ریبیز کا خاتمہ۔۔۔مگر کیسے

Nov 01, 2020

گزشتہ دنوں سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے حکم دیا کہ اگر کسی کو کسی آوارہ کتے نے کاٹ لیاتو اس کا مقدمہ اس علاقے کے میونسپل افسر کے خلاف درج ہونا چاہیئے،جسے اس مسئلہ کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ سرکاری حکام کتوں کو ہلاک کرنا شروع کر دیں گے۔دنیا نے 2015 میں ریبیز سے ہونے والی اموات میں کمی لانے کے لیے عملی اقدامات پر زور دیا جس کے نتیجے میں عالمی ادارہ  صحت نے ریبیز سے Zero by 30 اموات کے حصول کا ہدف مقرر کیا۔میں ریبیز فری پاکستان کی ایک ڈائریکٹر ہوں،یہ پروگرام ایک نجی فارماسوئٹیکل کمپنی اور انڈس ہسپتال کی شراکت داری سے چلایا جا رہا ہے۔ہمارا بنیادی مقصد انیمل برتھ کنٹرول کے محفوظ طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں آوارہ کتوں کو ویکسینیٹ کرنا اور ان کے تولیدی نظام کو غیر فعال بنانا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ " ون ہیلتھ اپروچ" ہے جو 2030 تک ریبیز سے پاک معاشرے کو یقینی بنانے کے لیے جانوروں اور انسانوں کی صحت کے مسئلہ کو مشترکہ طور پر حل کرے گی۔ہم ریبیز سے اموات کو کم کرنے کے طریقے کے طور پرکتوں کو ہلاک کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہیں،کیونکہ یہ ریبیز سے اموات پر قابو پانے کا حل نہیں ہے۔ہمیں اس مسئلہ کی بنیادی وجہ کو دور کرنے کی ضرورت ہے جو اصل میں ریبیز وائرس ہے اور اس پر قابو پانے کا واحد طریقہ کتوں کو ویکسینیٹ کرنا ہے۔ویکسینیٹڈ کتوں میں قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے،چنانچہ 60 فیصد کتوں کو ویکسینیٹ کر کے ہم ایک پورے غول میں امیونٹی حاصل کر سکتے ہیں اور ریبیز وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں۔جب ایک دفعہ کتوں کو ویکسینیٹ یاان کے تولیدی نظام کو روک دیا جائے تو ان کی گردن یا کان پر نشان لگا دیا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں ریبیز کی ویکسین لگائی جا چکی ہے،چنانچہ ایسے کتے کو ہلاک کرنا ملک سے ریبیز کے خاتمے کی جدو جہد کو آگے کی بجائے پیچھے کی طرف لے جانے کے مترادف ہے۔ہمیں اس ماڈل سے سیکھنے کی ضرورت ہے جس پر سری لنکا اور میکسیکو جیسے ملک عمل کر رہے ہیں،جنھوں نے ریبیز کے خاتمے کی لڑائی میں زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔کتوں کو ہلاک کرنا کوئی حل نہیں ہے،کیونکہ اگر ہم بڑے پیمانے پر ویکسینیشن اور انیمل برتھ کنٹرول کے طریقوں پر عمل نہیں کرتے تو ان کی آبادی بڑھتی رہے گی ر یبیز ایک ایسی بیماری ہے جو ویکسین سے100 فیصد قابل تدارک ہے اور ہمیں جانوروں اور انسانوں کی زندگی کا بیک وقت تحفظ اور صحیح انداز فکر اختیار کرتے ہوئے اس مسئلہ پر قابو پانے کی کوششوں میں شامل ہونا چاہیئے۔ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ ریبیز پر قابو پانے کے انسان دوست طریقے---- ویکسینیشن کی حمایت کی جائے۔کتوں کی ہلاکت کوئی حل نہیں ہے۔ریبیز فری پاکستان کے لیے عطیہ دیجئے اور کتوں کے خاتمے کے خلاف آواز اٹھائیے۔ ڈاکٹر وجیہہ جاوید ۔کراچی

مزیدخبریں