سعودی عرب کیساتھ تعاون میں سب سے آگے ہونگے:عمران


اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی، دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں جن کی جڑیں مشترکہ عقیدے، تاریخ اور باہمی تعاون پر مشتمل ہیں، دونوں ممالک مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ ثابت قدمی سے کھڑے رہے، دونوں ممالک سات دہائیوں سے خصوصی رشتہ میں بندھے ہیں، سعودی عرب کا وژن 2030 منصوبہ پاکستان کو سعودی عرب کے ساتھ نئے پاکستان کے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بات چیت کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ اتوار کو سعودی عرب کے الریاض اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کو آئی ٹی، انفراسٹرکچر کی ترقی اور زراعت میں اپنی مہارت کا اشتراک کرنے کے علاوہ ہنر مند اور نیم ہنرمند افرادی قوت فراہم کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب قیادت کی تبدیلی کی پراوہ کئے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔  تعلقات کو تبدیل کرنے کی کبھی نوبت نہیں آئی۔ ہماری شدید خواہش ہے کہ اس تعلق کو ایک گہری ، متنوع اور باہمی سود مند تذویراتی شراکت داری میں تبدیل کیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری میں تعاون ہمارے بہترین تعلقات کے مطابق ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے حالیہ دورہ کے دوران انہیں سعودی پاکستان سرمایہ کاری کے پہلے فورم میں شرکت کا موقع ملا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ فورم ہمارے سرمایہ کاری کے تعاون میں نئے دور کا آغاز کرے گا۔  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وژن 2030 کے تحت مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرانے پر سعودی قیادت کو سراہتے ہیں۔ گرین سعودی انیشیٹو اور گرین مڈل ایسٹ انیشیٹو نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے خطہ میں فطرت اور آب و ہوا کے تحفظ کیلئے قابل ذکر اقدام ہے۔   وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کلین اینڈ گرین پاکستان اور10 ارب سونامی ٹری منصوبوں پر کام جاری ہے جو اسی طرز کے منصوبے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری ترجیحات اور اہداف اس سلسلہ میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں،  موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے باہمی تعاون بڑھا سکتے ہیں۔ مسلم امہ کے اتحاد کیلئے پاکستان اور سعودی عرب کے کردار کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی سربراہ کانفرنس کے ایک اہم رکن ہونے کی حیثیت سے سعودی عرب نے ہمیشہ مسلم ممالک کے اتحاد اور مسلم دنیا کو درپیش مسائل اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، 2020 میں او آئی سی نے متفقہ طور پر اسلاموفوبیا کے حوالہ سے پاکستان کی پیش کی گئی قرارداد کو منظور کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مغرب میں اسلام کے خلاف بڑھتا ہوا خطرہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے، ہم پرامن بقائے باہمی اور ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ دہشت گردی کبھی بھی اسلام کا حقیقی چہرہ تھی اور نہ کبھی ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حرمین شریفین کا گھر ہونے کے ناطے سعودی عرب کا مسلم امہ کیلئے قائدانہ کردار فطری ہے، پاکستان اس کے ساتھ تعاون میں سب سے آگے ہو گا، سعودی عرب کی جانب سے مالی معاونت کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مالی معاونت پر سعودی عرب کے مشکور ہیں، یہ امداد عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن میں مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور تاریخی برادرانہ تعلقات کی جڑیں مشترکہ عقیدے، تاریخ اور باہمی تعاون سے جڑی ہوئی ہیں، سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں پاکستان کی دل کھول کر مدد کی ہے، سعودی عرب کی جانب سے حالیہ امداد دونوں ممالک کے درمیان ہمہ وقت دوستی کا عزم ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...