کراچی( اسٹاف رپورٹر ) ملعونہ آسیہ کو رہا کر کے سپریم کورٹ نے عدل و انصاف کا جنازہ نکال دیاہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر حافظ عاکف سعید نے ایک بیان میں کہی۔ اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ آسیہ اعترافِ جرم کے بعد منحرف ہو گئی تھی لیکن سب پر یہ واضح تھا کہ یہ انحراف محض جان بچانے کے لیے کیا گیا جو اکثر ملزمان کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے متفقہ فیصلے کو سپریم کورٹ نے جس بے دردی سے اور انصاف کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر تبدیل کیا ہے اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔ملعونہ آسیہ کو ٹرائل کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت دی تھی۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان عدالتوں نے عینی گواہان کی شہادت اور مضبوط دلائل کے بغیر یہ انتہائی سزا دے دی تھی؟ اور اب سپریم کورٹ نے کن قانونی نکات کو بنیاد بنا کر یہ سزا ختم کی ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے عالم اسلام خصوصاً مسلمانان پاکستان کے مذہبی جذبات بُری طرح کچلے گئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس فیصلے سے توہین رسالت کا راستہ کھل جائے گا۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ نظرثانی درخواست کے نتیجہ میں سپریم کورٹ کے یہ جج آسیہ کی سزا بحال کر کے اپنی آخرت کو تباہ ہونے سے بچالیں گے۔