قوم دیکھے گی کہ اب کس کی ٹانگیں کانپیں گی اورکس کو پسینہ آئے گا : وزیراعظم

Nov 01, 2020 | 13:43

ویب ڈیسک

گلگت : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ڈاکو اپوزیشن چاہتی ہے کہ بلیک میل کر کے این آر اولے لے، قوم دیکھے گی کہ اب کس کی ٹانگیں کانپیں گی اورکس کے ماتھے پر پسینہ آئے گا ۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان گلگت بلتستان کے 73 ویں یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں شرکت کے لیے گلگت بلتستان پہنچے ، انہوں نے گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر منعقدہ پریڈ کا معائنہ کیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کی یوم آزادی پر سبکو مبارکباد دیتا ہوں ،آج دوسری بار یہاں آیا ہوں جس کا مقصد  گلگت اسکاؤٹس اور ان شہدا کو خراج تحسین پیش کرنا تھا جنہوں نے قربانیاں دے کر اس علاقے کو آزاد کروایا، دوسرا مجھے یہاں کے لوگوں کو مبارک باد دینی تھی  ہم نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ  یو این او کی قرارداد کو مدنظرکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے  اور الگ صوبے کا درجہ یہاں کی عوام کا مطالبہ تھا ۔ گلگت کے پیکج پر الیکشن کی وجہ سے بات نہیں کرسکتا ۔ جب تک میں وزیراعظم رہوں گا میری کوشش رہے گی کہ میں یکم نومبر گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ گزاروں، میں 15 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ گلگت آیا، جب قراقرم ہائی وے بن رہا تھا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ اپنے کمزور طبقے کو اٹھایا جائے، جو لوگ اور علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ان کو اوپر اٹھانا اولین ترجیح ہے، گلگت بلتستان، قبائلی علاقے اور بلوچستان، پنجاب کے مغربی حصے اور اندرون سندھ پیچھے رہ گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ انہیں اوپر اٹھایا جائے۔ عمران خان نے فوج کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ  اگر پوری مسلم دنیا میں دیکھیں تو ہر جگہ تباہی مچی ہوئی ہے، یا تو جنگیں ہوچکی ہیں یا ہورہی ہیں اور عوام مشکل کا سامنا کر رہے ہیں۔ پاکستان میں 15سالوں سے  دہشتگردی کا دشمنوں نے فائدہ اٹھایا ۔
اپوزیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ  آج سے کچھ سال پہلے ہی کہا تھا کہ کرپشن کے خلاف یہ متحد ہوں گے ، کورونا پر ہماری پالیسی کو دنیا مانتی ہے ،الیکشن ،معیشت ،کورونا اورفیٹیف  پر مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ان کا مفاد قومی مفاد کے خلاف ہے ، ڈاکو   اپوزیشن چاہتی ہے کہ بلیک میل کر کے این آر اولے لے۔ اس ملک کے طاقت ور مجرموں کو قانون کے نیچے لے کر آئیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کے میر جعفر صادق اور ایازصادق کو دیکھ رہے ہیں ۔ یہ ڈاکو آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے خلاف بول رہے ہیں ۔ قوم دیکھے گی کہ اب کس کی ٹانگیں کانپیں گی اورکس کے ماتھے پر پسینہ آئے گا ۔

پاکستانی افواج اور انٹیلی جنس کی تعریف کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر آج آئی ایس آئی اور پاکستان فوج نہ ہوتی تو ملک کا دفاع ممکن نہ تھا، مجھے آئی ایس آئی چیف اور آرمی چیف کے انتخاب پر فخر ہے ، اگر یہ چور آج ان کے خلاف بول رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ میرا انتخاب ٹھیک لوگ ہیں اور مجھے ان پر فخر ہے۔ پاکستان کیلئے مضبوط فوج کا ہونا بہت ضروری ہے۔

 اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آج میں عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ عمران خان ان چور ڈاکوؤں کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ انہوں نے عدلیہ پر حملہ کیا۔ جب ان کے خلاف فیصلے آتے ہیں تو یہ عدلیہ بری ہے اور حق میں فیصلہ آئے تو عدلیہ اچھی ہے۔ یہ لوگ فوج پر پریشر ڈال رہے ہیں تاکہ ان کے کیسز معاف کردیئے جائیں اور ہم ان کے دباؤ میں آجائیں، مگر میرے ہوتے ہوئے ایسا نہیں ہوگا، جو ریاست کے ادارے ہیں، اب انہیں میں خود دیکھوں گا، جو اس ملک اور ریاست کے طاقت ور ادارے ہیں تاکہ قانون اور حق کی بالا دستی ہو۔

 وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ خود کو جمہوری کہنے والے پاکستانی فوج اور عدلیہ کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ30 سال سے اس ملک کو لوٹنے والے ایک ہوجائیں گے۔ یہ چاہتے ہیں کہ کرپشن سے لوٹا جانے والا پیسہ معاف کر دیا جائے، یاد رکھیں عمران خان این آر او نہیں دے گا۔

 اس موقع پر گلگت بلتستان کی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک وزیرِ اعظم رہوں گا یکم نومبر کا دن آپ کے ساتھ گزاروں گا۔ 

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہمارے ملک کا جو ہمسایہ ہے بھارت وہاں وہ حکومت ہے جو 73 سال کی سب سے زیادہ انتہا پسند، مسلمانوں سے نفرت کرنے والی ہے جبکہ جو 5 اگست 2019 کو جو انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں کیا وہ کسی بھارتی حکومت نے نہیں کیا۔ بھارت نے ہمارے ملک میں سیاسی انتشار پھیلانے کی کوشش کی ۔
واضح  رہے کہ یکم نومبر 1947 کو گلگت اسکاؤٹس کی قیادت میں گلگت بلتستان کے لوگوں ڈوگرا گورنر کے خلاف کھڑے ہوئے تھے ۔گلگت بلتستان کے عوام  73 واں یوم آزادی آج منارہے ہیں ، اپنے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان استور نیشنل پارک سمیت دیامر بھاشا ڈیم سائٹ کا دورہ بھی کریں گے اور تعمیراتی کام کا جائزہ لیں گے۔

مزیدخبریں