گلگت ( نامہ نگار) گلگت بلتستان حکومت نے کہا ہے کہ وفاق اپنے دائرے اختیار میں رہ کر کام کرے اورصوبائی حکومت کے اختیارات میں دخل اندازی سے باز رہے آر ڈر 2018کے تحت وفاق نے گلگت بلتستان کو مکمل بااختیار کیا ہے ۔نئے اضلاع کے معاملے پر وفاق نے سیاسی پوائنٹ سکیورنگ کے لئے گلگت بلتستان حکومت کے اختیارات پر کاری وار کرنے کی کوشش کی تو یہ گلگت بلتستان کی منتخب حکومت اور عوامی مینڈیٹ کی توہین ہوگی جمعرات کے روز گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیرقانون اورنگزیب ایڈوکیٹ اور مشیر اطلاعات شمس میر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان گلگت بلتستان میں دس نئے اضلاع بنانے بھی اعلان کریں مگر نوٹفکیشن کاا ختیار لینڈ ریونیو ایکٹ کے سکشن 5اور 6کے تحت صوبائی حکومت کے پاس ہے جبکہ وفاقی حکومت کے اختیار گورننس آرڈر میں ترمیم کرناہے جو کہ موجودہ وفاقی حکومت سیاسی پوائنٹ سیکورنگ کیلئے گورننس آرڈر میں ترمیم کرنے سے گریزاں ہے جس کے باعث گلگت بلتستان حکومت کواپنے اختیارات کے مطابق کام کرنے سے روکے جانے کی کوشش ہے ۔ انہوںنے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے اضلاع سمیت کسی بھی نوٹفکیشن کا منسوخ یا مسترد کرنا وفاق کے اختیار میں نہیں اگروفاق اس طرح کی کوشش کرکے ہمیں بہت سارے اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور نہ کیاجائے ۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان جیسے حساس علاقے کے ساتھ وفاق کا رویہ انہتائی نامناسب ہے جونہ صرف فیڈریشن کے لئے مشکلات کا باعث ہوگا بلکہ گلگت بلتستان میں بھی بے چینی کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے ۔عمران خان ،سیلکٹیڈ ہو یا الیکٹیڈ ،ہم وزیراعظم عمران خان کو جشن آذادی گلگت اور دیامر کے پرمسرت موقع پر گلگت بلتستان آمد پر نہ صرف خوش آمدید کہتے ہیں بلکہ ان سے توقع کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے لئے سابق وفاقی حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے عوامی مفاد کے منصوبے جوموجودہ وفاقی حکومت نے ختم کئے ہیں کو بحال کرکے وفاق کے ساتھ گلگت بلتستان کے رشتہ کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کیلئے ہمارے ساتھ دیں گے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے گلگت بلتستان حکومت کے عہدیداوں نے کہا کہ سابق وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان میں دوسوارب کے ترقیاتی منصوبے منظور ہوئے مگر بدقسمتی سے موجودہ وفاقی حکومت نے گلگت میڈیکل کالج کا منصوبہ ٹیکنیکل کالج کا منصوبہ،30میگاواٹ ہائڈرو پراجیکٹ غواڑی منصوبہ،32.5میگاواٹ ہایڈرو پراجیکٹ عطاء آباد ،اسٹبلشمنٹ آرریجنل گرڈ گلگت بلتستان فیز ون،سوریج اینڈ سنیٹری سسٹم فار گلگت سٹی فیز ٹو، 5،میگا واٹ ہائڈروپاور پراجیکٹ حسن آباد ہنزہ،کنسٹریکشن اینڈ اپ گرڈیشن کارگاہ روڈ 25 km ،آف شوڈولپمنٹ آف عطاء آباد لیک ہنزہ ،کشادگی وپختہ گی 65کلو میٹر روڈ ازرونئی چلاس ناران بٹوگاہ ویلی ،عطا آباد لیک ریزاوٹ ،کے ان اربوں روپے کی لاگت کے منصوبوں کو فیڈرل پی ایس ڈی پی سے نکالا ہے جس سے گلگت بلتستان کی ترقی کا پہیہ جام ہوچکا ہے ہم سمجھتے ہیں یہ منصوبے گلگت بلتستان کے عوام کے مفاد کے اہم منصوبے ہیں جن میں سے بعض منصوبوں پر 30فیصد کام بھی ہوچکا ہے مگر وفاقی حکومت نے ان ترقیاتی منصوبوں کو ختم کرکے گلگت بلتستان کو پیچھے کی طر دکھیلنے کی کوشش کی ہے جو کہ گلگت بلتستان جیسے حساس علاقے کے ساتھ زیادتی کا منہ بولتاثبوت ہے ۔
وفاق اپنے دائرے اختیار میں رہ کر کام کرے،گلگت بلتستان حکومت
Nov 01, 2019