اسلام آباد (نیوزرپورٹر)چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر شہریار خان آفریدی نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی سے متعلق ماہرین پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی 2 لاکھ 40 ہزار کنال اراضی کی بھارتی صنعتکاروں اور انویسٹرز کو غیرقانونی منتقلی کے عمل پر فوری ایکشن لیں اور کشمیریوں کی نسل کشی کیلئے جاری بھارتی اقدامات پر پابندیاں عائد کریں۔ہفتہ کو ایک بیان میں شہریار آفریدی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے تمام اقدامات غیرقانونی اور تنازعہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں اور ان کا مقصد کشمیریوں کی نسل کشی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے ماہرین سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان کی قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) کے ہندوستان میں غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرگرم انسانی حقوق کے محافظوں ، صحافیوں، سول سوسائٹی ممبران اور انسانی امدادی تنظیموں کے دفاتر اور رہائش گاہوں پر چھاپوں کا نوٹس لیں۔ . انہوں نے کہا ، "این آئی اے 28 اکتوبر سے ہی انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافی کارکنوں میں خوف و ہراس پھیلائے ہوئے ہے تاکہ میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں کے خلاف ہندوستانی حکومت کی نسل کشی کے اقدامات کی خبریں چھاپنے سے گریز کریں۔"انہوں نے کہا کہ بھارتی ہندوتوا حکومت میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی آواز گھونٹ کر کشمیر میں جاری نسل کشی کو چھپانا چاہتی ہے۔ ایمنسٹی انڈیا کو بھی گذشتہ ماہ بھارت میں اپنا کام بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ہندوستانی حکومت کی میڈیا اور انسانی حقوق کے کارکنان کے خلاف جاری مہم کی مذمت کی ہے۔ آفریدی نے کہا کہ مودی حکومت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اس طرح چھاپوں اور خوف پھیلانے سے حقیقت کو چھپایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا ، "آر ایس ایس کے غنڈے اور مودی انتظامیہ کشمیریوں کی نسل کشی پر دنیا کو بے وقوف نہیں بنا سکتے۔ ہم کشمیر میں حکمرانوں کے غیر انسانی اقدامات کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔