پی آئی آے کی ترقی اور تنزلی کے اسباب ٍ

Nov 01, 2023

جاوید اقبال بٹ

تحریر جاوید اقبال بٹ مدینہ منورہ

پی آئی آے کی ترقی اور تنزلی کے اسباب 

پاکستان قومی ائیر لائن نے ابتدائی ایام سے لیکر اب تک آوٹ سورس کوئی چیز نہیں کی ھے، جس میں ائیر پورٹ ھینڈلنگ ،کریو،مینٹنس،فلائٹ کچن / کیڑنگ، تصلیع وصیانہ،،حتی کہ شیور پولڑی کی بھی 1956 میں پاکستان میں داغ بیل ڈالی گئی ، بلڈنگ مینٹنس سٹاف وغیرہ اب بھی دوسرے ملازمین کی تنخواہیں پی آئی اے کے کل ریونیو/ امدن کا صرف 6 فیصد ھے
اور کل ریونیو کا پائلٹ کیبن کریو کی تنخواہ صرف 5۔1 فیصد ھے جو آجکل ویسے میڈیا میں شور مچایا جاتا ھے ملازمین کی وجہ سے زبوں حالی ھوئی ھے
 پی آئی اے ترقی کہ اسباب کیا تھے ۔میں نے بیروں ملک پہلا سفر بیرون ملک قومی ائیر لائن سے 1977 میں کیا تھا بہت خوشگوار سفر تھا اور کریو ممبران خوش اخلاق تھے اس وقت مجھے یاد ھے جہاز جب کراچی سے دوحا اترا تو موسیقی لگی تھی کہ 
جوتی کھل دی مروڑا نہیں چلدھی
جب مشرق وسطی میں پاکستانی ھنر مندوں کی تعداد روز بروز عروج پر تھی اسوقت پاکستان سے صرف PIA میں ھی متحدہ عرب امارات، قطر،بحرین ،مسقط،سعودی عرب کا سفر ھوتا تھا اور عمرہ حج بھی بزریعہ جہاز کم ھوتا تھا زیادہ بحری جہاز سے حجاز مقدس جاتے تھے ۔اس وقت پی آئی اے کی 90 فیصد پروازیں بھی کراچی سے آپریٹ ھوتی تھیں باقی 10 فیصد یا اس سے بھی کم پروازیں لاھور اور راولپنڈی چکلالہ سے آتی تھیں۔جبکہ اسوقت 1977میں صرف Gulf Airلائن چلتی تھی جس کو صرف کراچی ائیرپورٹ فلائٹ سلاٹ دی تھی۔اس کہ بعد امارات ائیر لائن ،قطر ائیر لائن ،اتحاد ائیر لائن مسقط ائیر لائن اور کویت ائیر لائن نے اپنی ائیر لائن تشکیل دی اور ان کی فلائٹ شروع ھوئی جو 1987 سے 1996 کہ بعد زور شروع ھوا ۔ جب کہ ان ممالک کہ وسائل زیادہ اور ان کی جہاز بھی بہت تعداد میں خرید لئے اور انہوں PIAکا روٹس کو محدود کر دیا/شیئر آف مسافر تقسیم ھو گئے ۔دوسری طرف آمدن کہ بہت سے زرائع کم سے کم تر ھوگئے شعبہ انجنیرنگ جہاں جہازوں کی مرمت کہ ساتھ دوست ممالک کے جہازوں کی مرمت بھی ھوتی تھی۔اسی طرح کیڑنگ بھی بہت تعداد میں دوسرءائیر لائن کو سپلائی کی جاتی تھی اور کراچی بہت سی ائیر لائن کا سٹاپ اور stopoverبھی تھا۔
تنزلی_کے_اسباب 
 جیسا کہ اوپر لکھا ھے کہ PIAاپنے ریجن ایشا اور مشرق وسطی میں اپنی اجارہ داری برقرار نہ رکھ سکی۔کیونکہ دوسرے ممالک جدید آرٹ کی اپنی ائیر لائن ، شعبہ انجینرنگ مرمت،اور کیڑنگ اور جہازوں کے بڑے فلیٹ بنا لئے جس PIAکو بہت جھٹکا لگا ھمارے تجزیہ نگار اور تبصرہ نگار یا PIAشعبہ تعلقات نے کھبی حکومت کو یہ باور نہ کرواسکی کہ ھمارے منافع میں کمی اور بعد میں پی آئی اے خسارہ کہ اسباب کیا ھیں ۔سارہ نزلہ قومی ائیر لائن ملازمین اور کیین کریو اور پائلٹ پر ڈال کر خسارہ کا زمہ دار ٹھہرایا جاتا جو میرا خیال ھے زیادتی ھے۔اب جبکہ پی آئی اے نے کراچی کے بعد لاھور راولپنڈی انٹرنیشنل ائرپورٹ فلائٹ چلائی تھیں۔بعد ازاں ملتان ،پشاور،سیالکوٹ ،فیصل آبادسے بھی بین الاقوامی ائیر پورٹ قرار اور فلائٹ کہ لئے کھول دیئے اور اسی طرح دوسرے متحدہ عرب ممالک کی ائیر لائن ،مسقط ،کویت،سعودی عرب قطر بحرین کی فلائٹ بھی ان ائیرپورٹ پر مسافر لاتی اور لے جاتی ھیں۔پھر ھمارے 747 جہازوں کی یورپ پابندی لگ گئی اور دوسرے عالمی سٹینڈرز نہ ھونے سے بتدریج فلائٹ کم ھوئی پھر یورپ کہ لئے اور دوسرے ممالک سے مسافروں کو مزید جھٹکا تحریک انصاف کہ وفاقی وزیر برائے ھوا بازی غلام سرور کہ اس بیان نے دیا کہ PIAمیں جعلی لائسنس ھولڈر پائلٹ ھیں اس نے مزید رھی سہی کسر بھی نکال دی تھی۔
 مالی بےضابطگی کرپشن کک بیک
جہاز کی خریداری، لیز پر لینے میں اصل نقصان کک بیک سمیت جب بعد ازاں سپیر پارٹس کی خریداری اور بعض دفعہ پارٹس خریداری کا سودا ھوگیا پارٹس منگوائے نہیں یہ سب ملا کر ھماری قومی ائیر لائن ترقی سے تنزلی کی کہانی ھے کیونکہ ھم ائیرلائن انڈسٹریز کہ مسابقت نہ کر سکے اور جمود کا شکار رھے جس طرح فوج نے 1978 میں NLC نیشل لاجسٹک کمپنی بنا لی جس کہ ٹرک پاکستان بھر سامان کی نقل و حرکت لوڈ ان لوڈ کرتے رھے ھیں اور پاکستان ریلوے کا اصل منافع مال گاڑیوں سے آتا تھا۔ وہ بھی مسابقت نہ کرسکے بلکہ ان کو ریفریجرٹر بوگیاں مال ترسیل ھوتی اور دوسری سٹوریج اور جدید طریقہ مال گاڑیوں سامان کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ ھوتی تو آج ریلوے منافع نہ سہی خسارہ میں تو نہ جاتی اسلیئے وقت کہ ساتھ ساتھ جدید خطوط اور ٹیکنالوجی اور طریقہ کار اپنا کر منافع بخش ادارہ بن سکتا تھا

مزیدخبریں