اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی کمانڈ اور کنٹرول نظام متعدد حفاظتی حصاروں پر مشتمل اور ناقابل شکست ہے۔ ہم ایٹمی ٹیکنالوجی کے پر امن استعمال کی حمائت کرتے ہیں۔ پاکستان نے ایٹمی طاقت کی حیثیت سے نہائت ذمہ دارانہ ریاست کاکردار ادا کیا۔ ’’داخلی سطح پر سٹریٹیجک ایکسپورٹ کنٹرول کا استحکام‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خارجہ سیکرٹری نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور تنصیبات کے حفاظتی نظام کی تفصیلات پر روشنی ڈالی۔ مہمان خصوصی وزیر خارجہ خواجہ آصف سیمینار میں نہ پہنچ سکے، سپیشل سیکرٹری تسنیم اسلم نے سیمینار کا افتتاح کیا، سیمینار میں اقوام متحدہ قوانین، اطلاق اور اثرات پر بھی بحث کی گئی۔ سیمینار میں سینئر سفارتکار، اعلی فوجی حکام، سٹیٹ بینک، ایف بی آر کے اعلی حکام کے علاوہ وزارت دفاعی پیداوار اور سٹریٹیجک پلان ڈویژن کے حکام بھی شریک ہوئے۔ سیکرٹری خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان عالمی ایکسپورٹ کنٹرول قوانین کا مکمل احترام کرتا ہے۔ این ایس جی رکنیت کیلئے پاکستان سے موزوں کوئی ملک نہیں، انہوں نے شکوہ کیا کہ پاکستان کیساتھ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے معاملہ میں امتیازی سلوک برتا گیا۔ اس موقع پر وزارت خارجہ کی سپیشل سیکرٹری تسنیم اسلم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی معاہدوں اور شرائط پر فعالیت سے عملدرآمد کر رہا ہے۔ ہمارے ہمسائے نے 70 کی دہائی میں ایٹمی دھماکہ کر دیا تھا، ہم ایٹمی عدم پھیلائو کے حوالے سے بھارت سے باہمی معاہدہ کی پیشکش کر چکے ہیں، جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک اعتدال اور برابر مواقع ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہیں۔ پاکستان نیوکلیئر سیکورٹی اور ایکسپورٹ کنٹرول کے بین الاقوامی معاہدوں پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان امن پسند ملک ہے۔ پاکستان خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنا چاہتا ہے۔ ڈی جی سٹریٹیجک ایکسپورٹ کنٹرول ڈویژن ڈاکٹر ظفر علی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سٹریٹیجک ایکسپورٹ کنٹرول ڈویژن اپنا کردار احسن انداز سے نبھا رہا ہے۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے غیررسمی گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان سارک کی بحالی چاہتا ہے۔ افغان صدر اور امریکی وزیر دفاع جلد پاکستان کا دورہ کرینگے۔