کراچی (اسٹاف رپورٹر) اکادمی ادبیا ت پاکستان سندھ کے زیراہتمام مسلمانوں کے عظیم رہنما اور مصنف علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی یاد میںخصوصی لیکچراور محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت کینڈا سے آئے ہوئے معروف دانشور شاعر اشفاق حسین نے کی۔ مہمان خصوصی حیات النبی رضوی امروہی تھے۔ اعزازی مہمان زینت کوثر لاکھانی تھیں۔ اس موقع پرصدر محفل اشفاق حسین نے کہا کہ سرسید احمد خان ساری عمراپنوں اور غیروں کی تنقید کا ہدف رہے مخالفین نے انہیں ایک لمحہ بھی سکون سے بیٹھنے نہیں دیا لیکن امت مسلمہ کی بہتری اور نشاط ثانیہ کی بحالی کے لئے انہوںنے جو کچھ اپنے دل میںٹھان رکھا تھا اسے پورا کرے ہی دم لیا۔ آج اطراف عالم میں ان کی جو پذیرائی اور قدرو منزلت ہے وہ اس عزم صمیم اور ثابت قدمی کے سبب ہے جس کا دامن ناگفتہ یہ اور ہمیت شکن حالات کے باوجود انہوںنے مضبوطی سے اپنے ہاتھوں کی گرفت میں رکھا اور پھر وقت نے ثابت کردیا کہ اگرنیت میں خلوص دل شامل ہو تا انسان کو اجرمل کرہی رہتا ہے۔ مہمان خاص حیات البنی رضوی امروہی نے کہا کہ سرسید احمد خان کی شخصیت کے کئی رخ ہیں سید ہونے کے ناطے ان کا شجرہ نسبت حضرت علی سے جا ملتاہے۔ ۱۸۱۷ء سے ۱۸۹۸ء کا دور حیات انہوںنے مسلمانوںکی علمی فکری اور تہذیبی اقدار کو مرتب کرنے اور انہیں سراٹھاکرجینے کے لائق بنانے میں گذارا اس طرح آپ نے ایک جہانِ نو تعمیرکیا۔ مشاعرے میں اشفاق حسین، حیات امروہی رضوی، ڈاکٹر جاوید منظر ، زینت کوثرلاکھانی، اوسط علی جعفری، عارف شیخ عارف، آصف علی آصف، رفیق مغل، تاج علی رعنا، فرح دیبا، شفگفتہ شفیق، دلشاد احمد دہلوی،عاشق حسین شوقی، علی کوثر، فہمیدہ مقبول، محمد اسلم بھٹی، آزاد حسین آزاد،الطاف احمد ، اقبال رضوی، نے اپنا کلام سُنا کر سرسید احمد خان کی عظمت کوخراج تحیسن پیش کیا۔ قادربخش سومرو ریزیڈنٹ ڈائریکٹر نے آخر میں اکادمی ادبیات پاکستان کے جانب سے شکریہ ادا کیا۔
سرسید پوری زندگی اپنوں اورغیروں کی تنقیدیں سہتے رہے:اشفاق حسین
Nov 01, 2018