واشنگٹن (آن لائن)امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ 4 گھنٹے کے دورے پر پاکستان آئے تو انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے علیحدہ میں ملاقات بھی کی۔امریکی میڈیا کے مطابق ریکس ٹلرسن سے بات چیت کا محور علاقائی سطح پر انسداد دہشت گردی کی کوششیں اور افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن بات چیت کو بڑھاوا دینا تھا۔پاکستان نے واضح کیا کہ افغان جنگ ختم کرنے کا راستہ مفاہمت ہی سے ممکن ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے یہ پیغام دیا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پاکستان ناکام رہا تو امریکہ دوسری راہ اپنا کر یہ کام انجام دیگا۔وائس آف امریکہ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے نہ صرف سویلین اور فوجی قیادت سے مشترکہ بلکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ون آن ون ملاقات بھی کی تھی۔فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے حوالے سے وائس آف امریکہ نے کہا ریکس ٹلرسن سے آرمی چیف کی بات چیت کھلی اور بیباک تھی جس میں آرمی چیف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دباؤ یا محاذ آرائی سے نہیں بلکہ تعاون ہی سے پیشرفت ہوگی۔ فوج کے ترجمان کا کہنا تھا پاکستان نے اپنا کام انجام دیدیا ہے اور اپنے مفادات کو اولین ترجیح دیتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔دیگر سٹیک ہولڈرز بھی ایسا طریقہ کار اپنائیں جس سے امن کی جانب پیشرفت اور افغانستان میں مفاہمت ممکن ہو۔ امریکی میڈیا کا کہنا تھا طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اوباما کی طرح ٹرمپ انتظامیہ بھی فوجی طاقت پر انحصار کیے ہوئے ہے۔ یہ جان کربھی کہ 16 برس میں یہ پالیسی ناکام رہی ہے۔ایک پاکستانی اہلکار کے حوالے سے کہا گیا نتائج حاصل کرنے کے لیے امریکہ کو اپنی سٹرٹیجی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ پاکستان کے نزدیک کابل اور واشنگٹن کو چاہیے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی پیشکش کریں اور بات چیت کے مخالفوں کے خلاف فوجی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ طالبان سے بڑھتے ہوئے تعلقات کے سبب اب روس، چین اور ایران کی پوزیشن پاکستان سے بھی بہتر ہوچکی ہے۔
ٹلرسن نے جنرل باجوہ سے ون آن ون ملاقات بھی کی : امریکی میڈیا، کھلی اور بیباک بات چیت ہو ئی : آصف غفور
Nov 01, 2017