چھاپہ مارا تو اس کے بجائے اس کے بھتیجے عمر واہلہ کو گرفتار کرلیاگیا تحریک انصاف کے سابق ضلعی صدر چودھری اظہر کی گرفتار کے لئے اس کے ڈیرے پر چھاپہ مارا گیا جہاں سے وہ دستیاب نہ ہوئے تو پولیس نے اس کے دو بھتیجوں عبداوہاب اور محمد سلیم کو گرفتار کرلیا بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے مقامی راہنما محمد اعجاز کوبھی گرفتار کرلیاگیا ہے۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق قصور پولےس نے پی ٹی آئی اور ق لےگ کے رہنماﺅں اور کارکنان کے خلاف کرےک ڈاون کرتے ہوئے ق لےگ کے اےم پی اے اور ےونےن کونسل کے 4چےرمینوں سمےت 14کارکنان کو گرفتار کر لےا۔ پولےس نے ق لےگ کے اےم پی اے پی پی180 سردار وقاص حسن موکل ، پی ٹی آئی کے چےر مےں ےونےن کونسل فتح پور، کھڈےا کے سردار عابد جمال ڈوگر ، ٹھےنگ شاہ کے سردار خالد محمود ڈوگر ، پتوکی کے محمد نعےم، کنگن پور سے خان ولی خاں ، نعےم مشتاق، چونےاں کے رانا محمد اقبال، ملک امجد کھوکھر، پتوکی کے مےاں امےر،کوٹ رادھاکےشن سے آصف چوہدری ،علی اصغر، علی افضل ،بھگےانہ سے ظفر اللہ ڈوگر اور محمد نعےم کو گرفتار کر لےا ہے۔ بھکر سے نامہ نگار کے مطابق ضلعی قےادت سمےت 5 کارکنان کو حراست مےں لےا گےا۔ضلع کے داخلی و خارجی راستوں پر پولےس کی بھاری نفری تعےنات کر دی گئی۔ سابق ضلعی صدر ڈاکٹر نثار حسےن، اسلم خان، قاضی محمد جمشےد، جعفر شاہ اور کلورکوٹ سے ضےااللہ عباسی کو حراست مےں لے کر 3اےم پی اوکے تحت مقدمات درج کر لیے ہیں۔ چشتیاں سے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنوں اور عہدیداروں کی گرفتار ی کے سلسلہ میں پولیس نے ان کے گھروں اور مختلف مقامات پر چھاپے مارے لیکن تمام عہدے دار اور سرگرم کارکنوں کے چھپ جانے کی وجہ سے صرف ایک نوجوان سہیل پاشا کو گرفتار کر لیا جس نے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر بلدیہ چشتیاں کے وارڈ نمبر 28سے جنرل کونسلر کے الیکشن میں حصہ لیاتھا چشتیاں پولیس تحریک انصاف کے کارکن کے شبہ میں مسلم لیگ ن کے سرگرم کارکن ندیم حیدر جعفری عرف ببلو شاہ کو بھی گرفتار کر لیا۔ بہاولپور سے نامہ نگار کے مطابق ق لیگ کے محمد ادریس اور محمد انور اور پی ٹی آئی کے احمد نواز رندھاوا کو گرفتار کرلیا گیا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق جھنگ سے کریک ڈاﺅن کے دوران 17 کے قریب کارکنان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر کارکن کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ میانوالی سے نامہ نگار کے مطابق عمران خان کے آبائی ضلع میانوالی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ پیر کے روز بھی جاری رہا اور پولیس نے ضلع کے مختلف علاقوں سے ساٹھ کارکنوں کو گرفتار کر لیا جن میں سے چالیس کارکنوں کو ٹوبہ ٹیک سنگھ جیل منتقل کر دیا گیا۔پولیس کی بھاری نفری نے پارٹی کے ضلعی دفتر پر بھی قبضہ کر لیا۔ ایم این اے امجد علی خان کے گھر اور پٹرول پمپ پر بھی چھاپے مارے اور دو بزرگ گھریلو ملازمیں کو حراست میں لے لیا۔تھانہ سٹی پولیس نے دفعہ 144کی خلاف ورزی کرنے پر پارٹی کے ضلعی صدر ایم این اے امجد علی خان ،ایم پی اے ملک احمد خان بھچر، نائب ضلعی صدر عبیداللہ خان سمیت 21نامزد اور 25نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ میانوالی/ عیسیٰ خیل سے نامہ نگار کے مطابق میانوالی پولیس اور عیسیٰ خیل پولیس نے پاک آرمی کے نائیک جاوید اقبال کو تحریک انصاف کا ورکر قرار دے کر گرفتار کرلیا۔ عیسیٰ خیل کے سماجی ورکر عزیز اللہ خان وڈا کے بھائی عصمت اللہ خان جو مسلم لیگ ن سے تعلق رکھتے ہیں، اسے تحریک انصاف کا ورکر قرار دے کر گرفتار کرکے ساتھ لے گئی۔ میانوالی پولیس نے تحریک انصاف پنجاب کے جوائنٹ سیکرٹری محمد امیر خان سوانسی کے گھر بھی ریڈ کیا لیکن وہ پولیس کا چکمہ دے کر اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ پولیس نے محمد امیر خان سوانسی ہاتھ نہ لگنے پر ان کے کزن مین بازار کے تاجر اور غیر سیاسی نوجوان عمر خان کو دکان سے گرفتار کرلیا۔ اسی طرح پی ٹی آئی میانوالی کے کونسلر محمد اسحاق کامری کے گھر چھاپہ مارا گیا، وہ ہاتھ نہ لگا تو اس کے بھائی جو میڈیکل ریپ ہے اس کو گرفتار کرلیا گیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عدالت نے بنی گالہ سے گرفتار پی ٹی آئی کے 6 کارکنوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے 50، 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔ جبکہ حکومت نے جن دو پی ٹی آئی کی خواتین کو حراست میں لیا تھا، انہیں رہا کردیا گیا ہے۔
صوابی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے صوابی انٹر چینج کے قریب ہارون آباد پل پر وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کی قیادت میں اسلام آباد آنے والے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو منتشر کر نے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ پی ٹی آئی کے 5ہزار کے قریب لاٹھی بردار کارکنان نے صوابی انٹر چینج پر پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو کرین کی مدد سے ہٹانے کی کوشش کی تو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں بھی برسائیں۔ پی ٹی آئی کارکن آنسو گیس کی شیلنگ سے بچنے کیلئے اِدھر اُدھر بھاگتے رہے جبکہ اس دوران کچھ کارکنان بے ہوش بھی ہوئے۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین میں تصادم بھی ہوا۔ کچھ مظاہرین آنسو گیس سے شدید متاثر ہوئے جنہیں ایمبولینس پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک آنسو گیس شیلنگ کے باوجود آگے موجود تھے۔ انہوں نے اپنی گاڑی کے شیشے چڑھا رکھے تھے۔کرینوں اور گاڑیوں کی لمبی قطار کے ساتھ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنوں کا قافلہ صوابی انٹر چینج پر پہنچا تو سامنے پولیس موجود تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ شروع کر دی۔ شیلنگ ہوتے ہی کارکنوں میں بھگدڑ مچ گئی، شیلنگ سے درجنوں کارکنوں کی حالت خراب ہو گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پی ٹی آئی کے مشتعل مظاہرین نے جھاڑیوں میں آگ لگا دی اور مورچہ بند ہو کر پولیس پر پتھراﺅ شروع کر دیا۔ کارکنوں نے پتھراﺅ کیلئے غلیل کا استعمال بھی کیا۔ دوسری جانب پولیس کی شیلنگ اور ہنگامہ آرائی سے وزیر اعلیٰ خیبر پی کے گاڑی میں محصور ہو کر رہ گئے۔ اس دوران مظاہرے کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی جاری رہی۔ وزیراعلیٰ خیبرپی کے کی سربراہی میں دھرنے میں شرکت کےلئے آنے والے تحریک انصاف کے قافلے پر پولیس نے ہارون آباد موٹروے پر شیلنگ کردی جس کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں ¾شیلنگ سے بعض مظاہرین بے ہوش ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ¾ مشتعل کارکنوں نے کنٹینر ¾ کئی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں کو آگ لگادی جس کے بعد آگ نے ساتھ کھڑی جھاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ¾ راستے سے کرین کے ذریعے کئی کنٹینر ہٹا دیئے گئے ۔ پولیس سے جھڑپوں کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا جس طرح کشمیر میں ظلم ہورہا ہے ہمیں بالکل اسی طرح لگ رہا ہے کہ ہم پر بھی ظلم کیا جارہا ہے ¾ ہمارا راستہ روکا گیا اور فائرنگ کی گئی، پولیس ہم پر شیلنگ کررہی ہے مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہفتوں کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا حکومت ہم پر اور ہمارے صوبے پر ظلم کررہی ہے، ہمارے پاس کوئی چاقو تک نہیں ¾یہ لوگ تشدد کررہے ہیں جس سے ہمارے لوگ بے ہوش اور زخمی ہورہے ہیں۔ضمانت دیتا ہوں ہم کوئی تشدد نہیں کریں گے، ہم صرف بنی گالا اپنے لیڈر کے پاس جارہے ہیں کیونکہ ہم اپنے لیڈر کےساتھ کھڑے ہیں۔ پر امن راستہ یہی ہے حکومت راستہ کھولے ہم کوئی شیشہ یا گملا تک نہیں توڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بات کرنا ہے تو عمران خان اور ہماری سینئر قیادت سے بات کرے ہمیں وہاں سے احکامات ملیں گے جسے ہم مانیں گے۔پی ٹی آئی کے کارکنوں کے پتھراﺅ سے اہلکار زخمی ہوئے جنہیں سول ہسپتال حضرو منتقل کر دیا گیا۔بی بی سی کے مطابق خیبر پی کے سے آنے والے مرکزی جلوس میں شامل افراد اور پولیس کے درمیان صوابی کے قریب جھڑپیں ہوئی ہیں۔یہ جھڑپیں ہارون آباد پل پر پولیس کی جانب سے رکھے گئے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش پر شروع ہوئیں جس میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراﺅ کیا اور جواب میں پولیس نے آنسو گیس استعمال کی۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کے لئے وفاقی حکومت نے خیبر پی کے کو اسلام آباد اور ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی موٹر وے اور جی ٹی روڈ کو بند کر دیا ہے۔ نامہ نگار بی بی سی کے مطابق موٹر وے پولیس کے کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ اس وقت لاہور سے پشاور موٹر وے مکمل طور پر بند ہے جبکہ لاہور سے اسلام آباد جی ٹی روڈ کھلی ہے لیکن اسلام آباد سے پشاور تک جی ٹی روڈ بھی بند ہے۔حضرو کے مقام پر موٹر وے کے دونوں اطراف کو کنٹینرز اور ریت کے ڈھیروں سے بند کیا گیا ہے۔ این این آئی کے مطابق پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے خیبرپختونخوا سے اسلام آباد آنے والے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو منتشر کرنے کےلئے حضرو کے مقام پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد بے ہوش ہوگئے ۔آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث کچھ لوگ بے ہوش ہوئے نجی ٹی وی کے مطابق ربڑ کی گولیوں سے کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے دوسری جانب موٹروے پر پنجاب کا خیبرپی کے سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے، موٹروے کو کنٹینرز لگا کر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اٹک میں جی ٹی روڈ بھی بند کر دی گئی ¾ حسن ابدال کے شاہیا پل اور واہ گارڈن پل کو بھی نوانٹری پوائنٹ بنا دیا گیا ¾صادق آباد کے قریب سندھ کو پنجاب سے ملانے والی قومی شاہراہ پر بھی کنٹینر رکھ دئیے گئے ہیں۔ فیصل آباد موٹر وے بند کر دی گئی ¾ گوجرانوالہ جی ٹی روڈ پر بھی کنٹینر دکھائی دیئے نجی ٹی وی کے مطابق موٹر وے اور جی ٹی روڈ کی بندش سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ ا خواتین اور بچوں کے ساتھ مسافر سامان اٹھا کر کئی کئی کلومیٹر پیدل چلتے رہے ۔ پولیس کی جانب سے سے حضرو پل پر رات کو شیلنگ کا سلسلہ روک دیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پولیس کی شدید شیلنگ کے دوران کھیتوں کے راستے دوسری جانب پہنچے اور انہوں نے کچھ گاڑیوں اور موٹر وے سائیکلوںکو آگ لگا دی۔ پولیس کی نفری بھی کم کر کے 30سے 40کر دی گئی ہے۔ باقی پولیس اہلکار پیچھے کی جانب چلے گئے ہیں۔ جبکہ موجود اہلکار خاموش تماشائی ہیں۔ کرینوں سے رکاوٹیں اور پل پر گرائے گئے مٹی کے ڈھیر کو ہٹایا گیا ہے۔صباح نیوزکے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک نے کہا ہے صوبہ خیبر پی کے کو ملک سے کاٹ دیا گیا ہے حکمرانوں کو ہمارے صوبے کو ملک سے کاٹنے جرات اور ہمت کیسے ہوئی آئین سے انحراف کیا گیا ہم آ رہے ہیں پر امن ہیں راستہ روکا گیا تو انتشار حالات کی ذمہ داری نواز شریف،شہباز شریف اور چوہدری نثار پر عائد ہو گی تینوں کے خلاف براہ راست مقدمات درج کرائے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے موٹر وے ون کے صوابی انٹرچینج پر ہارون آباد پل کے قریب کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ہارون آباد پل سے راستہ کلئیر کرنے کی کوشش میں اس قافلے پر بیک وقت آنسوگیس کے درجنوں شیلز پھینکے گئے جس سے پرویزخٹک صوبائی وزیراطلاعات مشاق غنی بھی شدید متاثر ہوئے اس مقام پر پرویز خٹک بڑے حادثے سے بچ گئے ، ٹرک کے اوپر لکڑی کے تختوں سے بنایا گیا اسٹیج جھول گیا تھا اور وزیراعلی گرتے گرتے بچے نے کہا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ کرپٹ حکمرانوں کےخلاف جہاد جاری ہے ۔ ہمیں ثابت کرنا ہو گا کہ ہم متحد ہیں ۔ وفاقی اور پنجاب حکومت کو بتا رہے ہیں ہم پر امن لوگ ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا راستوں سے سےرکاوٹیں فوری طور پر ہٹائی جائیں کسی ناخوشگوار واقعے کے ذمہ دار وفاقی حکومت اور چودھری نثار نوازشریف ہوں گے ۔انہوں نے کہا آئین کے تحت ہمیں سیاسی سرگرمیوں اور نقل و حمل کی اجازت ہے ۔ عدالت نے حکم دیا ہے راستے کھلے ہوں گے، کوئی کنٹینر نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہا کیا خیبرپی کے پاکستان سے کٹ کر رہے گا ۔ وزیراعلی نے اپنے خطاب میں کہا ہم پر امن طور پر بنی گالہ اپنے لیڈر عمران خان کو ملنے آ رہے ہیں ضمانت دیتا ہوں اسلام آباد میں ایک گملا ایک شیشہ بھی نہیں ٹوٹے گا۔ ظالموں، ڈاکوﺅں ،آمروں نے ہمارے راستے بند کر دیئے ہیں۔کیا ہم اس ملک کا حصہ نہیں ہیں کارکنوں کو کرپشن کے خلاف یہ جہاد شروع کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔اس جہاد میں کامیابی ضروری ہے کارکنان نظم و ضبط کوبرقرار رکھیں۔قافلے کے فرنٹ پر میں اور صوبائی کابینہ کے ارکان ہونگے۔ ہم کہتے ہیں پہلے کابینہ کے ساتھ خود راستہ کھلوانے کی کوشش کروں گا کیونکہ چوہدری نثار نے کہا کہ پر امن طور پرآنے پر وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراءکونہیں روکا جائےگا۔ہم انتشارنہیں پھیلانا چاہتے اسلام آباد ہمارا بھی دارالحکومت ہے ہم اپنے لیڈر سے ملنے آ رہے ہیں ہمارے لیڈر کا محاصرہ کیوں کیا گیا کس آئین و قانون کے تحت بنی گالہ کا محاصرہ کیا گیا تین دن ہو گئے ابھی تو کال بھی نہیں دی گئی ہے۔وفاقی حکومت بتائے کس آئین قانون کے تحت سڑکیں بند کر دی گئی ہیں راستہ نہ روکیں ہمارے پاس کوئی بندوق کوئی چاقو نہیں ۔ نظم و ضبط سے آ رہے ہیں پورا صوبہ نکل آیا ہے۔کسی کے پاس کوئی پستول بندوق چاقو ہوا خود اس کو سزا دوں گا ہم نے صوبے کو اس مارچ کے حوالے سے چار ریجنزمیں تقسیم کیا ہے جن کے سربراہان بھی ہیں اور ضلعی کمیٹیوںکے ساتھ ان کے رابطے ہیں۔جدوجہد ایک دو روز میں ختم ہونے والی نہیں مزید قافلے بھی آ رہے ہیں ہارون آباد پل کو کھول دو ۔راستہ بند ہونے پر کارکن دائیں بائیں سے نکلیں۔ شیلنگ ہو تو پھر بھی پر امن رہیں۔ہم چاہتے ہیں نواز شریف تلاشی دیں۔ اس سے حساب مانگنے آ رہے ہیں چوری ثابت نہ ہوئی تو واپس چلے جائیں گے اب تو شک یقین میں تبدیل ہو گیا ہے انھوں نے چوری کی ہے۔راستے بند کر کے حکمرانوں نے آئین توڑا ہے ظالموں،ڈاکوﺅں نے ہمارا راستہ روکا ہے ہم آ رہے ہیں کیا دفعہ 144 صرف تحریک انصاف کے لیے ہے (ن) لیگ نے گزشتہ روز اسلام آباد میں جلسہ کیا اس لیے دفعہ 144 نہیں تھی؟کرپشن کے خلاف سارے صوبے کے لوگ کھڑے ہو جائیں۔ڈاکوﺅں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں فیصلہ کر کے آئے ہیں واپس نہیں جائیں گے کیا چھوٹے صوبوں کے لوگوں کا اسلام آباد ان کا حق نہیں ہے ہمارے کارکنوں کو خراش تک آئی تو مقدمات چلائیں گے نواز شرریف شہباز شریف اور چوہدری نثار کے خلاف ایف آئی آرز درج کرائیں گے ہم انتشار نہیں چاہتے ظالم، ڈاکو، بدمعاش عام لوگوں کا راستہ روکتے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پرویز خٹک نے کہا کہ واپس جانا نا ممکن ہے پیچھے نہیں جائیں گے میں سب سے آگے ہوں گا۔ یہ گولی ماریں جو کچھ کریں ، رکاوٹیں توڑ کر جاﺅں گا۔ رات نہیں، راتیں مہینے سال گزاریں گے جب تک راستے صاف نہیں ہو جاتے، مجھے ایسا لگتا ہے ہم کشمیری ہیں اور بھارتی فوج ہم پر شیلنگ کر رہی ہے۔ یہ لوگ ملک کے راز فاش کرتے ہیں، سکیورٹی رسک ہیں، ہم نے تو کچھ نہیں کیا دہشتگردی تو یہ لوگ کر رہے ہیں نومبر آئے گا۔ دسمبر آئے گا 2016ءتک یہاں کھڑا رہوں گا۔ حکمران کچھ بھی کر لیں اسلام آباد پہنچنا ہے۔