اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، وزیر آباد (خبرنگار، اپنے سٹاف رپورٹر سے، سٹاف رپورٹر، نامہ نگار، نمائندہ خصوصی، نمائندہ نوائے وقت، نوائے وقت رپورٹ) رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے مابین فرانسیسی سفیر کی بے دخلی اور سفارتخانے کی بندش کے معاملے پر معاہدہ طے پاگیا ہے۔ کسی کی فتح یا شکست نہیں پاکستان کی فتح ہے۔ معاہدہ کسی جبر اور دبائو کے ماحول میں نہیں ہوا آزادانہ اور ذمہ دارانہ ماحول میں ہوا۔ وزیراعظم نے تشکیل کردہ کمیٹی کو بااختیار کیا اور ایسا ہی رویہ ہمیں کالعدم تنظیم کی کمیٹی کی جانب سے دیکھنے میں آیا۔ ان خیالات کا اظہار مفتی منیب الرحمن نے اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ مفتی منیب الرحمن نے پریس بریفنگ میں کہا کہ میں میڈیا کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ وہ مثبت رپورٹنگ کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے سے مذاکرات کیلئے تین رکنی سنجیدہ اور اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی۔ حکومتی کمیٹی میں سپیکر اسد قیصر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور وزیر مملکت علی محمد خان شامل تھے۔ یہ مذاکرات سب کے اشتراک سے طے پائے۔ تمام فریقین نے حکمت اور بصیرت کا مظاہرہ کیا۔ یہ پورے ملک کیلئے خیر اور فلاح کی خبر ہے۔ اس معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آ جائیں گی۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ Action speaks louder than words معاہدہ کو سعد رضوی کی تائید بھی حاصل ہے۔ معاہدے کے نتیجے میں علی محمد خان کی سربراہی میں ایک سٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس کی نگرانی کرے گی۔ جبکہ وزیر قانون راجہ بشارت، وفاقی سیکرٹری وزارت داخلہ اور صوبائی سیکرٹری وزارت داخلہ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم کی جانب سے مفتی غلام غوث بغدادی، انجینئر حفیظ اللہ علوی کمیٹی کے رکن ہوں گے، کمیٹی آج ہی سے فعال ہوجائے گی۔ یہ معاہدہ ایسا نہیں ہے کہ دوپہر میں معاہدے طے پایا ہو اور شام کو منسوخ کردیا گیا ہو۔ حکومتی صفوں اور اپوزیشن میں سے جس کسی نے بھی طاقت کے استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں مشاورت کے بعد فیصلہ ہوا تھا کہ ہم نے تدبر اور حوصلے کے ساتھ اس معاملے کا حل تلاش کرنا ہے۔ میں تمام اہل سنت کے زعماء اور کالعدم تنظیم کی قیادت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں۔ اس معاہدے سے وہ قوتیں جو پاکستان میں امن و اتحاد چاہتی ہیں ان کو تقویت ملے گی۔ میڈیا پر دکھائی دینے والے مناظر کے باعث قوم میں اضطراب کی کیفیت تھی۔ لوگوں کو مشکلات درپیش تھیں۔ علمائے کرام نے فہم و فراست کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو امتحان سے نکالا۔ یہ معاملہ طوالت اختیار کرتا تو ملکی معیشت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔ وزیرآباد سے نامہ نگارکے مطابق کامیاب مذاکرات اور معاہدے کی خبر سنتے ہی شہر وزیرآباد میں ہرطرف خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ٹی ایل پی کا احتجاجی جلوس واپسی کی تیاری کرنے لگے جبکہ کئی دنوں سے ایمرجنسی ڈیوٹیاں دینے والے پنجاب پولیس اور پنجاب رینجرزکے جوان بھی واپسی کی تیاری کرتے ہوئے جی ٹی روڈ پر لگی تمام رکاوٹیں دور کرنے لگے۔ جبکہ کئی دنوں سے رکی ہوئی لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، وزیرآباد کی ٹریفک گجرات، جہلم، راولپنڈی جانے کے لئے تیار ہے۔ ریلوے انتظامیہ نے صورتحال کے پیش نظر گزشتہ روز پشاور، راولپنڈی سے لاہور آنے اور جانے والی ٹرینوں کو براستہ جنڈ، بسال، کندیاں، سرگودھا، سانگلہ ہل، شیخوپورہ، لاہور روانہ کیا ہے۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق جی ٹی روڈ کالا شاہ کاکو اور اسکے مضافات میں ایک کالعدم تنظیم کی جانب سے جی ٹی روڈ پر احتجاج‘ توڑ پھوڑ اور دھرنوں کی وجہ سے 4 روز بعد صنعتی ایریا اور اسکے مضافات میں بند کی جانے والی انٹر نیٹ سروس بحال ہو گئی۔ دوسری طرف معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت دھرنے کے شرکا ء راستہ کھول دیں گے اور ایک سے دو روز میں واپس گھروں کو جائیں گے اور ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیئے جانے کا فیصلہ واپس لیکر بحال کردیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم آئندہ کسی لانگ مارچ یا دھرنے سے گریز کرے گی اور بطور سیاسی جماعت سیاسی دھارے میں شریک ہوگی۔ معاہدے کے اہم نکات کے مطابق حکومت کالعدم تنظیم کے گرفتار کارکنوں کو رہا کردے گی، دہشت گردی سمیت سنگین مقدمات کا سامنا کرنے والے کارکنوں کو عدالت سے ریلیف لینا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق دھرنے کے شرکا کے خلاف حکومت کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ کالعدم تنظیم کی جانب سے مفتی منیب الرحمان نے بطور ضامن معاہدے کے لیے کردار ادا کیا جبکہ حکومت کی طرف سے شاہ محمود قریشی، اسد قیصر اور علی محمد خان نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ وزیراعظم کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملک کی سیاسی اور موجودہ صورتحال اور کالعدم تنظیم کے ساتھ معاہدے پر غور ہو گا۔ وزیراعظم قومی امور پر کور کمیٹی کو اعتماد میں لیں گے۔کالعدم ٹی ایل پی سے مذاکراتی کمیٹی کے رکن و سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ مولانا بشیر فاروقی نے کہا ہے کہ آرمی چیف طاقت کے استعمال کے حق میں نہیں تھے بلکہ ان کا زور مذاکرات پر تھا۔ آرمی چیف ایک ہزار فیصد چاہتے ہیں کہ اس ملک میں امن ہو جائے۔ آرمی چیف کا زور مذاکرات پر تھا‘ جو معاہدہ ہوا ہے اس میں ہزار فیصد کردار آرمی چیف کا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان معاہدے کے معاملے پر وفاقی وزیر علی محمد خان کی زیرصدارت سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں معاہدے پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سٹیئرنگ کمیٹی کا دوسرا اجلاس آج لاہور میں بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
حکومت ،کالعدم ٹی ایل پی میں معاہدہ
Nov 01, 2021