کراچی (لیڈی رپو رٹر ) جناح اسپتال کراچی میں مریضوں کے لئے اسٹریچر کی کمی اور عدم فراہمی کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا۔ تفصیلات کے مطابق جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں شعبہ ایمرجنسی کے باہر اور مختلف وارڈز کی او پی ڈی میں مریضوں کے لئے اسٹریچرز کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث اکثر وبیشتر جب جناح اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کے باہر شہر بھر سے ایکسیڈنٹ اور دیگر حادثات میں زخمی ہونے والے افراد اور ہڈی وجوڑ کے مریضوں سمیت دیگر مفلوج مریضوں کوکو مختلف فلاحی تنظیموں کی ایمبولینسز کے ذریعے لایا جاتا ہے تو اسٹریچرز کی کمی اور اکثر عدم فراہمی کے باعث مریض کے اہل خانہ اور ایمبولینسز ڈرائیورز اسٹریچرز کے انتظار میں شعبہ ایمرجنسی کے باہر اسٹریچرز ہی ڈھونڈنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ بعض اوقات شدید زخمی مریض کے اہل خانہ بے بسی ولاچارگی کی تصویر بنے بالآخر 4، 5 افراد کی مدد سے اسٹریچرز کے بغیر ہی اپنے مریض کو شعبہ ایمرجنسی میں اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ مختلف او پی ڈیز میں ہفتہ وار اور پندرہ روز بعد چیک اپ کرانے کے لئے آنے والے مفلوج مریضوں کے ساتھ بھی یہی صورتحال کا سامنا رہتا ہے۔ ان کے اہل خانہ بھی اسٹریچرز ڈھونڈنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق اکثر مریضوں کے اہل خانہ شناختی کارڈ جمع کراکر اسٹریچر تو لے جاتے ہیں مگر مریض کے چیک اپ ہوجانے کے بعد اسٹریچرز کو کسی دوسرے وارڈز یا کسی بھی جگہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اسٹریچرز کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جبکہ اکثر وارڈز کے ملازمین اپنے وارڈز کے اسٹریچرز کو ایمرجنسی اور دیگر وارڈز میں لے جانے سے روکتے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ اگر ہم اپنے وارڈز کے اسٹریچرز بانٹتے رہے تو ہمیں اپنے وارڈز کے مریضوں کے لئے اسٹریچرز کی کمی کے
باعث مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ شہریوں نے وزیر صحت سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ مختلف وارڈز میں چیک اپ کرانے والے مریضوں اور بالخصوص شعبہ ایمرجنسی میں لائے جانے والے شدید زخمی مریضوں کے لئے اسٹریچرز کی کمی کو فوری دور کیا جائے۔
جناح اسپتال میں اسٹریچر کی کمی سے مریضوں کو مشکلات
Nov 01, 2018