اسلام آباد (سروے: عاطف الرحمٰن) قائداعظم یونیورسٹی ان دنوں سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے یونیورسٹی کو کھولے جانے کے احکامات کے باوجود یونیورسٹی میں تعلیمی سلسلہ بحال نہیں ہوسکا۔ یونیورسٹی کا یہ مسئلہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بعض طلباء کیخلاف قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے اور دیگر طلباء کو احتجاج پر اکسانے کے الزام میں مقدمات قائم کرنے کے باعث شدت اختیار کرگیا۔ ’’نوائے وقت‘‘ کے ایک سروے کے مطابق یونیورسٹی میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی کونسلوں میں سے ایک بلوچ کونسل نے یونیورسٹی انتظامیہ پر واضح کیا ہے کہ جب تک ان کے طالبعلموں کیخلاف مقدمات واپس نہیں لئے جاتے اور انہیں یونیورسٹی میں بحال نہیں کیا جاتا اس وقت تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ طلباء نے علاقائی، لسانی ، مذہبی بنیادوں پر تنظیمیں قائم کررکھی ہیں جنہیں کونسلز کا نام دیا گیا ہے۔ نئے داخل ہونے والے طلباء و طالبات کو ان تنظیموں میں شامل ہونے کیلئے پہلے دعوت دی جاتی ہے اگر وہ ان تنظیموں میں شمولیت اختیار نہ کریں تو انہیں مجبور کیا جاتا ہے۔ مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والی ان تنظیموں میں باہمی کشمکش جب شدت اختیار کرجائے تو جھگڑے کا باعث بن جاتی ہے۔ اور یونیورسٹی کے حالات کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی مداخلت ناگزیر ہوجاتی ہے۔ طلباء نے کہا کہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ نے جامعہ میں تعلیمی امن بحال کرنا ہے تو اسے جامعہ میں ہر قسم کی کونسلز پر پابندی عائد کرنا ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کے داخلہ کے وقت اس بات کی یقین دہانی کرلینی چاہیے کہ ان طلباء و طالبات کا تعلق کسی لسانی، مذہبی تنظیم سے تو نہیں۔
قائداعظم یونیورسٹی میں مسائل علاقائی، لسانی اور مذہبی تنظیموں کی وجہ سے پیدا ہوئے
Nov 01, 2017