عالمی طاقتیں جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لئے کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کریں۔ بین الاقوامی معاہدوں اور کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ واشنگٹن میں ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین غلام نبی فائی کی اس اپیل پر عالمی برادری اور بھارت کو توجہ دینا ہو گی۔ ورنہ 72 سالہ پرانا حل طلب مسئلہ برصغیر میں کشیدگی کو ہوا دیتا رہے گا۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور آئے روز نوجوانوں کی شہادتوں کا بازار گرم ہے۔ گزشتہ روز سے بھارت نے مقبوضہ ریاست کے علاقہ سانبہ کا بڑے پیمانے پر محاصرہ کر رکھا ہے جہاں تلاشیاں جاری ہیں۔ یہ بھارتی افواج کا مخصوص طریقہ ہے کہ وہ آئے روز کسی نہ کسی علاقے میں محاصرہ کر کے تلاشیوں کے بعد متعدد مکانات کو جلا کر اور کئی نوجوانوں کو شہید کرکے خوف و ہراس پھیلاتی ہے۔ صرف یہی نہیں بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنائی جا رہی ہے۔ مسلم اقلیت پر روزانہ کبھی گائے کے نام پر کبھی نماز پڑھنے پر اور کبھی لو جہاد کا ڈرامہ رچا کر انہیں بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے مارا پیٹا جاتا ہے۔ ان کی املاک لوٹی جاتی ہیں۔ گزشتہ روز مدھیہ پردیش میں جس طرح دو مسلمان کم عمر لڑکوں کو تشدد کے بعد باندھ کر ٹرک کے ساتھ گھسیٹا گیا، کیایہ انسانیت کی تذلیل نہیں۔ کیا اس پر انسانی حقوق کی تنظیمیں آواز بلند کے اپنا حق ادا کریں گی۔ اس سے قبل بھی انتہا پسند ہندو غنڈے مسلمانوں کو سرعام بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور پولیس خاموش تماشہ دیکھتی ہے کوئی ایکشن نہیں لیتی۔ خود بھارت کی سول سوسائٹی کی طرف سے ایسے بدترین انسانیت سوز واقعات پر شور ہو رہا ہے مگر حکومت خاموش ہے۔ بھارت کی یہی بڑھتی ہوئی جنونیت اور کشمیر پر جبری قبضے کی خواہش علاقائی اور عالمی امن کے لئے خطرہ بن چکی ہے۔ خطے میں امن کا پائیدار قیام مسئلہ کشمیر کے یو این قراردادوں کے مطابق حل سے ہی ممکن ہے جس کے لئے عالمی ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔