معروف عالم دین اور رؤیت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات میں سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، کالعدم ٹی ایل پی کے مجلس شوریٰ کے رکن علامہ غلام عباس فیضی اور مفتی محمد عمیر شامل تھے۔ وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کے لیے مدبر اور سنجیدہ اراکین پر مشتمل ایک بااختیار خصوصی کمیٹی تشکیل دینے پر اراکین نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ فریقین کے درمیان اتفاق رائے سے طے ہونے والا معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ یہ پاکستان، اسلام اور انسانی جانوں کی حرمت کی فتح ہے۔ مذاکرات سنجیدہ اور پُر امن ماحول میں ہوئے جس میں دونوں جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ ابھی معاہدے کی تفصیلات سامنے نہیں آئیںاور کہا جا رہا ہے کہ یہ مناسب وقت پر سامنے لائی جائیں گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مذاکرات کو ترجیح دینے کا فیصلہ ہواتھا۔ قوم میں ایک اضطراب کی کیفیت تھی۔ تمام مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے امن کا راستہ تلاش کیا گیا۔چھے ماہ قبل ٹی ایل پی کے بانی خادم حسین رضوی کے ساتھ بھی معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد حکومت کی جانب سے کالعدم تنظیم سے کوئی رابطہ ہی نہیں کیا گیا تھا۔ اگر اس معاہدہ پر عملدرآمد کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کوئی راستہ نکال لیا جاتا تو حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین تصادم کی نوبت ہی نہ آتی اور اس تنظیم کے دھرنے اور مارچ کے دوران ہونیوالے جانی اور مالی نقصان اور شہریوں کو پہنچنے والی اذیت سے بچا جا سکتا تھا۔ گزشتہ روز حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین ہونیوالامعاہدہ خوش آئند ہے جس سے امن و امان کی ضمانت مل سکتی ہے۔حکومت کا یہ صائب فیصلہ ہے جس کے تحت مفتی منیب الرحمن کی ثالثی سے اس سنگین معاملے کو پرامن طریقے سے سلجھانے کا اقدام کیا۔ اب جبکہ معاہدہ طے پا گیا ہے تو حکومت کو کوئی ایسا راستہ نکالنا چاہیے کہ آئندہ کالعدم تنظیم کی جانب سے دوبارہ احتجاج کی نوبت نہ آئے۔