والدین‘ بچے اور شوہر غم سے نڈھال‘ بیٹی اپنی سالگرہ کا کیک‘ موم بتیاں دیکھ کر روتی رہی


لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) عمران خان کے کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق ہونے والی خاتون رپورٹر صدف نعیم کے گھر واقع اچھرہ میں گزشتہ روز تعزیت کیلئے آنے والوں کا تانتا بندھا رہا۔ سبھی مرحومہ کے اخلاق، فرض شناسی اور محنت سے روزی کمانے کے جذبے کو خراج تحسین پیش کرتے اور نوعمر بچوں کے سر سے ماں کا سایہ اچانک اٹھ جانے پرآنسو بہاتے رہے۔ صدف کے والدین اس موقع پر شدت غم سے نڈھال نظر آئے اور بیٹی کے آخری دیدار تک سے محروم رہ جانے کی حسرت ان کے رنج و الم میں اضافہ کا سبب بنی رہی۔ بیٹی نمرہ اپنی سالگرہ کا کیک اور موم بتیاں دیکھ دیکھ کر زاروقطار روتی رہی۔ صدف کی بیرون ملک میں مقیم دو بہنیں بیرون فضہ اور بینش اطلاع سن کر ایک دو روز میں پاکستان پہنچ جائیںگی جبکہ بھائی دانش کا کہنا تھا کہ صدف میری لاڈلی بہن تھی اور اپنے کام سے اسے عشق تھا۔ شوہر نعیم بھٹی نے نوائے وقت سے گفتگو کے دوران آہوں اور سسکیوں میں بتایا کہ صدف اچھی ماں اور اچھی بیوی تھی اور اسے اپنے کام سے جنون کی حد تک محبت تھی، وہ اسی محبت پر قربان ہو گئی۔ بیٹی نے صبح روکا بھی کہ آج نہ جاو¿ مگر وہ جلد واپس آکر کیک کاٹنے کا وعدہ کر کے چلی گئی بلکہ میں خود اسے چھوڑ کر آیا۔ 2000ءمیں ہماری شادی ہوئی کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اس طرح بچھڑ جائے گی، وہ بہت مصروف رہتی تھی اور فیملی تقریبات پر اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو ترجیح دیتی تھی مگر وہ اپنی گھریلو ذمہ داریوں سے کبھی غافل نہیں رہی۔ یونیورسٹی طالبہ بیٹی نمرہ نے زاروقطار روتے ہوئے کہا کہ ماما ہمارا بہت خیال رکھتی تھیں اور چھوٹی چھوٹی چیزوں کے بارے میں فکرمند رہتی تھیں۔ چودہ سالہ بیٹے اذان نے بتایاکہ میں اپنی والدہ سے بہت زیادہ اٹیچڈ تھا وہ جب تک واپس نہیں آتی تھی مجھے نیند نہیں آتی تھی۔ والدہ آسیہ جمیل رو روکے کہتی رہیںکہ میں تو اپنی بیٹی کا چہرہ بھی نہیں دیکھ پائی‘ کاش میں اس کے پاو¿ں ہی چوم سکتی، میڈیا میں کام کرنے والی خواتین اپنا خیال بھی رکھا کریں۔ 
صدف نعیم ‘ تعزیت

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...