وزیراعظم ، چینی ہم منصب کی دعوت پر دورہ بیجنگ پر روانہ

 وزیر اعظم کا دورہ چین یکم نو مبر سے 2نو مبر
                                                 فر حا ن علی
farhan_ali702@yahoo.com                                 

وزیر اعظم شہبا ز شر یف آج یکم نو مبر سے 2نو مبر تک چین کے سر کا ری دورے پر روانہ ہو رہے ہیں ۔ وزیر اعظم شہبا ز شر یف کے اعلیٰ سطحی وفد میں وزیر خا رجہ بلا ول بھٹو زرداری سمیت دیگر وفا قی وزراء شامل ہیں۔ 11 اپریل 2022ء کو منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا یہ پہلا دورہ چین ہے جس کی دعوت چین کی ریاستی کونسل کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے دی تھی۔حالیہ دورے میں دونوں ممالک کے مابین تجارت اور معاشی تعاون سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ازبکستان میں 16 ستمبر 2022ء  کو بھی ملاقات ہوئی تھی۔ کمیونسٹ پارٹی چین کی 20ویں نیشنل کانگریس کے تاریخی انعقاد اور صدر شی جن پنگ کے تیسری بار جنرل سیکرٹری منتخب ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف چین کا دورہ کرنے والے اولین رہنماؤں میں شامل ہیں۔یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان قیادت کی سطح پر مسلسل رابطوں کی کڑی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف اپنے دورے میں چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کریں گے۔  دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوں گے۔ دونوں ممالک کے قائدین سدا بہار آزمودہ اسٹرٹیجک کوآپریشن پارٹنرشپ کا جائزہ لیں گے۔ اس سلسلے میں ہونے والی ملاقاتوں اور اجلاسوں میں علاقائی اور عالمی سطح پر صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔دورے سے دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر دوطرفہ تعاون کے ایجنڈے پر پیش رفت متوقع ہے جب کہ مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہونے کا بھی امکان ہے۔ دورے سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی رفتار مزید بڑھنے کی توقع ہے جبکہ سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے 27 اکتوبر کو ہونے والے 11ویں اجلاس کے تناظر میں سی پیک منصوبے پر تعاون کی رفتار کو مستحکم کئے جانے کی بھی توقع ہے۔ دورہ چین کے دوران وزیر اعظم شہبا ز شر یف چین کی تا جر برادری سے بھی ملا قاتیں کر یں گے۔وزیر اعظم شہبا ز شر یف دور ے کے دوران پا کستان چائنا اکنا مک کو ریڈور پر اجیکٹ ، کو ویڈ 19کے بعد پا کستانی طلبا کی چین واپسی، کلچر ل ایکسچینج پرو گرامو ںکے اہم معا ہد ے ہوں گے جبکہ عالمی اور علاقائی سطح پر ہو نے والی تبد یلیو ں پر بھی تبا دلہ خیا ل ہو گا۔ وزیر اعظم شہبا ز شر یف کا دور ہ چین اس لیے بھی اہمیت کا حا مل ہے کیو نکہ چین آئند ہ 5سالہ تر جیحا ت کا تعین کر نے جا رہا ہے۔دورہ چین کے دوران دونو ں مما لک کے در میان وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہو نگی جن میں سی پیک کی سیکیورٹی کے حوالے سے معاملات پر با ت چیت ہو گی۔سی پیک دونو ں مما لک کیلئے اہم پر اجیکٹ ہے اس لیے دونو ں حکو متو ں کی تو جہ کا مر کز بھی ہے۔ سی پیک سیکیو رٹی کے حوالے سے مختلف طر یقہ کا ر بھی بنا ئے جا چکے ہیں دورہ چین کے دوران ان پر بھی با ت چیت ہو گی۔اس سے قبل بھی سی پیک سیکیو رٹی کے حوالے سے پا ک چین سفرا کے درمیا ن بھی با ت چیت ہو تی رہی ہے جسے دونو ں جا نب سے مسلسل بر یف کیاجاتا رہا ہے۔
وزیر اعظم شہبا ز شر یف منصب سنبھا لنے کے بعد چین کا پہلا دورہ کر یں گے۔دورہ چین کے دوران وزیر اعظم شہبا ز شر یف چین کی جا نب سے سیلا ب متا ثر ین کی بر وقت امداد سیلا ب کے بعد بحا لی کے کا م میں بھر پو ر امداد پرچین حکو مت اور عوام کا شکر یہ بھی ادا کر یں گے۔اس مشکل وقت میں چین نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کیساتھ دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اضافی 50 کروڑ یوآن (6 کروڑ 89 لاکھ 41 ہزار 700 سے زائد امریکی ڈالر) امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے چین کے دورے سے قبل چین نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سیلاب زدہ علاقوں میں تعمیر نو کے لیے 50 کروڑ یوآن امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین نے اضافی ایمرجنسی معاونت کی پیشکش سے پاکستان کو آگاہ کر دیا ہے وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین میں ایم او یو پر دستخط کئے جائیں گے ستمبر2022 میں چین نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ یوآن دینے کا اعلان کیا تھا تعمیر نو کیلئے چین کی مجموعی امدادی رقم بڑھ کر80کروڑ یو آن ہوجائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں چھپے آرٹیکل میں کہا کہ چین کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کارانہ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں وزیراعظم شہباز شریف نے چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں چھپے آرٹیکل میں کہا کہ چینی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے پر کشش مواقع فراہم کر رہے ہیں چینی کمپنیوں کو صنعت، زراعت اور انفرا اسٹرکچر کے شعبوں میں پرکشش مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں اور ان کے منصوبوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے پاک چین دوستی نے اندرونی اور بیرونی تبدیلیوں کو برداشت کیا ہے۔ پاکستان کے لیے چین کے ساتھ تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں چین پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ کاری کا شراکت دار ہے۔انہوں نے لکھا کہ پاکستان چین کے لیے مینوفیکچرنگ بیس، صنعتی، سپلائی چین نیٹ ورک بڑھانے کے لیے کام کر سکتا ہے، پاکستان اور چین کارپوریٹ فارمنگ، ہائبرڈ بیجوں کے لیے تعاون تیز تر کر سکتے ہیں۔شہباز شریف نے اپنے آرٹیکل میں یہ بھی لکھا کہ زیادہ پیدار والی فصلوں کی ترقی اور کولڈ اسٹوریج چین لیے پاک چین تعاون بڑھا سکتے ہیں، کسی کو پاک چین مضبوط اقتصادی شراکت داری کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ پڑوسی ممالک سے باہمی احترام اور تعاون کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل بذریعہ مذاکرات اور سفارتکاری چاہتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن